Takabbur Ka Anjam - Article No. 1181

Takabbur Ka Anjam

تکبر کاانجام - تحریر نمبر 1181

حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ بچپن میں مجھے عبادت کا بہت شوق تھا۔ میں اپنے والد محترم کے ساتھ ساری ساری رات جاگ کر قرآن مجید کی تلاوت اور نماز میں مشغول رہتا تھا۔

جمعہ 10 فروری 2017

حکایت سعدی رحمتہ اللہ علیہ :
حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ بچپن میں مجھے عبادت کا بہت شوق تھا۔ میں اپنے والد محترم کے ساتھ ساری ساری رات جاگ کر قرآن مجید کی تلاوت اور نماز میں مشغول رہتا تھا۔ ایک والد محترم اور میں حسب معمول عبادت میں مشغول تھے اور ہمارے قریب ہی کچھ لوگ فرش پر پڑے غافل سورہے تھے میں نے ان کی یہ حالت دیکھی تو اپنے والد صاحب سے کہا کہ ان لوگوں کی حالت پرافسوس ہے۔
ان سے اتنا بھی نہ ہوسکا کہ اٹھ کر تہجدکی نفلیں ہی ادا کرلیتے ۔
والد محترم نے میری یہ بات سنی تو فرمایا : بیٹا ! دوسروں کو کم درجہ خیال کرنے اور ان کی برائی کرنے سے تو بہتر تھا تو بھی پڑھ کر سوجاتا ۔
حضرت سعدی رحمتہ اللہ علیہ اس حکایت میں غرور یارسانی کی خرابی بیان کی ہے ۔

(جاری ہے)

یہ ایک ایسا گناہ ہے جس سے محتاط لوگوں میں سے بھی کم ہی بچ پاتے ہیں۔

جب ایک شخص خود کو اطاعت حق میں مشغول پاتا ہے اور دوسروں کو اس طرف سے بے پروا پاتا ہے تو غیر محسوس طور پر اس کی دل میں یہ غرور پیدا ہوجاتا ہے کہ یہ لوگ مجھ سے کم درجہ کے ہیں اور میں مقربان بارگاہ سے ہوں۔ اور اگر ایسا شخص اپنی غلطی سے آگاہ ہو کر فوراََ توبہ نہ کرے تو عذاب کا مستحق بن جاتا ہے کیونکہ غرور کو مٹانا عبادت کا اولین مقصد ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles