Husn Salook Ka Musthiq Kon - Article No. 1470

Husn Salook Ka Musthiq Kon

حسن سلوک کا مستحق کون - تحریر نمبر 1470

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہین کہ ملک شام کے ایک بزرگ جن کا لقب اللہ کا دوست تھا آبادی سے نکل کر بیابانوں میں آباد ہوگئے

جمعرات 31 اگست 2017

حکایاتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہین کہ ملک شام کے ایک بزرگ جن کا لقب اللہ کا دوست تھا آبادی سے نکل کر بیابانوں میں آباد ہوگئے اور اللہ عزوجل کی عبادت اور اس کی یاد کے سوا ان کا کوئی کام نہ تھا۔ ان کی دنیا سے یہ بے رغبتی ان کی مقبولیت کا باعث بن گئی اور لوگ دور دور سے ان کی زیارت کے لئے آنے لگے۔
لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوتے اوراپنے لئے دعا کرواتے تھے۔ اللہ عزوجل کا یہ نیک بندہ جس علاقے میں رہتا تھا وہاں کا جاگیر دار بڑا ظالم اور سنگدل تھا۔ وہ جاگیردار ہر کسی کا حق مارتا اور غریبوں پر ظلم وستم کیا کرتا تھا۔ اس جاگیردار سے ہر کئی نالاں تھا۔ ایک دن اس جاگیردار کے دل میں نہ جانے کیا آئی وہ بھی ان بزرگ کی زیارت کے لئے چلا گیا۔

(جاری ہے)

اللہ عزوجل کے اس نیک بندے کا برتاؤ ہر ایک ساتھ نہایت نرم ہوتا تھا مگر جب وہ جاگیردار آیا تو ان بزرگ نے نفرت سے اپنا منہ پھیر لیا۔ ا س جاگیردار نے جب ان بزرگ کا یہ رویہ دیکھا تھا کہنے لگا کہ آپ نے میری جانب نظر نہیں کی۔ کیا میں اس سلوک کا مستحق نہیں ہوں جو آپ دیگر لوگوں کے ساتھ کرتے ہیں؟ ان بزرگ نے جب اس جاگیردار کی بات سنی تو کہا کہ تو اس حسن سلوک کا مستحق کیونکر ہوسکتا ہے جبکہ تو اللہ عزوجل کی مخلوق پر ظلم کرتا ہے اور ان کا حق مارتا ہے۔
میں اللہ عزوجل کی مخلوق کی پریشانی میں پریشان ہونے والا ہوں اور ان کے دکھ درد کا ساتھی ہوں پس تو میرے دوستوں کا دشمن ہے پھر تو میرا دوست کیسے ہوسکتا ہے؟
مقصود بیان: حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل کی مخلوق پر ظلم و ستم کرنے والے کو اللہ عزوجل کے نیک بندے بھی اپنا دوست بنانے سے گریز کرتے ہیں۔ اللہ عزوجل نے کسی کا حق مارنے اور کسی پر ظلم وستم کو ناپسندید قرار دیا ہے۔ اور یہ حقوق العباد میں سے ہے جن کے متعلق آخرت میں نہایت سختی سے سوال کیا جائے گا۔

Browse More Urdu Literature Articles