Takhleeq Adam Aleh Salam - Article No. 1919
تخلیق آدم علیہ السلام - تحریر نمبر 1919
جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کا ارادہ فرمایا تو حضرت جبرائیل امین علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ زمین سے مختلف جگہوں سے مٹی لائے۔
پیر 18 فروری 2019
نذیر انبالوی(ایم ۔اے)
جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کا ارادہ فرمایا تو حضرت جبرائیل امین علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ زمین سے مختلف جگہوں سے مٹی لائے۔جب مٹی لائی گئی تو اس میں پانی ڈالا گیا ‘پھر یہ مٹی چالیس رو زتک اسی طرح پڑی رہی ۔جب حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہو چکی تو اللہ تعالیٰ نے سب فرشتوں کو حکم دیا کہ وہ آدم کو سجدہ کریں ۔
(جاری ہے)
اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو ہدایت کی۔
”اے آدم علیہ السلام!تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں جس طرح چاہو کھاؤ پیو ‘امن چین کی زندگی بسر کرو مگر دیکھو وہ جو ایک درخت ہے تو کبھی اس کے پاس نہ پھٹکنا اگر تم اس کے قریب گئے تو ان لوگوں میں سے ہو جاؤ گے جو زیادتی کرنے والے ہیں ۔“
اس ہدایت کے باوجود دونوں نے ممنوع درخت کا پھل کھا لیا۔اللہ تعالیٰ نے دونوں کو زمین کے مختلف حصوں میں اتار دیا۔حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کی۔
”ہم نے اپنے ہاتھوں اپنا نقصان کیا اگر تونے ہمارا قصور نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ فرمایا تو ہمارے لئے بربادی کے سوا کچھ نہیں ۔“
آپ علیہ السلام کی یہ دعا قبول ہوئی اور حضرت حواعلیہ السلام کی آپ علیہ السلام سے مقام عرفات میں ملاقات ہوئی ۔اسی مقام پر حج کا مقدس فریضہ ہر سال نو ذوالحج کو ادا ہوتا ہے ۔اس پہاڑ کا نام جبل رحمت ہے ۔اس تاریخ کو اس مقام کی حاضری پر حاجی صاحبان کے گناہ معاف کردےئے جاتے ہیں ۔یہ فیضان حضرت آدم علیہ السلام حضرت حوا علیہ السلام سے شروع ہوا تھا اور تاقیامت جاری رہے گا۔
حضرت آدم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے کھانا مانگا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل امین ‘کے ذریعے سات دانے گیہوں بھیجے۔حضرت جبرائیل امین علیہ السلام نے جب یہ سات دانے حضرت آدم علیہ السلام کے ہاتھ پر رکھے تو انہوں نے پوچھا۔
یہ کیا ہے ؟
حضرت جبرائیل امین علیہ السلام نے جوا ب دیا یہ وہی ہے جس کی وجہ سے تم کو جنت سے نکالا گیا تھا۔
اس وقت ایک دانے کا وزن ایک ہزار آٹھ سو درہم کے برابر تھا۔جب حضرت آدم علیہ السلام نے پوچھا کہ ان کا کیا کروں تو حضرت جبرائیل امین علیہ السلام نے کہا ان کوز مین پر پھیلا دو ۔انہوں نے ایسا ہی کیا۔اللہ تعالیٰ نے زمین سے فصل پیدا کی ۔جب فصل پکی تو اس کو کاٹ لیا گیا۔یوں کاشت کاری کا آغاز ہوا۔
حضرت حوا علیہ السلام کے بطن سے صبح کے وقت ایک لڑکا‘ایک لڑکی پیدا ہوئی اور اس طرح شام کے وقت ایک لڑکی ‘ایک لڑکا پیدا ہوا‘صبح کی لڑکی شام کے لڑکے سے بیاہی جاتی تھی ۔
حضرت آدم علیہ السلام کی عمر ایک ہزار سال تھی ۔آپ کا ذکر قرآن مجید کی ان سورتوں میں ہوتا ہے ۔
البقر‘آل عمران ‘المائدہ‘الاعراف‘الاسری‘الکہف‘مریم‘طہ ‘یس۔
Browse More Urdu Literature Articles
پانی کا تحفہ
Paani Ka Tohfa
بڑھیا کی بلی
Burhiya Ki Billi
ضمیر کی آواز
Zameer Ki Awaz
بیٹی کی شادی
Beti Ki Shaadi
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind