Zaroorat Ka Din - Article No. 2056

Zaroorat Ka Din

ضرورت کا دن - تحریر نمبر 2056

حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بہت سے مویشی تھے اور اللہ تعالیٰ نے ان میں بہت برکت عطا فرمائی تھی

منگل 21 مئی 2019

نذیر انبالوی(ایم۔اے) حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے بہت سے مویشی تھے اور اللہ تعالیٰ نے ان میں بہت برکت عطا فرمائی تھی لیکن طلب ثواب آخرت کا یہ کمال تھا کہ مال ودولت نہ اپنے پاس جمع ہونے دیتے تھے اور نہ اس مردار کو کسی دوسرے کے پاس دیکھنا چاہتے تھے اس لئے امراء سے ہمیشہ آپ کی لڑائی رہتی تھی۔

آپ کی ضرورت کے چند اونٹوں اور بھیڑوں کے چرانے کے لئے ایک بوڑھا سا چرواہا تھا۔ایک روز قبیلہ بنو سلیم کے ایک شخص نے آکر آپ سے عرض کیا کہ میں آپ کی خدمت میں رہنا چاہتا ہوں تاکہ فیض صحبت سے مستفیض ہو سکوں ۔میں اور تو کچھ آپ کی خدمت کر نہیں سکتا البتہ آپ کے چروا ہے کی کچھ مدد کردیا کروں گا۔

(جاری ہے)

آپ نے فرمایا کہ میرا دوست رفیق اور ساتھی وہ ہے جو میری اطاعت کرے اگر کر سکتے ہوتو شوق سے رہ سکتے ہو۔


انہوں نے عرض کیا آپ کس کس کام میں اطاعت چاہتے ہیں ۔فرمایا کہ بس میری اطاعت یہ ہے کہ جب میں کسی کو اللہ تعالیٰ کے نام پر خرچ کرنے کا حکم دوں تو بہتر سے بہتر اور عمدہ سے عمدہ مال خرچ کیا جائے انہوں نے اس کو قبول کرلیا اور وہاں رہنے لگے۔
ایک روز حضرت ابوذر غفاری رضی للہ عنہ سے کسی نے عرض کیا کہ فلاں طرف جنگل میں کچھ غریب لوگ رہتے ہیں کھانے کی کوئی چیز ان کے پاس نہیں ۔
آپ نے اپنے اس رفیق سلیمی سے فرمایا کہ میرے اونٹوں میں سے ایک اونٹ لے آؤ۔چنانچہ وہ جنگل گئے اور اپنے وعدے کے مطابق بہترین اونٹ منتخب کیا جو نہایت طاقتور ‘جوان ‘خوبصورت اور سواری میں نہایت فرمانبردار تھا۔لیکن پھر دل میں سوچاکہ یہ اونٹ تو خود حضرت کی سواری اور دیگر متعلقین کے لئے مفید اور کار آمد ہے غریبوں کے کھلانے اور ذبح کرنے کے لئے ایسے اچھے اونٹ کی کیا ضرورت ہے ۔
گوشت تو سب کا برابر ہی ہوتا ہے اس لئے وہ اونٹ چھوڑ دیا اور ایک اونٹنی جو اس اونٹ سے تو ذرا کم تھی مگر اور تمام اونٹوں میں سب سے افضل تھی لے کر حاضر خدمت ہوئے۔
آپ نے دیکھتے ہی فرمایا‘سلیمی تم نے خیانت کی۔یہ سمجھ گئے اور واپس آکر وہی بہترین اونٹ لے گئے۔آپ نے اسے ذبح کرایا اور رفقاء سے فرمایا کہ اس بستی میں جتنے لوگ ہیں ان سب کے گھر شمار کرلو اور ان کے ساتھ ہی ابوذر کا (میرا)بھی مکان گن لو اور اس گوشت کو سب کے گھروں میں مساوری تقسیم کردو۔
مگر دیکھنا ابوذر کے گھر میں زیادہ نہ دینا بلکہ سب جگہ برابر گوشت جائے چنانچہ حسب الارشاد گوشت تقسیم کردیا گیا۔
بعد میں اپنے دوست سلیمی کو بلایا۔فرمایا کہ تم نے اللہ کی راہ میں عمدہ مال خرچ کرنے کا جو وعدہ مجھ سے کیا تھا جان بوجھ کر اس کی مخالفت کی یاسہواً؟
انہوں نے عرض کیا کہ بھولا تو نہیں تھا وعدہ خوب یاد ہے لیکن میں نے خیال کیا یہ اونٹ حضرت کی ضرورت کا ہے اس لئے میں دانستہ اس کو چھوڑ آیا تھا۔
فرمایا کہ صرف میری ضرورت کی وجہ سے چھوڑ آئے تھے؟عرض کیا جی ہاں محض آپ کی ضرورت کی وجہ سے ۔فرمایا اپنی ضرورت کا دن بتاؤں ؟یاد رکھو!میری ضرورت کادن وہ ہے ۔جس روزمجھے قبر کے گڑھے میں اکیلا ڈال دیا جائے گا جس دن میرے ساتھ میرے دوست احباب عزیز واقارب میں سے کوئی نہ ہوگا۔میرامال ودولت سب یہیں رہ جائے گا اور میں وہاں تن تنہارہوں گا۔میری ضرورت کادن وہ ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles