Khauf Aur Bhalai Ki Kashmakash - Article No. 1103

Khauf Aur Bhalai Ki Kashmakash

خوف اور بھلائی کی کشمکش - تحریر نمبر 1103

اے ضیا ء الحق حسام الدین ‘ مثنوی کوکشادہ میدان عطاکردیجئے ۔ دنیا میں آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت خضر علیہ السلام کی مانند ہیں کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ پریشان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور بے کسوں کی دستگیری فرماتے ہیں ۔ لوگوں کی نظر بد کی وجہ سے میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے معمولی احوال کابیان نہیں کرتا۔

جمعرات 20 اکتوبر 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ :
اے ضیا ء الحق حسام الدین ‘ مثنوی کوکشادہ میدان عطاکردیجئے ۔ دنیا میں آپ رحمتہ اللہ علیہ حضرت خضر علیہ السلام کی مانند ہیں کہ آپ رحمتہ اللہ علیہ پریشان لوگوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور بے کسوں کی دستگیری فرماتے ہیں ۔ لوگوں کی نظر بد کی وجہ سے میں آپ رحمتہ اللہ علیہ کے معمولی احوال کابیان نہیں کرتا۔

لوگوں کے لئے ان کی نظر بد بھی عشق سے مانع بنی ہے اور حضرت ابوطالب لوگوں کے طعنوں کی وجہ سے ایمان نہ لائے کہ کہیں لوگ کہیں کہ انہوں نے سرداری کوخاک میں ملادیا۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے چچا! چپکے سے کلمہ پڑھ لیں مجھے آپ کی سفارش کا حق حاص ہوجائے گا۔ حضرت ابوطالب نے کہا کہ راز راز نہیں رہے گااور مشہور ہوجائے گا۔

(جاری ہے)

میں عربوں کی زبان میں ہمیشہ کیلئے بدنام ہوجاؤں گا۔

اگر ان کے دل پر ازلی مہربانی ہوتی تو یقینا وہ حق کے جذبے کے سامنے یوں بے دلی کا مظاہرہ نہ کرتے ۔ اختیار کے دوراہے سے صرف انسان کو ہی پریشانی لاحق نہیں بلکہ اہم آسمان بھی پریشان ہیں۔
دوراہے سے بہتر ہے کہ اللہ عزوجل صراط مستقیم کا ایک راستہ عطا فرمائے ۔ اگرچہ عاصی اور مطیع دونوں اسماء الٰہی کا مظہرہیں لیکن تشریعاََ مطلوب اطاعت ہے۔
معصیت کاتعلق قہر سے ہے اور اطاعت کا مہر سے لہٰذا دونوں یکساں نہیں ہیں۔ قرآن مجید میں جو امانت آسمانوں اور زمینوں نے لینے سے انکار کردیا وہ یہی اختیار کادوراہاتھا کیونکہ اس سے انسان خوف اور بھلائی کی باہمی کشمکش میں مبتلا ہوجاتا ہے اور تردوکی حالت میں ا للہ عزوجل اپنا رحم فرمائے ۔
مقصود بیان :
مولانامحمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ دوراہے پر جب انسان خود کو کھڑا کردیتا ہے تو پھر اس کے لئے فیصلہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
دوراہے سے بہتر ہے کہ اللہ عزوجل سے دعا کی جائے کہ وہ ہمیں سیدھے راستہ پر چلائے اور اس راستہ پر جس پرچلنے والوں پر اس نے اپنا خصوصی کرم کیااور وہ انعام کے حقدار ہوئے ۔ جب انسان دوراہے پر کھڑا ہوجاتا ہے تو پھر خوف اور بھلائی کی کشمکش اس کے اندر شروع ہوجاتی ہے اور پھر اس حالت میں اس کی کیفیت ایسی ہوتی ہے کہ وہ کوئی فیصلہ نہیں کرپاتا ایسی حالت یقینا قال رحم ہوتی ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles