Jo Boye Wohi Katay - Article No. 1020

Jo Boye Wohi Katay

جو بوئے وہی کاٹے - تحریر نمبر 1020

حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ باختر کے حاکم کے دو بیٹے تھے اور دونوں ہی فنون سپہ گری میں ماہرشہ زور اور حوصلہ مند تھے۔حاکم نے محسوس کیا کہ میرے بعد کے درپے ہوں گے۔

ہفتہ 5 مارچ 2016

حکایات سعدی رحمتہ اللہ علیہ:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ باختر کے حاکم کے دو بیٹے تھے اور دونوں ہی فنون سپہ گری میں ماہرشہ زور اور حوصلہ مند تھے۔حاکم نے محسوس کیا کہ میرے بعد کے درپے ہوں گے۔ اس نے جب تمام پہلوؤں پر غور کرلیا تو اس نے ارادہ کیا کہ ملک کو دو حصوں میں برابر تقسیم کرکے ان دونوں کو حکومت سونپ دی جائے اورانہیں نصیحت کی جائے کہ یہ آپس میں متحدرہیں اور بوقت ضرورت ایک دوسرے کی مدد کرتے رہیں کہ اس میں ہی ان دونوں کی بھلائی ہے۔

باختر کے حاکم کے دونوں بیٹے اپنی عادتوں میں ایک دوسرے کے مخالف تھے۔ایک بیٹا خداترس اور خوش اخلاق تھا تو دوسرا بیٹا سخت گیراور لالچی تھا۔باپ کی زندگی میں دونوں بھائیوں کے درمیان بظاہر کوئی اختلاف پیدا نہ ہوا کیونکہ دونوں باپ کے سایہ شفقت میں تھے مگر جب باپ کی وفات ہوئی تو دونوں کا مزاج کھل کرسامنے آگیا۔

(جاری ہے)

پہلا بیٹا جوخدا ترس اور خوش اخلاق تھا اس کو اپنی عوام میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہوئی۔

ملک میں باغوں کاجال بچھ گیا اور کھیت غلے کے انبار لگانا شروع ہوگئے۔ عوام اس کی تعریف کرتے نہ تھکتے تھے اور اس کی لمبی عمر کے لئے دعائیں مانگا کرتے تھے۔ دوسرا بیٹا جو کہ لالچی اور سخت طبیعت کاملک تھا اسے ہر وقت یہی فکر رہتی کہ کس طرح وہ اپنا خزانہ بھرلے۔ اس نے اپنی لالچی طبیعت کی وجہ سے عوام الناس کا جینا دوبھرکردیا اور لوگ اپنے گھر اور زمینیں چھوڑ کردوسرے ممالک میں پناہ لینے لگے۔
ہمسایہ ملک کے بادشاہ کو اس ملک کی زبوں حالی کا علم ہوا تو اس نے اس پر چڑھائی کردی اور اس ملک پر قبضہ کرلیا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ جو بوئے وہی کاٹے۔ جو لڑکا نیک خصلتوں کا مالک تھا اس کا طرز حکومت بھی لوگوں کی فلاح وبہبود تھا اور جولڑکا لالچی تھا اس کا طرز حکومت اپنی بھلائی تھا۔ پس انسانوں کوان کے اعمال کے مطابق اجرملتا ہے اور اسی کانام مکافات عمل بھی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles