Rozay Ka Asal Mafhoom - Article No. 1312
روزے کا اصل مفہوم - تحریر نمبر 1312
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کے رزق کا انحصار بادشاہ وقت کی سخاوت پر موقوف تھا۔وہ شاہی باورچی خانے چلاجاتا اور وہا ں سے اپنی ضرورت کے مطابق کھانا لے آتا تھا۔
جمعہ 12 مئی 2017
حکایتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کے رزق کا انحصار بادشاہ وقت کی سخاوت پر موقوف تھا۔وہ شاہی باورچی خانے چلاجاتا اور وہا ں سے اپنی ضرورت کے مطابق کھانا لے آتا تھا۔
ایک مرتبہ اس کی بیوی نے اسے کھانا لانے کا کہا تو اس نے کہا کہ آج ہمیں کھانا نہیں ملے گا کیونکہ بادشاہ نے روزہ رکھا ہوا ہے۔اور آج شاہی باورچی خانہ بند رہے گا۔بیوی افسردہ ہو گئی اور کہنے لگی کہ کیا بادشاہ کے روزے کی وجہ سے آج ہمارے بچے بھوکے رہیں گے۔ایسے روزہ رکھنے سے تو بہتر ہے کہ وہ روزہ نہ رکھتا اور ہمارے بچے بھوک کی شدت سے پریشان نہ ہوتے۔
روزہ رکھنا اسے زیبا دیتا ہے جس کے دسترخوان سے صبح شام غرباء و مساکین کھانا کھاتے ہوں۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ روزہ کا اصل مفہوم یہ ہے کہ دوسرں کو اپنی ذات سے فائدہ پہنچاؤ یہ نہ ہو کہ روزہ رکھا ہواور تمہاری ذات سے کسی دوسرے کو نقصان پہنچے۔روزہ رکھنے سے بہتر یہ ہے کہ تم کسی غریب کوکھانا کھلادو۔اللہ عزوجل نے روزے کے اصل مفہوم سے آگاہی کے بغیر روزہ رکھنے کو فاقہ کشی سے تشبیہ دیا ہے۔پس روزہ رکھتے ہوئے اس بات کو ذہن نشین رکھو کہ یہ بھلائی کا ذریعہ ہے نہ کہ کسی کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ ہے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص کے رزق کا انحصار بادشاہ وقت کی سخاوت پر موقوف تھا۔وہ شاہی باورچی خانے چلاجاتا اور وہا ں سے اپنی ضرورت کے مطابق کھانا لے آتا تھا۔
ایک مرتبہ اس کی بیوی نے اسے کھانا لانے کا کہا تو اس نے کہا کہ آج ہمیں کھانا نہیں ملے گا کیونکہ بادشاہ نے روزہ رکھا ہوا ہے۔اور آج شاہی باورچی خانہ بند رہے گا۔بیوی افسردہ ہو گئی اور کہنے لگی کہ کیا بادشاہ کے روزے کی وجہ سے آج ہمارے بچے بھوکے رہیں گے۔ایسے روزہ رکھنے سے تو بہتر ہے کہ وہ روزہ نہ رکھتا اور ہمارے بچے بھوک کی شدت سے پریشان نہ ہوتے۔
روزہ رکھنا اسے زیبا دیتا ہے جس کے دسترخوان سے صبح شام غرباء و مساکین کھانا کھاتے ہوں۔
(جاری ہے)
اپنی محنت کے ذریعے دوسروں کو فیض پہنچانے والا دنیا دار اس روزہ دار سے افضل ہے۔
جس سے دوسروں کو فیض نہ پہنچے۔اگر تمہاری ذات سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچتا تو پھر تیرا روزہ رکھنا کس کام کا ہوا؟دوپہر کے کھانا کو بچا کر رکھ لینااور پھر بعد میں اسے خود ہی کھا لینا کوئی بات نہیں اور روزے کا اصل مفہوم یہ ہی ہے کہ دوسروں کو اپنی ذات سے نفع پہنچایا جائے۔مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ روزہ کا اصل مفہوم یہ ہے کہ دوسرں کو اپنی ذات سے فائدہ پہنچاؤ یہ نہ ہو کہ روزہ رکھا ہواور تمہاری ذات سے کسی دوسرے کو نقصان پہنچے۔روزہ رکھنے سے بہتر یہ ہے کہ تم کسی غریب کوکھانا کھلادو۔اللہ عزوجل نے روزے کے اصل مفہوم سے آگاہی کے بغیر روزہ رکھنے کو فاقہ کشی سے تشبیہ دیا ہے۔پس روزہ رکھتے ہوئے اس بات کو ذہن نشین رکھو کہ یہ بھلائی کا ذریعہ ہے نہ کہ کسی کو نقصان پہنچانے کا ذریعہ ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind