Janwaron Ki Zuban Samjhna - Article No. 1698

Janwaron Ki Zuban Samjhna

جانوروں کی زبان سمجھنا - تحریر نمبر 1698

زمین پر گرا مرغا وه ٹکڑا اٹھا کر لے گیا۔کتے نے کہا،دوست تو تو دانہ دنکا کھا کر بھی اپنا پیٹ بھر لے گا۔اگر روٹی کا ٹکڑا مجھے دے دے تو میرا گذارا چل جاۓ گا۔مرغ نے کہا۔"میاں صبر کرو خدا تجھے بھی دے گا۔کل ہمارے مالک کا گھوڑا مرجاۓ گا۔تم پیٹ بھر کر کھائیو۔"

جمعرات 10 مئی 2018

حضرت موسیٰ علیه اسلام سے ایک آدمی نے درخواست کی کہ اسے جانوروں کی زبان سکھادیں تاکہ وه ان کی باہمی گفتگو سمجھ سکے۔حضرت موسیٰ نے فرمایا۔"اس بات کو چھوڑدے کیوں کہ اس میں کئ خطرات پوشیده ہوتے ہیں۔قاعده ہے کہ جس بات سے منع کیا جاۓ،اس کی طرف رغبط اور بڑھتی ہے"۔عرض کرنے لگا،سرکار آپ عہ الله کے نائب ہیں میری استدعا قبول فرمائیں۔

حضرت موسیٰ عہ نے فرمایا۔"یہ نہ ہو کہ کل تو پچھتاۓ کیوں کہ تو یہ نہیں جانتا تیرے لۓ کون سی چیز بہتر ہے اور کون سی چیز مضر۔۔۔۔۔۔"
بارگاه الاہی سے حکم ہوا اے موسیٰ علیه اسلام اس کی تمنا پوری کردے۔اس شخص نے کہا۔"اچھا سارے جانوروں کی زبان نہ سہی صرف میرے گھریلو پالتو جانور کتے اور مرغ کی زبان سکھادیں۔" حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے فرمایا۔

(جاری ہے)

"جا آج سے دونوں جانوروں کی بولی پر تجھ کو قدرت حاصل ہوگی"۔وه شخص یہ سن کر خوش خوش اپنے گھر چلا گیا۔صبح ہوئ تو خادمہ نے دسترخوان جھاڑا اس میں رات کا بچا ہوا روٹی کا ٹکڑا زمین پر گرا مرغ وه ٹکڑا اٹھا کر لے گیا۔کتے نے کہا،دوست تو تو دانہ دنکا کھا کر بھی اپنا پیٹ بھر لے گا۔اگر روٹی کا ٹکڑا مجھے دے دے تو میرا گذارا چل جاۓ گا۔مرغ نے کہا۔
"میاں صبر کرو خدا تجھے بھی دے گا۔کل ہمارے مالک کا گھوڑا مرجاۓ گا۔تم پیٹ بھر کر کھائیو۔" وه شخص ان دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔وه جلدی سے اٹھا اس نے گھوڑا کھولا اور جا کر منڈی بیچ آیا۔اور نقصان سے اپنے آپ کو بچا لیا۔
دوسرے دن بھی روٹی کا ٹکڑا مرغ لے اڑا۔کتے نے غصے میں آکر مرغ سے کہا۔اے فریبی یہ دروغ گوئ کب تک چلے گی تو جھوٹا ہے۔
ارے اندھے نجومی تو سچائ سے محروم ہے۔
مرغ نے جواب دیا،وه گھوڑا دوسری جگہ مر گیا مالک نے نقصان سے بچنے کے لۓ گھوڑا بیچ ڈالا تھا۔۔۔۔۔۔فکر نہ کر کل اس کا اونٹ مر جاۓ گا اور تو خوب پیٹ بھر کر کھانا ۔یہ سن مالک اٹھا اور اونٹ بھی بیچ آیا۔اس طرح اس نے اس کے مرنے کے غم اور نقصان سے اپنی جان بچا لی۔تیسرے دن پھر ایسا ہی واقعہ پیش آیا تو کتے نے مرغ سے کہا ارے کمبخت تو تو جھوٹوں کا بادشاه ہے۔
آخر کب تو مجھے فریب دیتا جاۓ گا۔
مرغ نے کہا بھائ اس میں میرا کوئ قصور نہیں مالک نے اونٹ بیچ ڈالا اور اپنے آپ کو نقصان سے بچالیا مرغ نے کتے کو تصلی دیتے ہوۓ کہا،فکر نہ کر کل اس کا خچر مر جاۓ گا۔اسے صرف کتے ہی کھا سکتے ہیں تم بھی جی بھر کر کھانا ۔مالک نے جب یہ سنا تو اس نے خچر بھی فروخت کر دیا۔
مالک اپنی ہوشیاری پر بیحد خوش تھا کہ وه یکے بعد دیگرے تین حادثوں سے بچ گیا۔
اور کہنے لگا جب سے میں نے کتے اور مرغ کی زبان سیکھی ہے۔قضا و قدر کا رخ پھیر دیا ہے۔
چوتھے دن کتے نے مرغ سے کہا۔اے مرغ وه تیری پیشنگوءیاں کیا ہوئیں۔یہ تیری مکاری اور جھوٹ کب تک چلے گا ۔مرغ نے کہا:توبہ توبہ یہ غیر ممکن ہے کہ میں یا میرا کوئ ھمجنس جھوٹ بولے ہماری قوم تو مؤذن کی طرح راست گو ہے۔ہم اگر غلطی سے بے وقت اذان دیں تو مارے جائیں۔
مالک نے اپنا مال تو بچا لیا۔لیکن اس نے اپنا خون کرلیا۔ایک نقصان سو نقصان کو دفع کرتا ہے جسم اور مال کا نقصان جان کا صدقہ بن جاتا ہے۔بادشاہوں کی عدالت سے سزا ملے تو مال کا جرمانا ادا کر کے جان بچ جاتی ہے لیکن قضا ۓ الہیٰ کے بھید سے بے خبر ہوتے ہوۓ بھی جو آدمی اپنا مال بچاتا ہے وه محض نادان ہے۔اگر وہی مال اس پر سدقہ ہو جاتا تو شاید اس سے بلا ٹل جاتی۔
اب کل یقینآ مالک خود مر جاۓ گا اس کے وارث اس کی وفات پر گاۓ ذبح کریں گے بس پھر تمہارے وارے نیارے ہیں۔گھوڑے،اونٹ اور خچر موت اس نادان کی جان کا صدقہ تھا وه مال کے نقصان سے تو بچ گیا لیکن اپنی جان گنوا بیٹھا۔
مالک مرغ کی باتیں غور سے سن رہا تھا جب اس نے اپنی موت کی پیشنگوئ سنی مارے خؤف کے تھر تھر کانپنے لگا۔گرتا پڑتا حضرت موسیٰ عہ کی بارگاه میں حاضر ہوا اور روتے ہوۓ عرض کی کہ اے خدا کے پیغمبر عہ میری دستگیری فرمایۓ۔
حضرت موسیٰ عہ نے سن کر فرمایا کہ میں نے تمہیں کہا تھا اس حوص کو چھوڑ دے کیوں کہ اس میں کئ خطرات پوشیده ہیں ۔مگر تو نہ مانا اے عزیزم اب تیر کمان سے نکل چکا ہے۔اس کا لؤٹ کر آنا فطرت کے خلاف ہے۔اب میں تیرے لۓ۔سلامتی ایمان کی دعا کر سکتا ہوں۔یہ سن کر اس نؤجوان کی طبیعت دفعتآ بگڑ گئ۔اور وه قے کرنے لگا۔یہ اس کی قے موت کی علامت تھی۔اس کو گھر لے جایا گیا گھر پہنچتے ہی وہ مر گیا۔
(حکایات رومی)

Browse More Urdu Literature Articles