Sawali Ka Sabir O Shakir Hona Zaroori Hai - Article No. 1347
سوالی کا صابر و شاکر ہونا ضروری ہے - تحریر نمبر 1347
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بوڑھا شخص صبح کے وقت بھیک مانگنے نکلا اور ایک مسجد کا کھلا دروازہ دیکھ کر اس نے صدالگانی شروع کردی ہے کوئی جو اس بوڑھے کو خیرات دے؟
پیر 19 جون 2017
حکایتِ سعدی:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بوڑھا شخص صبح کے وقت بھیک مانگنے نکلا اور ایک مسجد کا کھلا دروازہ دیکھ کر اس نے صدالگانی شروع کردی ہے کوئی جو اس بوڑھے کو خیرات دے؟
ایک شخص نے اسے دیکھا تو کہا کہ اے احمق! یہاں کوئی نہیں رہتا جو تجھے خیرات دے۔اس بوڑھے شخص نے دریافت کیا کہ یہ کس کا گھر ہے؟وہ شخص کہنے لگا کہ یہ اللہ کا گھر ہے یہ سن کر س بوڑھے پروجدانی کیفیت طاری ہوگئی اور وہ کہنے لگا کہ اگر یہ اللہ کا گھر ہے
تو اسے چھوڑ کر آگے جانا بے وقوفی ہے اور یہاں سے خالی ہاتھ لوٹنا اس سے بھی بڑی بے وقوفی ہے۔میں تو آج تک کبھی اللہ عزوجل کے کسی بندے کے در سے خالی ہاتھ نہیں لوٹا تو پھر اس رب کے گھر سے خالی ہاتھ کیسے لوٹ سکتا ہوں؟ میں تو اس وقت تک صدالگاتا رہوں گا جب تک میرا دامن مرادوں سے بھر نہیں جاتا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ حصول رزق کا معاملہ ہویا اور کوئی معاملہ اللہ عزوجل کی سنت ہے کہ وہ کسی آزمائش کے بغیر انعام واکرام سے نہیں نوازتا۔اگر ہم اپنے تمام معاملات پر اللہ عزوجل پر کامل بھروسہ کر لیں تو یقینا وہ ہمیں ہماری مراد سے نوازے گا اور وہی کارسازِ حقیقی ہے۔داناؤں کا قول ہے کہ اس کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بوڑھا شخص صبح کے وقت بھیک مانگنے نکلا اور ایک مسجد کا کھلا دروازہ دیکھ کر اس نے صدالگانی شروع کردی ہے کوئی جو اس بوڑھے کو خیرات دے؟
ایک شخص نے اسے دیکھا تو کہا کہ اے احمق! یہاں کوئی نہیں رہتا جو تجھے خیرات دے۔اس بوڑھے شخص نے دریافت کیا کہ یہ کس کا گھر ہے؟وہ شخص کہنے لگا کہ یہ اللہ کا گھر ہے یہ سن کر س بوڑھے پروجدانی کیفیت طاری ہوگئی اور وہ کہنے لگا کہ اگر یہ اللہ کا گھر ہے
تو اسے چھوڑ کر آگے جانا بے وقوفی ہے اور یہاں سے خالی ہاتھ لوٹنا اس سے بھی بڑی بے وقوفی ہے۔میں تو آج تک کبھی اللہ عزوجل کے کسی بندے کے در سے خالی ہاتھ نہیں لوٹا تو پھر اس رب کے گھر سے خالی ہاتھ کیسے لوٹ سکتا ہوں؟ میں تو اس وقت تک صدالگاتا رہوں گا جب تک میرا دامن مرادوں سے بھر نہیں جاتا۔
(جاری ہے)
یہ کہنے کے بعد وہ بوڑھا شخص مسجد کے دروازے پر بیٹھ گیا اور ایک سال تک وہیں بیٹھا صدا لگاتا رہا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کمزوری کا غلبہ اس پر چھانے لگا۔
مقصود بیان:
حضرت شیخ سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں بیان کرتے ہیں کہ حصول رزق کا معاملہ ہویا اور کوئی معاملہ اللہ عزوجل کی سنت ہے کہ وہ کسی آزمائش کے بغیر انعام واکرام سے نہیں نوازتا۔اگر ہم اپنے تمام معاملات پر اللہ عزوجل پر کامل بھروسہ کر لیں تو یقینا وہ ہمیں ہماری مراد سے نوازے گا اور وہی کارسازِ حقیقی ہے۔داناؤں کا قول ہے کہ اس کے گھر میں دیر ہے اندھیر نہیں ہے۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind