Jo Mujhay Mere Ayoob Se Agah Kary - Article No. 1148
جو مجھے میرے عیوب سے آگاہ کرے - تحریر نمبر 1148
وہ میرا دوست ہے
بدھ 18 جنوری 2017
حکایت سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بزرگ سرزمین وخش میں رہتے تھے انہوں نے اپنی عمر کے آخری حصہ میں گوشہ نشینی اختیارکرلی ۔ یہ بزرگ ان لوگوں میں سے تھے جودکھاوے کے لئے کوئی کام نہ کرتے تھے اور نہ ہی دنیا فائدہ حاصل کرنے کے لئے دینداری کاڈھونگ رچاتے تھے ۔
دنیا میں برے لوگوں کی کوئی کمی نہیں اور برا چاہنے والوں کی زبان پکڑنا بھی کسی کے بس میں نہیں ہے ۔ ان بزرگ کابھی ایک بدخواہ پیدا ہوگیا اور وہ جہاں جاتا ان بزرگ کی برائی کاکوئی پہلوہاتھ سے نہ جانے دیتا تھا۔ کبھی کہتا کہ ان رنگے ہوئے گیڈروں کاکیا بھروسہ یہ تودکھاوے کے لئے پرہیز گاری اختیار کئے ہوئے ہیں اور وہ ان بزرگ کی ذات میں کئی طرح کے عیوب نکالا کرتاتھا۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کوبیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں دشمن کی کسی بات کا برا لگے تو ایسی زندگی بسر کرو کہ اس کی کہی ہوئی بات غلط ثابت ہوجائے اور جومجھے میرے عیوب سے آگاہ کرے وہ میرا دوست ہے ۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ انسان کے اندر ضبط وتحمل کامادہ موجود ہوناچاہئے تاکہ کسی کی غلط بات کو برداشت کرے اور بجائے غصہ میں آنے کے اپنے رویہ سے ثابت کرے کہ وہ اس کے متعلق جونظریہ رکھتا ہے وہ غلط ہے ۔ بے شک بدکلامی ایک بری صفت ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ بدکلامی کرنے والے کوبدکلامی سے ہی جواب دیاجائے بلکہ اپنے عمدہ اخلاقی کے ذریعے اسے اپنا گرویدہ بنایا جائے ۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بزرگ سرزمین وخش میں رہتے تھے انہوں نے اپنی عمر کے آخری حصہ میں گوشہ نشینی اختیارکرلی ۔ یہ بزرگ ان لوگوں میں سے تھے جودکھاوے کے لئے کوئی کام نہ کرتے تھے اور نہ ہی دنیا فائدہ حاصل کرنے کے لئے دینداری کاڈھونگ رچاتے تھے ۔
دنیا میں برے لوگوں کی کوئی کمی نہیں اور برا چاہنے والوں کی زبان پکڑنا بھی کسی کے بس میں نہیں ہے ۔ ان بزرگ کابھی ایک بدخواہ پیدا ہوگیا اور وہ جہاں جاتا ان بزرگ کی برائی کاکوئی پہلوہاتھ سے نہ جانے دیتا تھا۔ کبھی کہتا کہ ان رنگے ہوئے گیڈروں کاکیا بھروسہ یہ تودکھاوے کے لئے پرہیز گاری اختیار کئے ہوئے ہیں اور وہ ان بزرگ کی ذات میں کئی طرح کے عیوب نکالا کرتاتھا۔
(جاری ہے)
ان بزرگ کوکسی طرح یہ بات معلوم ہوگئی کہ فلاں شخص ان کے متعلق یہ خیالات رکھتا ہے ۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت کوبیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اگر تمہیں دشمن کی کسی بات کا برا لگے تو ایسی زندگی بسر کرو کہ اس کی کہی ہوئی بات غلط ثابت ہوجائے اور جومجھے میرے عیوب سے آگاہ کرے وہ میرا دوست ہے ۔
مقصود بیان :
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ انسان کے اندر ضبط وتحمل کامادہ موجود ہوناچاہئے تاکہ کسی کی غلط بات کو برداشت کرے اور بجائے غصہ میں آنے کے اپنے رویہ سے ثابت کرے کہ وہ اس کے متعلق جونظریہ رکھتا ہے وہ غلط ہے ۔ بے شک بدکلامی ایک بری صفت ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ بدکلامی کرنے والے کوبدکلامی سے ہی جواب دیاجائے بلکہ اپنے عمدہ اخلاقی کے ذریعے اسے اپنا گرویدہ بنایا جائے ۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind