Khawab Aur Haqiqat - Article No. 1943

Khawab Aur Haqiqat

خواب اور حقیقت - تحریر نمبر 1943

ایک دفعہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک مقام پر تشریف فرما تھے آپ کے چند ساتھی بھی ساتھ تھے کہ یک دم ایک شخص حیرانی پریشانی اور بد حواسی کے عالم میں حاضر ہو ا اور کچھ عرض کرنا چاہا۔

ہفتہ 2 مارچ 2019

ایک دفعہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک مقام پر تشریف فرما تھے آپ کے چند ساتھی بھی ساتھ تھے کہ یک دم ایک شخص حیرانی پریشانی اور بد حواسی کے عالم میں حاضر ہو ا اور کچھ عرض کرنا چاہا۔
آپ نے حلم ووقار کے ساتھ اسے بیٹھنے کو کہا۔جب ذرا اس کی طبیعت کی شورش رفع ہوئی تو آپ نے اسے معروضات پیش کرنے کی اجازت دی۔اس نے کہا‘حضور علیہ السلام ! میں نے آج صبح وقت کے قریب ایک نہایت بھیانک خواب دیکھا ہے نہ جانے میرے ساتھ کیا پیش آنے والا ہے ۔

خدا کے لئے میری دستگیری فرمائیں ۔میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک جنگل میں ہوں ۔اچانک ایک شیر کے دھاڑنے کی آواز سن کر بھاگنے لگا۔
بھاگتے بھاگتے میں ایک کنویں کے قریب پہنچا ہی تھا کہ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک خوفناک شیر میرا پیچھا کرتا ہوا آرہا ہے ۔

(جاری ہے)

میں نے دیکھا کہ ایک درخت کی جڑیں اس کنویں میں لٹک رہی ہیں میں شیر سے بچنے کے لئے اس درخت کی جڑ کو پکڑ کر کنویں میں اترنے لگا اتنے میں شیر کنویں کے منہ پر آگیا ۔

وہ نہایت غصے میں اوپر سے مجھے گھورنے لگا۔شاید وہ اس انتظار میں تھا کہ میں اوپر آؤں تو وہ مجھے اپنا لقمہ بنائے۔یہ اندازہ لگانے کے لئے کہ کنویں میں کتنا پانی ہے میں نے جو نیچے نگاہ ڈالی تو لرز اٹھا ۔
کیونکہ وہ کنواں خشک تھا۔اس میں پانی کی بجائے ایک نہایت خوف ناک اژدھا تھا جومنہ پھاڑے اس انتظار میں تھا کہ میں نیچے اتروں اور وہ مجھے ہڑپ کرلے ۔
کنویں کے منہ پر بھوکا شیر اور تہ میں خوف ناک اژدھا ۔دونوں مجھے نگل لینے کے لئے تیار ۔یاخدا! میں کیا کروں ‘درخت کی جڑ کی ایک شاخ ہی میرا واحد سہارا تھی۔میں نے اسے مضبوطی سے تھام لیا۔ اور تقدیر کے فیصلے کا انتظا ر کرنے لگا۔اتفاقاً تھوڑی دیر بعد جو میں نے نگاہ اٹھائی تو ایسا منظر دیکھا کہ میں کانپ اٹھا اور موت میری آنکھوں کے سامنے ناچنے لگی ۔

کیا دیکھا کہ ایک سفید اور ایک سیاہ پرندہ ہے اور دونوں کنویں میں لٹکی ہوئی اس جڑ کو کتر رہے ہیں ۔اب میری موت یقینی تھی ۔کیونکہ جس تیزی سے وہ پرندے اس شاخ کو کتررہے تھے بہت جلد وہ شاخ ٹوٹ جاتی اور میں دھڑام سے اژدھے کے منہ میں چلاجاتا۔امید کی نبضیں ڈوبنے لگیں اور میں سخت اضطراب میں تھا کہ میری آنکھ کھل گئی جسم پر لرزہ طاری تھا اور سارا بدن پسینے میں شرابور ۔
حضور ! میں بھاگا بھاگا آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں ۔خدا کے لئے مجھے نا امید نہ فرمائیے۔اس خواب کی تعبیر بتلائیے کون سی مصیبت آنے والی ہے ۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی آنکھیں اس خواب کو سن کر چمک اٹھیں۔فرمایا میرے بچے! یہ خواب نہیں حقیقت ہے ۔مگر افسوس کہ تم لوگ خواب کو حقیقت اور حقیقت کو خواب سمجھنے کے عادی ہو ۔سن !کہ وہ شیر فرشتہ اجل ہے جو ہر وقت میری گھات میں لگا ہواہے ۔
درخت کی جس جڑ کو پکڑ کر تو لٹکا ہوا تھایہ تیرا تار حیات ہے اور وہ دو سفید و سیاہ پرندے دن اور رات ہیں جو تیری زندگی کی مہلت کو کم سے کم کرتے جارہے ہیں۔کنویں کی تہ میں جو اژدھا مہ کھولے ہوئے تجھے نگل لینے کے انتظار میں ہے یہ اژدھا نہیں تیرے قبر ہے جس میں تجھے ایک نہ ایک دن گر جانا ہے ۔حقیقت کو خواب سمجھنے والے اب بھی ہوش کے ناخن لے ۔

Browse More Urdu Literature Articles