So Nay Ki Eent - Article No. 1942

So Nay Ki Eent

سو نے کی اینٹ - تحریر نمبر 1942

ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ ایک راستے کے کنارے پر ایک سونے کی اینٹ گری پڑی تھی۔اتفاق سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا گزر اس طرف سے ہوا آپ کے ساتھ چند آدمی تھے

ہفتہ 2 مارچ 2019

نذیر انبالوی(ایم ۔اے)
ایک دفعہ کا واقعہ ہے کہ ایک راستے کے کنارے پر ایک سونے کی اینٹ گری پڑی تھی۔اتفاق سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا گزر اس طرف سے ہوا آپ کے ساتھ چند آدمی تھے ان میں تین آدمیوں کی نظر اس سونے کی اینٹ پر پڑی یک دم لالچ اور طمع کی وجہ سے ان کے منہ میں پانی بھر آیا۔وہ اینٹ کی طرف بڑھنے لگے۔حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ان کی قلبی کیفیت کا اندازہ لگاتے ہوئے ارشاد فرمایا‘ادھر نہ جاؤ یہ طمع تمہیں ہلاک کر دے گا۔


آؤ میرے ساتھ آؤ‘میری پیروی کرو‘میرے بتائے ہوئے راستے پر چلو ‘میں تمہیں حقیقت حیات سے آشنا کروں گا۔فانی کی طرف دوڑنے والوں! میرا کہامانو میں تمہیں ذات باقی کی معرفت عطا کروں گا۔۔مگر سونے کی اینٹ کی چمک نے تیوں آدمیوں کی آنکھوں میں لالچ کا پردہ ڈال دیا تھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے ایک نہ سنی اور حضرت مسیح علیہ السلام کا ساتھ چھوڑ کر اس اینٹ کو حاصل کرنے کے لئے آگے بڑھ گئے ۔


تینوں نے جا کر اینٹ کو اٹھایا ۔اینت کافی وزنی اور قیمتی تھی ۔
ان کے دل کھل اٹھے ‘سوال پیدا ہواا س کو آپس میں تقسیم کیسے کیا جائے ۔ایک نے کہا کہ اینٹ کے تین ٹکڑے برابربرابر کرلئے جائیں اور ہر آدمی ایک ایک ٹکڑا لے لے ۔مگر تینوں کو سخت بھوک لگ رہی تھی سونا کھانے کی چیزتو تھی نہیں کہ وہ لوگ اسے کھا کر اپنی بھوک مٹالیتے۔قرار پایا کہ دو آدمی تو مل کر سونے کی اینٹ کے ٹکڑے کریں اور ایک آدمی بازار جا کر کھانا خرید کر لئے چنانچہ دو شخص اینٹ کو توڑنے میں لگ گئے اور تیسرا کھانا لینے بازار چلا گیا۔

جب یہ دونوں اکیلئے ہوئے تو مشورہ ہو ا کہ کیوں نہ ہم اس اینٹ کے دو ہی ٹکڑے کریں اور آپس میں بانٹ لیں ۔تیسرا جب کھانا لے کر آئے تو اسے قتل کردیں ۔اس طرح ہمارے حصے میں زیادہ سونا آئے گا۔بات طے ہو گئی اور ان دو آدمیوں نے اینٹ کو صرف دو حصوں میں تقسیم کیا اور تیسرے ساتھی کا انتظار کرنے لگے ۔تیسرا بازار گیا کھانا خریدا لیکن ساتھ ہی تھوڑا سازہر قاتل بھی خرید ا۔
اس نے سوچا کہ اگر میں کھانے میں زہر ملا کر ساتھیوں کو کھلادوں تو وہ سب مرجائیں گے اور میں پوری اینٹ کا تنہا مالک بن جاؤں گا ۔
زہر ملا ہوا کھانا لے کر جب وہ اپنے ساتھیوں کے قریب پہنچا تو طے شدہ منصوبے کے مطابق اس کے دونوں ساتھی اس پر جھپٹ پڑے اور تلوار کے ایک ہی وار میں اس کا کام تمام کردیا۔اب دونوں بے فکر بھی تھے اور خوش بھی ‘کہ ان کے حصے میں زیادہ سونا آگیا لیکن بھوک تھی کہ چمکتی ہی جارہی تھی ۔
سونا لے کر چلنے سے پہلے دونوں نے سوچا کہ کھانا تو کھالیں ۔ڈٹ کر کھانا کھایا۔دو چار لمحوں میں زہر نے اپنا اثر دکھایا ۔اور وہ دونوں بھی موت کی آغوش میں چلے گئے ۔سونے کی اینٹ پڑی تھی اور اس کے قریب ہی تین بے جان لاشے ۔جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے ساتھیوں کے ہمراہ واپس آرہے تھے ۔
سونے کی اینٹ اور تین طالبین دنیا کے لاشے دیکھ کر فرمایا۔ساتھیو! دیکھ لو ‘یہی دنیا ہے اور یہ ہے اس کے چاہنے والوں کا انجام ۔

Browse More Urdu Literature Articles