Momin K Liay Shahadat Zindagi Hai - Article No. 1016

Momin K Liay Shahadat Zindagi Hai

مومن کے لئے شہادت زندگی ہے - تحریر نمبر 1016

ایک بادشاہ نے کرم کرکے ایک غلام کو اپنے تمام غلاموں میں سے پسند کرلیااور اس کی تنخواہ چالیس سرداروں کے برابر کردی۔ بادشاہ کے کسی بھی وزیر نے اس کے دسویں حصہ کے برابر مرتبہ نہ دیکھا تھا۔

پیر 29 فروری 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ:
ایک بادشاہ نے کرم کرکے ایک غلام کو اپنے تمام غلاموں میں سے پسند کرلیااور اس کی تنخواہ چالیس سرداروں کے برابر کردی۔ بادشاہ کے کسی بھی وزیر نے اس کے دسویں حصہ کے برابر مرتبہ نہ دیکھا تھا۔ بس یوں سمجھ لو کہ قسمت اقبال کی وجہ سے وہ ایاز تھا اور بادشاہ محمود تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا کہ جسمانی وجود میں آنے سے پہلے بھی دونوں ایک ہی تھے اور ایاز کی روح حقیقت میں محمود کی روح سے جڑی ہوئی تھی۔
حقیقت میں معاملہ بھی وہی ہے جو جسم کے ظہور میں آنے سے پہلے ہوا۔
پس تم بھی دنیوی تعلقات چھوڑ دو جو کہ اس فانی دنیا میں پیدا ہوئے اور عارف باللہ ہی درحقیقت صحیح پہچان کرانے والا ہوتا ہے۔ عارف باللہ کی آنکھ بھینگی اور دودکھانے والی نہیں ہوتی بلکہ اس کی نظر اس دنیا میں آنے سے پہلے والی کھیتیوں پرہوتی ہے۔

(جاری ہے)

عالم ارواح میں جوگیہوں یاجوانہوں نے بویا ہے اس کی نظر روزوشب ان پر لگی رہتی ہے۔

رات جس سے حاملہ بنی ہے اس مقدر کے سوا اس نے نہیں جنا۔ اس لئے عطاکردہ صلاحیتوں کے علاوہ سب تدبیریں بے کار ہیں۔ ان عارضی تدبیروں سے اس شخص کادل کب خوش ہوسکتا ہے جو اللہ عزوجل کی تدبیر کو خود پر مسلط دیکھتا ہے اور حیلہ گر بھی اس جال میں ہے کبھی ایک اور جال بچھاتا ہے۔
تمہاری جان کی قسم! وہ نہ اس کوشش سے جال سے نکلتا ہے نہ ہی اس کوشش سے اگر سینکڑوں گھاسیں بھی اگیں یا یہ شخص اگانے کی کوشش کرے تب بھی انجام کاراللہ کا بویا ہوا اگے گا۔
تم نے تقدیر کی پرانی کھیتی بحرجان پر تدبیر کی نئی کھیتی دنیائے ہست بودی۔ یہ تدبیر کی کھیتی فنا ہوجائے گی اور تقدیر کی کھیتی کبھی فنا نہ ہوگی۔ تقدیر والا بیج مکمل اور منتخب الہٰی ہے اور تدبیر والا بیج خراب اور سڑاہوا ہے۔ تم اپنی تدبیر کو محبوب حقیقی کی مرضی کے آگے ڈال دو۔ اگرچہ تمہاری تدبیر بھی اس کی وجہ سے ہے اس لئے اہم کام وہی ہے جو خدا نے مقدر کردیا ہے اور بالآخر وہی ہوگا جو پہلے بویا ہے۔

اس لئے اے دوستی کاحق نبھانے والے! جب تم دوستی کے پابند ہوگے توجو بھی اعمال کابیج بوؤوہ اپنے دوست کی خاطر ہی بوؤ۔ تم چور نفس اور اس کے کاموں میں نہ لگو۔ خوب جان لوکہ جو اللہ عزوجل کاکام نہیں ہے وہ نہایت مشکل اور دشوار ہے اپنے آپ کو اس وقت سے پہلے بچارکھو۔ پس جب قیامت کادن ظاہر ہوگا اور مالک حقیقی کے سامنے دنیا کی زندگی کی رات کا چوررسوا ہوگا۔
یہ سمجھ لو کہ حیلہ وتدبیر سے چرایا ہوامال اس دن چور کی گردن پرہوگا۔
دنیوی زندگی میں لاکھوں عقلیں مل کرکوشش کرتی ہیں تاکہ اس کے مقرر کردہ تقدید کے جال کے سوال کوئی اپنی تدبیر کاجال بچھائیں ایسا کرنے والے اپنی تقدیر کے جال کواور اپنے اوپر سخت پاتے ہیں کیونکہ ایک تنکا آندھی کے مقابلہ میں کیا طاقت رکھتا ہے۔ اگر تمہیں میری بات کایقین نہیں تو جاکر قرآن مجید میں دیکھ لو جہاں اللہ عزوجل فرمارہا ہے کہ اور اللہ سب سے بہترین داؤ کرنے والا ہے ۔
پس اگر تم کہو کہ اس عالم تدبیر کاکیا فائدہ ہے تو پھر اے سرکش! خود ہی دیکھ لے کہ اس سوال سے تیرا کیا فائدہ ہے؟ اگر تیرے سوال کارآمد ہے تو غور کراور خود دیکھ لے کہ عالم تدبیر بے فائدہ نہیں ہوسکتا۔ مومن کے لئے شہادت ایک زندگی ہے اور منافق کے لئے موت ایک تباہی ہے۔ اب تم خود ہی بتاؤ کہ دنیا میں کون سے نعمت ہے جس سے کچھ لوگ محروم نہیں ہیں۔

مقصود بیان:
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ تقدیر کے آگے کسی کی نہیں چلتی اور مومن اور منافق کی موت میں بھی فرق ہے۔ مومن موت کوہنسی خوشی قبول کرتا ہے اور منافق موت کے خوس سے زرد پڑجاتا ہے اور اس کی آرزو ہوتی ہے کہ کسی طرح اس کی موت ٹل جائے۔ اللہ عزوجل کے داؤ کے آگے کسی کاداؤ نہیں چلتا اور وہ حکمت والا دانائی والا ہے۔ یہ دنیا اعمال کی کھیتی ہے پس جو بوؤ گے وہی کاٹو گے۔ اگرتو دنیا میں رہ کرنیک کام کئے تو اللہ عزوجل کی بارگاہ میں نیکوں کاجرنیک ہے اور اگر دنیا میں رہ کر برے کام کئے اور جن کاموں کوکرنے سے اللہ عزوجل نے منع فرمایا ہے انہیں اختیار کیاتو پھر یقینا اس کا اجر برا ہے اور کفار کے لئے بروز محشر سوائی ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles