Hiran Aur Nadi Ka Pani - Article No. 1182
ہرن اور ندی کا پانی - تحریر نمبر 1182
ایک ہرن ندی میں پانی پینے گیا ،ندی کا پانی نہایت صاف شفاف اور پہاڑ پر سے گرتا تھا۔ پانی میں اپنی شکل دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ تھوڑی دیر سر سے پاؤں تک اپنی صورت دیکھتا رہا پھر بولا :
جمعہ 10 فروری 2017
حکایت حکیم لقمان رحمتہ اللہ علیہ :
ایک ہرن ندی میں پانی پینے گیا ،ندی کا پانی نہایت صاف شفاف اور پہاڑ پر سے گرتا تھا۔ پانی میں اپنی شکل دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ تھوڑی دیر سر سے پاؤں تک اپنی صورت دیکھتا رہا پھر بولا :
واہ رہے واہ ! میرے سر پر کتنے خوبصورت شاخ دار سینگ ہیں جن کی وجہ سے میرا چہرہ بہت خوبصورت نظرآتا ہے ۔ اگر میرے جسم کے دوسرے اعضاء بھی ویسے ہی ہوتے تو میرے جیسا کوئی نہ ہوتا اور نہ میں کسی کو خاطر میں لاتا لیکن میرے پاؤں اس کے حق میں بہت اچھے ہیں اور اکثر اس کو بچاتے ہیں لیکن میرے خیال میں ایسے پتلے پتلے اور بے ڈول پاؤں اگر نہ ہی ہوتے تو اچھا تھا۔
ابھی یہی سو چ رہاتھا کہ اتنے میں شکاریوں اور شکاری کتوں کے دوڑنے کی آوازیں سنیں جو اس کی بو سونگھ کر اسی طرف آرہے تھے ۔
ڈر کر وہاں سے بھاگا اور دوڑتا چھلانگیں لگاتا ہوامیدان میں دور نکل گیا اور ایسا دوڑا کہ شکاری اور ان کے کتے پیچھے رہ گئے ۔ پھر ایک جھاڑی میں داخل ہوا۔ اس کے سینگ ایک جھاڑی کی ڈالیوں میں پھنس گئے اور وہ وہیں پھنس گیا۔ اتنے میں شکاری اور ان کے کتے بھی آپہنچے اور اس کو وہیں پکڑلیا۔ اس نے جب یہ ماجرا دیکھا تو افسوس سے کہنے لگا:
میں بڑا ہی بدبخت ہوں۔ بڑی دیر کے بعد مجھے اب معلوم ہوا کہ جن پر میں غرور وتکبر کرتا تھا اسی کی وجہ سے میں ہلاک ہوااور جن کو میں خراب سمجھتا تھا وہ میری نجات کا سبب بنے تھے ۔
ایک ہرن ندی میں پانی پینے گیا ،ندی کا پانی نہایت صاف شفاف اور پہاڑ پر سے گرتا تھا۔ پانی میں اپنی شکل دیکھ کر بہت خوش ہوا۔ تھوڑی دیر سر سے پاؤں تک اپنی صورت دیکھتا رہا پھر بولا :
واہ رہے واہ ! میرے سر پر کتنے خوبصورت شاخ دار سینگ ہیں جن کی وجہ سے میرا چہرہ بہت خوبصورت نظرآتا ہے ۔ اگر میرے جسم کے دوسرے اعضاء بھی ویسے ہی ہوتے تو میرے جیسا کوئی نہ ہوتا اور نہ میں کسی کو خاطر میں لاتا لیکن میرے پاؤں اس کے حق میں بہت اچھے ہیں اور اکثر اس کو بچاتے ہیں لیکن میرے خیال میں ایسے پتلے پتلے اور بے ڈول پاؤں اگر نہ ہی ہوتے تو اچھا تھا۔
ابھی یہی سو چ رہاتھا کہ اتنے میں شکاریوں اور شکاری کتوں کے دوڑنے کی آوازیں سنیں جو اس کی بو سونگھ کر اسی طرف آرہے تھے ۔
(جاری ہے)
میں بڑا ہی بدبخت ہوں۔ بڑی دیر کے بعد مجھے اب معلوم ہوا کہ جن پر میں غرور وتکبر کرتا تھا اسی کی وجہ سے میں ہلاک ہوااور جن کو میں خراب سمجھتا تھا وہ میری نجات کا سبب بنے تھے ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind