Tota Aur Ganja Faqeer - Article No. 1222

Tota Aur Ganja Faqeer

طوطا اور گنجا فقیر - تحریر نمبر 1222

ہلدی ، تیل اور مرچیں بیچنے والے ایک پنساری کے پاس نہایت خوبصورت اور طرح طرح کی بولیاں بولنے والا ایک طوطا تھا ، تمام دن وہ پنساری کی دکان پر بیٹھا رہتا اور گاہکوں سے مزے مزے کی باتیں کرتا ۔

ہفتہ 4 مارچ 2017

حکایت رومی رحمتہ اللہ علیہ :
ہلدی ، تیل اور مرچیں بیچنے والے ایک پنساری کے پاس نہایت خوبصورت اور طرح طرح کی بولیاں بولنے والا ایک طوطا تھا ، تمام دن وہ پنساری کی دکان پر بیٹھا رہتا اور گاہکوں سے مزے مزے کی باتیں کرتا ۔
ایک دن ایسا ہوا کہ پنساری کسی کام سے اپنے گھر گیا اور طوطے کو دکان کی نگہبانی کے لیے چھوڑ گیا یکا یک ایک بلی چوہے پر لپکی طوطا اپنی جان بچانے کے لیے ایک طرف اڑا توتیل کی کپیاں دکان میں لڑھک گئیں اور فرش پر سب تیل ہی تیل پھیل گیا پنساری دکان پرواپس آیا تو دیکھا کہ فرش پر تیل کی کپیاں لڑھکی پڑی ہیں اور بہت سا تیل ضائع ہوچکا ہے ، پنساری نے طیش میں آکر طوطے کی کھوپڑی پر ایسا ہاتھ مارا کہ اس کے سر کے سارے بال جھڑگئے اور وہ گنجا ہوگیا طوطے کو اپنے بال جھڑجانے کا ایسا افسوس ہوا کہ کہاں تو بلبل ہزارداستان بنا ہوا تھا اور کہا ایک دم بولنا چالنا سب چھوڑ دیا پنساری نے طوطے کو منانے اور خوش کرنے کی بہتیری کوشش کی لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوا پنساری کو طوطے سے بڑی محبت تھی اور طوطے کی خاموشی اس کے لیے ناقابل برداشت بنتی جاتی تھی اسے اپنی حرکت پرپشیمانی اور ندامت تھی کہ خواہ مخواہ ذرا سی بات پر طوطے کو دھپ ماری اسی رنج میں وہ ہر فقیر اور درویش کے آگے نذرانے پیش کرکے دعا کا خواستگار ہوتا کہ کسی طرح طوطے کی بند زبان کھل جائے ۔

(جاری ہے)


کئی دن گزر گئے اور طوطا بولا پر نہ طوبولا، ایک روز بے چارہ پنساری اسی غم میں حیران پریشان اپنی دکان پر بیٹھا تھا کہ اتنے میں ایک درویش خدامست چارا بروکاصفایا کیے اور الٹے پیالے کی طرح کھوپڑی گھٹائے ، پنساری کی دکان کے سامنے سے گزرا طوطے نے جونہی اس گنجے فقیر کو دیکھا ، بے اختیار پکارا :
ابے اوگنجے فقیر معلوم ہوتا ہے تو نے بھی کہیں تیل کی کپی گرائی ہے جو تجھے سزا کے طور پر گنجا ہونا پڑا ۔
طوطے کی آواز سن کر پاس پڑوس والے ہنس پڑے اور کہنے لگے سبحان اللہ ! یہ طوطا بھی اس فقیر کو اپنی طرح کاسمجھتا ہے ۔
اے عزیز، نتیجہ اس حکایت کا یہ ہے کہ تم اپنے احوال پر خدا کے پاک بندوں کا قیاس مت کرو دیکھو لکھنے میں شیر (درندہ ) اور شیر (دودھ ) کی صورت ایک سی ہے لیکن معنی میں زمین آسمان کا فرق ہے اکثر ایسا ہوتا ہے کہ لوگوں نے خدا کے نیک اور پہنچے ہوئے بزرگوں کو نہ پہچانا اور راہ سے بھٹک گئے ۔

Browse More Urdu Literature Articles