Ishq Majazi Se Rehayi Ki Koi Soorat Nehin - Article No. 1001
عشق مجازی سے رہائی کی کوئی صورت نہیں - تحریر نمبر 1001
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک پہلوان لوہے کے نیچے میں اپنا پنجہ پھنسا کرزور لگایا کرتاتھا۔ ایک دن اس نے اپنے دل میں ارادہ کیاکہ میں اپنے پنجوں میں اس قدر قوت پیداکروں گا کہ شیر کاپنجہ مروڑ سکوں۔
منگل 9 فروری 2016
حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک پہلوان لوہے کے نیچے میں اپنا پنجہ پھنسا کرزور لگایا کرتاتھا۔ ایک دن اس نے اپنے دل میں ارادہ کیاکہ میں اپنے پنجوں میں اس قدر قوت پیداکروں گا کہ شیر کاپنجہ مروڑ سکوں۔
اللہ عزوجل قادرالمطلق ہے اس نے ایک دن شیر سے اس پہلوان کاسامنا کروا دیا۔ اس نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی کہ کسی طرح شیرکو پچھاڑدے مگرکامیاب نہ ہوسکا اور شیر نے اسے گرالیا۔
ایک عورت اس پہلوان کوبے بسی کی حالت میں دیکھ رہی تھی اس نے کہا کہ اب تواپنازور کیوں نہیں دکھاتا جس کاتودعویٰ کیاکرتا تھا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کوبیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ عشق مجازی سے رہائی کی کوئی صورت نہیں جب یہ انسان کی عقل پر غالب آجائے تواس سے بچنا ناممکن ہوجاتاہے۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ عشق مجازی انسان کو تباہ کردیتا ہے اور خود پر فخر کرنا جاہلوں کی نشانی ہے۔ بے شمار صلاحیت لوگ صرف اس وجہ سے ہلاک ہوگئے کہ وہ عشق مجازی میں مبتلاہوگئے تھے۔ داناؤں نے عشق مجازی کوجنون کا مرض قراردیاہے حالانکہ عشق ایک غیر اختیاری فعل ہے جب یہ غالب آجائے توپھر رہائی کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔ انسان کوچاہئے کہ وہ قدرت کی دی گئی صلاحیتوں کوصحیح سمت میں بروئے کارلائے اور بجائے ان پر فخر کرنے کے اللہ عزوجل کا شکراداکرے کہ اس نے اسے ان صلاحیتوں سے نوازا ہے جودوسروں میں موجود نہیں۔ اگراللہ عزوجل کی دی ہوئی صلاحیتوں کاشکر ادا کرے گا تواللہ عزوجل اسے مزید انعام واکرام سے نوازے گا اور یقینا اس کی صلاحیتوں میں مزید نکھار بھی پیدا ہوگا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک پہلوان لوہے کے نیچے میں اپنا پنجہ پھنسا کرزور لگایا کرتاتھا۔ ایک دن اس نے اپنے دل میں ارادہ کیاکہ میں اپنے پنجوں میں اس قدر قوت پیداکروں گا کہ شیر کاپنجہ مروڑ سکوں۔
اللہ عزوجل قادرالمطلق ہے اس نے ایک دن شیر سے اس پہلوان کاسامنا کروا دیا۔ اس نے اپنی جانب سے پوری کوشش کی کہ کسی طرح شیرکو پچھاڑدے مگرکامیاب نہ ہوسکا اور شیر نے اسے گرالیا۔
ایک عورت اس پہلوان کوبے بسی کی حالت میں دیکھ رہی تھی اس نے کہا کہ اب تواپنازور کیوں نہیں دکھاتا جس کاتودعویٰ کیاکرتا تھا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کوبیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ عشق مجازی سے رہائی کی کوئی صورت نہیں جب یہ انسان کی عقل پر غالب آجائے تواس سے بچنا ناممکن ہوجاتاہے۔
(جاری ہے)
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ عشق مجازی انسان کو تباہ کردیتا ہے اور خود پر فخر کرنا جاہلوں کی نشانی ہے۔ بے شمار صلاحیت لوگ صرف اس وجہ سے ہلاک ہوگئے کہ وہ عشق مجازی میں مبتلاہوگئے تھے۔ داناؤں نے عشق مجازی کوجنون کا مرض قراردیاہے حالانکہ عشق ایک غیر اختیاری فعل ہے جب یہ غالب آجائے توپھر رہائی کی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔ انسان کوچاہئے کہ وہ قدرت کی دی گئی صلاحیتوں کوصحیح سمت میں بروئے کارلائے اور بجائے ان پر فخر کرنے کے اللہ عزوجل کا شکراداکرے کہ اس نے اسے ان صلاحیتوں سے نوازا ہے جودوسروں میں موجود نہیں۔ اگراللہ عزوجل کی دی ہوئی صلاحیتوں کاشکر ادا کرے گا تواللہ عزوجل اسے مزید انعام واکرام سے نوازے گا اور یقینا اس کی صلاحیتوں میں مزید نکھار بھی پیدا ہوگا۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind