Pakeeza Khatoon - Article No. 1057

Pakeeza Khatoon

پاکیزہ خاتون - تحریر نمبر 1057

زیب النساء بیگم برصغیر پاک وہند کے مغلیہ دور کی وہ پاک اور نیک خاتون ہیں جنہوں نے صحیح معنوں میں اپنے والد بزرگوار شہنشاہ محی الدین اور۔۔۔

بدھ 18 مئی 2016

عبدالجبار بٹ:
زیب النساء بیگم برصغیر پاک وہند کے مغلیہ دور کی وہ پاک اور نیک خاتون ہیں جنہوں نے صحیح معنوں میں اپنے والد بزرگوار شہنشاہ محی الدین اور نگ زیب عالمگیر بادشاہ ہند کی مذہبی معاملات میں پیروی کی شہزادی زیب النساء کے عادات وخصائل اتنے خوش کن تھے کہ انہوں نے 8برس کی عمر میں ہی قرآن پاک حفظ کرلیا۔
اور اس کے بعد تجدید کے ساتھ قرآن پاک پڑھنا شروع کیا۔ اس پر بادشاہ اورنگ زیب کی خوشی کی انتہانہ رہی۔ شہزادی نے اکیس برس کی عمر میں عربی اور فارسی پر مکمل عبورحاصل کرلیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ خوشی نویسی میں اعلیٰ درجے کی مہارت حاصل کرلی۔وہ نستعلیق‘ نسخ وشکستہ وغیرہ خطوط لکھنے میں مہارت رکھتی تھی۔ زیب النساء بیگم کے پاس عمدہ درجے کاکتب خانہ تھا۔

(جاری ہے)

جس میں بیش قیمت ونادر علمی کتب موجود تھیں۔ شہزادی کو علم وفضل سے اس قدر محبت تھی کہ ساری عمر اس ذوق نے دنیاوی ذوق کی طرف توجہ مبذول نہ ہونے دی۔ فی البدیہہ فارسی شاعری میں وہ کما درجہ دسترس رکھتی تھیں۔ وہ ہر موقع پر خوبصورت اشعار کاانتخاب کرتیں۔
اس کے علاوہ برجستگی اور قلبی اثران کے اشعار کے اعلیٰ خصوصیات تھیں۔ شہزادی زیب النساء نے مختلف علوم وفنون پر بے نظیر اور باکمال کتب لکھ دی تھیں۔
مولانا غلام علی آزاد بلگرامی” یدبیضا“ میں شہزادی کی شعراء اور ادیبوں کی قدردانی کا اعتراف کرتے ہیں۔
فارسی زبان کے علاوہ دیگر زبانوں کے متراجم شہزادی زیب النساء کامحبوب علمی مشغلہ تھا” زیب التفاسیہ“ قرآن پاک کی مشہور ” تفسیر کبیر“ کا ترجمہ ہے۔ شہزادی زیب النساء انتہائی درجے کی پاک اور پرہیز گار عورت تھیں۔
ساری عمر انہوں نے اپنی زندگی کو ایک مخصوص لائحہ عمل پر چلایا۔وہ پابند شریعت اور عبادت گزار تھیں۔ ان کی روز مرہ زندگی کا یہ معمول تھاکہ وہ دنیاوی مصروفیات کے برعکس ذہدوعبادت کو بہت عزیز رکھتی تھی۔ اس وجہ سے انہو ں نے ساری عمر شادی نہ کی۔ شہزادی زیب النساء نے انتہائی سادہ زندگی بسرکی۔ وہ عام طور پر سفید لباس پہنتی تھیں۔ شہزادی نے تریسٹھ برس کی عمر میں وفات پائی۔

Browse More Urdu Literature Articles