Sheer Or Lomri - Article No. 2133

Sheer Or Lomri

شیر اور لومڑی - تحریر نمبر 2133

”اے کم ہمت درویش !تو گنجی لومڑی بننا چاہتاہے۔تجھے چاہئے کہ شیر بنے۔اپنا شکار خود مارے ،اور اس میں سے دوسروں کو بھی کھلائے۔“

بدھ 11 ستمبر 2019

منصور احمد بٹ
ایک درویش جنگل میں سفر کر رہا تھا،ایک جگہ اسے گنجی لومڑی دکھائی دی جو بے بسی اوربے کسی کی تصویر بنی ایک جھاڑی کے پاس پڑی تھی۔درویش کو خیال آیا:
”یہ بے چاری نہ شکار کرنے کے قابل ہے نہ کہیں آنے جانے کے۔یہ اپنا پیٹ کس طرح بھرتی ہوگی۔؟“
ابھی درویش یہ باتیں سوچ ہی رہا تھا کہ ایک شیر گیڈر کو منہ میں دبائے وہاں آیا۔

لومڑی کے پاس رک کر اس نے اس شکار میں سے کچھ کھایا اور باقی وہیں چھوڑ کر چلا گیا اور اس لومڑی نے اس شکار سے اپنا پیٹ بھرا اور درویش اسے اتفاق سمجھا ،لیکن دوسرے دن بھی ایسا ہی ہوا تو اسے پختہ یقین ہو گیا کہ اس معذور لومڑی کو رزق پہنچانے کا یہ انتظام اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے ،اور پھر اس نے دل میں فیصلہ کر لیا کہ میں بھی اب اپنی روزی حاصل کرنے کے لیے کوشش اور جستجو نہ کروں گا۔

(جاری ہے)

یہ فیصلہ کرکے وہ ایک جگہ اطمینان سے بیٹھ گیا۔
درویش کو پختہ یقین تھاکہ مجھے بھی کہیں نہ کہیں سے کھانے پینے کی چیزیں پہنچائی جائیں گی ،لیکن کئی وقت گزر گئے اور اس کے پاس کوئی نہ آیا۔بھوک کی شدت سے وہ نڈھال ہو گیا۔گھبراہٹ پیدا ہوئی اس گھبراہٹ اورپریشانی کے عالم میں مسجد کی محراب سے اس کی سماعت سے ایک آواز ٹکراتی:
”اے کم ہمت درویش !تو گنجی لومڑی بننا چاہتاہے۔
تجھے چاہئے کہ شیر بنے۔اپنا شکار خود مارے ،اور اس میں سے دوسروں کو بھی کھلائے۔“
شیخ سعدی نے اس حکایت میں حصول رزق کے سلسلے میں صحیح اسلامی نقطہ نظر بتایا ہے ،اور توکل کی حقیقت سے آشنا کیا ہے۔
شیخ سعدی فرماتے ہیں:
”رزق کا ذمہ رازق حقیقی نے لیا ہے ،اور جو جاندار رزق حاصل کرنے کے لئے ذرائع اور وسائل سے محروم ہیں۔انہیں بغیر کسی ذاتی کوشش کے لازمی طور پر رزق دیا جاتا ہے،لیکن جن کے پاس یہ وسائل موجود ہیں انہیں خود کوشش کرنے چاہئے اگر وہ ایسا نہ کریں تو کفر ان نعمت کے مرتکب ہوں گے۔ہاتھ ،پیر ،عقل ،زبان اور آنکھیں سب اللہ کی بہترین نعمتیں ہیں۔اور ان سے کام نہ لینا سخت نا شکری ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles