Tauba Aur Nadamat Ki Koi Qeemat Nehin - Article No. 1089

Tauba Aur Nadamat Ki Koi Qeemat Nehin

توبہ اور ندامت کی کوئی قیمت نہیں - تحریر نمبر 1089

احمقوں کے وعدوں اور دعوؤں کا کچھ اعتبار نہیں۔ قرآن مجید ہے کہ اگر ان کو دوبارہ زندگی بھی دی جائے تو یہ بدعہدی کریں گے۔ عہدوں کی وفا کرنا توعقل مندوں کا کام ہے۔ پروانے میں عقل کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ شمع کی آگ کی سوزش کو بھول جاتا ہے۔

بدھ 24 اگست 2016

حکایات رومی رحمتہ اللہ علیہ :
احمقوں کے وعدوں اور دعوؤں کا کچھ اعتبار نہیں۔ قرآن مجید ہے کہ اگر ان کو دوبارہ زندگی بھی دی جائے تو یہ بدعہدی کریں گے۔ عہدوں کی وفا کرنا توعقل مندوں کا کام ہے۔ پروانے میں عقل کی کمی ہے جس کی وجہ سے وہ شمع کی آگ کی سوزش کو بھول جاتا ہے۔ اس کی حرص اور بھول اسے جلادیتی ہے۔
ضبط کامادہ سمجھ نگہداشت اور یاداشت عقل کی وجہ سے ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انسان کی عقل اس کو اس کا عہدیا ددلاتی ہے اور اس کی عقلی یہ ہے کہ وہ اپنی حماقت کے آثار کو نہیں سمجھ پاتا۔ انسان کی ندامت تکلیف کی وجہ سے ہوتی ہے اور جب تکلیف ختم ہوتی ہے تو ندامت بھی ختم ہوجاتی ہے۔ اس لئے اس کی توبہ اور ندامت کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔
مقصود بیان :
مولانا محمد جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ احمق لوگوں کے وعدوں اور ان کے دعوؤں کا اعتبار نہیں کرنا چاہئے۔ احمق خود بھی خسارے میں ہوتے ہیں اور دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔ احمق کی مثال پروانے کی سی ہے جو شمع کی روشنی میں یہ بھی بھول جاتا ہے کہ اس کی لوا سے جلا کرخاکستر کردے گی۔

Browse More Urdu Literature Articles