Imthehaan Wafa - Article No. 1682
امتحان وفا - تحریر نمبر 1682
وہ وقت کتنا مبارک ہوتا ہے جس وقت دل کو حق تعالٰی کی محبت کا درد عطا ہوتا ہے۔ حق تعالٰی کی محبت میں حضرت ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ پر عجیب حالت طاری ہو گئی۔ایسی شورش و دیوانگی طاری ہو گئی تھی کہ آپ کی آہوں سے لوگوں کے کلیجے منہ کو آجاتے تھے۔
پیر 16 اپریل 2018
(جاری ہے)
جب آپ کو قید خانے میں ڈال کر دروازہ بند کر دیا گیا تو دوست احباب نے غوروفکر شروع کیا کہ آخر کیا ماجرا ہے کہ اتنا بڑا شیخ قیدخانے میں محصور کر دیا گیا ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ اپنے مہتاب باطن کو ابر جنون سے چھپانا چاہتے ہیں،اور عوام کے شر سے بچنے کے لیے یہ صورت اختیار کی ہے۔ ایسی عقل و خرد سے پناہ جو ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ کے عشق و عرفان کی دولت کو جنون سمجھے۔آخر کار ان سب نے زندان کی سلاخوں کے قریب آکر عرض کیا کہ " حضور!ہم سب آپ کے چاہنے والے ہیں۔ آپ کے معتقد اور جانثار ہیں۔ آپ کی مزاج پرسی کے لیے حاضر ہوئے ہیں،اور حیران ہیں کہ کس نے آپ پر جنون کا الزام لگا دیا۔ آپ تو دریائے عقل ہیں۔ یہ اہل ظاہر آپ کے مقام قرب اور رفعت باطن سے ناواقف ہیں،اور آپ کو مجنون و دیوانہ سمھجتے ہیں۔ حالانکہ آپ تو سچے عاشق ہیں۔ ہم لوگ آپ کے سچے محب اور دوست ہیں۔۔۔۔۔۔۔ دونوں عالم میں آپ رحمتہاللہ علیہ کو عزیز دکھتے ہیں۔براہ کرم ہم پر اس راز کا انکشاف فرما دیجئے۔۔۔۔۔۔۔ آپ اس قیدخانے میں اپنی جان کو کیوں مصائب و آلام میں مبتلا کر رہے ہیں۔ اپ کی ایسی حالت سے ہمارا دل کڑھتا ہے۔ راز کو اپنے دوستوں سے نہیں چھپایا کرتے۔"حضرت شیخ ذوالنون مصری رحمتہ اللہ علیہ نے ان کی گفتگو میں بوئے اخلاص محسوس نہ کی۔۔۔۔۔۔۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے دل میں کہا "آوٴ ان کی وفاداری اور محبت کو آزمائیں۔ امتحان اخلاص کے لیے ان کی طرف پتھر اٹھا کر دوڑے جیسے پاگل وھشت میں لوگوں کو مارنے کے لیے دوڑتا ہے۔یہ معاملہ دیکھتے ہی سب لوگ ڈر کے مارے بھاگ کھڑے ہوئے۔ شیخ نے جب ان کو یوں بھاگتے دیکھا تو ان کے اعتقاد و محبت پر قہقہہ لگایا اور فرمایا اس درولش کے دوستوں کو دیکھو۔ ان کی وفا اور الفت کے دعوے سنو! ارے نادانو! تم محبت دوستی کو کیا جانو کے کراں گیرد زرنج دوست دوست رنج مغز و دوستی او را چو پوست سچا دوست دوست کے دنج و تکلیف سے کب کنارہ کشی کرتا ہے، دوست کی دوستی تو پوست ہے اور دوست کی طرف سے رنج و تکلیف اصلی مغز ہے۔ دوست ھمچو زر بلا چوں آتش است زر خالص در دل آتش خوش است دوست مثل سونے کے ہے اور بلا و مصیبت مثل آگ کے ہے۔ خالص سونا آگ کی تکلیف میں مزید چمکتا ہے اور خوش ہوتا ہے، اور عاشقین خام کا یہ حال ہوتا ہے، تو بیک زخمے گریزانی زعشق تو بجز نامے نمی دانی زعشق اے مخاطب!جب ایک ہی زخم سے تو عشق سے مستعفی ہو گیا اور راہ فرار اختیار کر لی تو معلوم ہوا کہ تجھے ابھی عشق کی ہوا بھی نہیں لگی تو نے صرف عشق کا نام سن رکھا ہے۔ پس محبت کا راستہ آسان نہیں۔ جو حادثے یہ جہاں میرے نام کرتا ہے۔ میرا شعود انہیں نزر جام کرتا ہے فقیہہ شہر نے تہمت لگائی صوفی پر یہ شخص درد کی دولت کو عام کرتا ہے۔ درس حیات: جو مصیبت میں کام نہ آئے وہ دوست نہیں۔Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind