Inkasaar O Faroniti - Article No. 1173

Inkasaar O Faroniti

انکسار وفرونتی - تحریر نمبر 1173

حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ انتہائی منکسر المزاج تھے لوگوں کے ساتھ گفتگو میں اپنے لئے فقیر درویش اور عاجز کے الفاظ استعمال فرماتے تھے ۔

بدھ 1 فروری 2017

حکایت اولیاء کرام رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمتہ اللہ علیہ انتہائی منکسر المزاج تھے لوگوں کے ساتھ گفتگو میں اپنے لئے فقیر درویش اور عاجز کے الفاظ استعمال فرماتے تھے ۔ اپنی مجالس میں عام لوگوں کے ساتھ چٹائی پر بیٹھتے تھے کوئی کرسی یامسند آپ کے نیچے نہ ہوتی تھی اگر ایک ادنیٰ آدمی بھی آپ کی مجلس میںآ جاتا تو اسے سرآنکھوں پر بٹھاتے اور اس کی خدمت وتواضع میں مشغول ہوجاتے اس شخص کو اس بات کا احساس تک نہ ہونے دیتے کہ وہ کتنی جلیل ہستی کے سامنے حاضر ہے ۔
ایک بار پاؤں میں کچھ تکلیف تھی زمین پر نہیں بیٹھ سکتے تھے مجبوراََ مجلس میں ایک چار پائی پر تشریف فرماتھے لیکن طبیعت میں انقباض محسوس فرماتے تھے اور بار بارحاضرین مجلس سے معذرت فرماتے تھے کہ مجبوری کی وجہ سے تم لوگوں سے بلند جگہ پر بیٹھا ہواہوں۔

(جاری ہے)

حاضرین نے چشم پر آب ہوکر عرض کی کہ اللہ تعالیٰ آپ کو صحت بخشے ہماری زندگی آپ ہی کے دم سے وابستہ ہے ۔

ایک دفعہ شاہی فوج پاک پٹن کے قریب سے گزری تمام لشکر بابا صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی زیارت کے لئے شہر میں داخل ہوگیا۔ اور حضرت کے گرد بے پناہ ہجوم ہوگیا۔ آپ اپنی خانقاہ کی چھت پر کھڑے ہوگئے اور اپنا پیراہن دیوار سے لٹکادیا۔ لوگ آتے تھے اور اسے چھوکر آگے نکل جاتے تھے ۔ تھوڑی ہی دیر میں پیراہن پارہ پارہ ہوگیا۔ اور آپ مسجد میں تشریف لے آئے فوجیوں کا ہجوم تھا کہ کم ہونے میں ہی نہیں آتاتھا آخر مریدان خاص نے اپ کو گھیرے میں لے لیا اور لوگوں سے کہا کہ دور سے زیارت کر کے آگے نکلتے جاؤ مشتاقان زیارت میں ایک بوڑھا حلقہ توڑ کر آپ کے پاس پہنچ گیا اور عرض کی کہ اے شیخ حق تعالیٰ نے آپ کو یہ مرتبہ عطا کیا ہے کہ بادشاہوں کو بھی نصیب نہیں۔
آپ یہ حلقہ بنا کر بیٹھے ہیں مخلوق کو کیوں روک رکھا ہے ۔ یہ اللہ کے بندے ہیں آپ کو اللہ تعالیٰ کا شکرادا کرنا چاہئے کہ اس نے آپ کو مرجع خلائق بنادیا ہے ۔
حضرت رحمتہ اللہ علیہ بوڑھے کی زبان سے کلمات سن کر زاروقطاررونے لگے اور اسے گلے لگا کر فرمایا تم سچ کہتے ہواور پھر مریدوں کو حلقہ توڑنے کا حکم دیا۔

Browse More Urdu Literature Articles