Jali Cithi Ka Sabab - Article No. 1229

Jali Cithi Ka Sabab

جعلی چٹھی کا سبب - تحریر نمبر 1229

کہتے ہیں یحییٰ بن خالد برمکی اور عبداللہ مالک خزاعی کے درمیان پوشیدہ دشمنی تھی جسے وہ ظاہر نہ کرتے تھے وجہ یہ تھی کہ خلیفہ ہارون الرشید عبداللہ بن مالک کو بہت زیادہ پسند کرتا تھا ۔ حتیٰ کہ یحییٰ بن خالد اور اس کے لڑکے کہا کرتے تھے کہ عبداللہ خلیفہ پر جادو کرتا ہے ۔ ایک زمانہ گزگیا اور دونوں کے دلوں میں کینہ بڑھتا رہا ۔

جمعرات 9 مارچ 2017

امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ :
کہتے ہیں یحییٰ بن خالد برمکی اور عبداللہ مالک خزاعی کے درمیان پوشیدہ دشمنی تھی جسے وہ ظاہر نہ کرتے تھے وجہ یہ تھی کہ خلیفہ ہارون الرشید عبداللہ بن مالک کو بہت زیادہ پسند کرتا تھا ۔ حتیٰ کہ یحییٰ بن خالد اور اس کے لڑکے کہا کرتے تھے کہ عبداللہ خلیفہ پر جادو کرتا ہے ۔ ایک زمانہ گزگیا اور دونوں کے دلوں میں کینہ بڑھتا رہا ۔

ایک عرصہ کے بعد ہارون الرشید نے عبداللہ کو آرمینہ کا گورنر بنا دیا۔ ایک عراقی جو بڑا جو بڑا ادیب وذہین تھا تنگ دست ہوگیا اور سب کچھ سرمایہ کھوبیٹھا ، تو اس نے یحییٰ بن خالد کی طرف سے عبداللہ بن مبارک کے نام ایک جعلی چھٹی بنائی اور آمینہ کی طرف روانہ ہوگیا ۔
عبداللہ کے دروازے پر گیا اور چٹھی اس کے دربان کے حوالے کردی ۔

(جاری ہے)

دربان نے چٹھی عبداللہ کو پیش کی ۔

عبداللہ نے چٹھی کو چاک کرکے پڑھا تو سمجھ گیا چٹھی جعلی ہے ۔
عبداللہ نے اس شخص کو بلایا اور کہا :
تم جعلی چٹھی لائے مگر ڈرو نہیں تم محروم نہیں کئے جاؤ گے کیونکہ تم نے سفر کی بڑی تکلیف اٹھائی ہے ۔
وہ شخص بولا :
خدا امیرکی عمر دراز کرے اگر میرا آنا نا گوار گزرا ہے تو میں چلاجاتا ہے ۔ اللہ کی زمین وسیع اور رزق کثیر ہے مگر یہ میں ضرور کہوں گا کہ میری چٹھی جعلی نہیں ہے ۔

عبداللہ نے کہا :
اچھا دو باتوں میں سے ایک بات طے کر لو ایک یہ کہ بغداد میں جو میرا وکیل ہے میں اسے چٹھی لکھے دیتا ہوں وہ اس چٹھی کے بارے میں دریافت کرے گا۔ اگر چٹھی درست ہوگی تو میں تمہیں کسی جگہ کا گورنر بناؤں گا۔ اور اگر انعام چاہو گے تو ایک لاکھ درہم ایک گھوڑا ۔ ایک کرنل گھوڑا اور خلعت وانعام دوں گا ۔ دوسرے یہ کہ اگر چٹھی جعلی ہوئی تو میں تمہارے دو سو قمچیاں ماروں گا ۔
اور داڑھی منڈ ھوا دوں گا ۔
اس شخص نے کہا :
میری چٹھی جعلی نہیں ہے ۔
عبد اللہ نے کہا :
انہیں حوالات میں بند کردو اور جس چیز کی ضرورت ہو دو ۔
اس کے بعد اس نے ایک چٹھی اپنے وکیل کو جو بغداد میں تھا ۔ لکھی کہ ایک شخص آیا ہے جو یحییٰ کی چٹھی لایا ہے۔ میرا خیال ہے کہ چٹھی جعلی ہے لہٰذا آپ تحقیقات کریں تاکہ صحیح بات معلوم ہوجائے اور مجھے جواب سے آگاہ کریں ۔

جب عبداللہ کی چٹھی وکیل کے پاس پہنچی تو وہ یحییٰ بن خالد کے پاس گیا ، وہ اپنے دوستوں کے ساتھ بیٹھا تھا۔ چٹھی پڑھی اور کہا :
کل آنا میں جواب لکھ دوں گا ۔
جب وکیل چلا گیا تو اس نے اپنے دوستوں سے کہا :
اس شخص کا کیا کیا جائے تو ہمارے دشمنوں کے پاس ہماری طرف سے جعلی چٹھی لے گیا ؟ ہر ایک نے ایک خاص سزا تجویز کی ۔
یحییٰ نے کہا :
تم سب نے غلطی کی ہے ۔
یہ بات تم نے اپنی کم ظرفی کی بناء پر کہی ہے تم میں سے ہر ایک جانتا ہے کہ ہم میں آپس میں پوشیدہ دشمنی ہے ۔ اب اللہ تعالیٰ نے ایک ایسا سبب بنادیا ہے کہ ہم دونوں میں صلح ہوجائے اور بیس سال کا کینہ مٹ جائے ۔ لہٰذا میرا فرض ہے کہ اس شخص کو امیدوں کو پورا کردوں عبداللہ کو ایک چٹھی لکھوں کہ اس کی عزت کرے اور انعام دے ۔
یحییٰ نے کاغذ اور قلم دوات لیا اوراپنے ہاتھ سے عبداللہ کو چٹھی لکھی ۔

” بسم اللہ الرحمن الرحیم ، آپ کی چٹھی پہنچی اللہ آپ کی عمر دراز کرے ۔ میں نے اسے پڑھا اور خوب سمجھ لیا آپ کی سلامتی پر بہت خوش ہوا ۔ آپ کا یہ خیال کہ اس شریف آدمی نے چٹھی خود بنائی ہے غلط ہے کیونکہ وہ خط میں نے خود لکھا تھا اور میرے ہاتھوں بھیجا گیا تھا ۔ جعلی نہیں ہے ۔ مجھے آپ کے کرم وحسن خلق سے امید ہے کہ آپ اس شریف آدمی کی امیدوں کو پورا کردیں گے اور اپنے احسانات سے ڈھانپ لیں گے جو کچھ آپ اس کے ساتھ کریں گے میں ممنون ہوگا اور شکر گزار ہوں گا ۔

پھر پتہ لکھا ، مہرلگائی اوروکیل کودے دی ۔ وکیل نے عبداللہ کو پہنچا دی جب اس نے چٹھی پڑھی تو بہت خوش ہوا اس شخص کو طلب کیا اور کہا :
کیا پسند کرتے ہو ؟ گورنری یا عطیہ ؟ اس نے کہا :
عطیہ پسند کرتا ہوں ۔
عبداللہ نے اسے دو لاکھ درہم ، دس فوجی گھوڑے جن پرپانچ پر ساز تھا اور پانچ پر جھولیں تھیں بیس جوڑے دس غلام ، شہسو اور قیمتی جواہرات دیئے پھر اسے بغداد بھیج دیا ۔

Browse More Urdu Literature Articles