Zulaikha - Article No. 1188

Zulaikha

زلیخا - تحریر نمبر 1188

حضرت یوسف علیہ السلام جب قید سے رہا ہوئے تو آپ نے اس خوشی میں ایک مہینہ تک لگاتار کھانے کا انتظام کیا اور لوگوں کو جمع کرکے ہر چھوٹے بڑے کو دعوت دی ۔ جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی حضور ! ابھی دعوت پوری نہیں ہوئی فرمایا کہ کون سی بات رہ گئی۔ کہا وہ دیکھے کھجور کی جھونپڑی میں

پیر 13 فروری 2017

حکایت خواتین :
حضرت یوسف علیہ السلام جب قید سے رہا ہوئے تو آپ نے اس خوشی میں ایک مہینہ تک لگاتار کھانے کا انتظام کیا اور لوگوں کو جمع کرکے ہر چھوٹے بڑے کو دعوت دی ۔ جبرائیل علیہ السلام نے عرض کی حضور ! ابھی دعوت پوری نہیں ہوئی فرمایا کہ کون سی بات رہ گئی ۔ کہا وہ دیکھے کھجور کی جھونپڑی میں ایک اندھی بڑھیا بیٹھی ہے اسے کھانا نہیں کھلایا گیا ، فرمایا میں ابھی بلاتا ہوں اسے ۔
چنانچہ آپ نے اسے بھی بلانے کے لیے آدمی بھیجا۔ بڑھیا نے قاصد کی زبان کہلا بھیجا کہ یوسف خود میرے پاس آئیں اور پھر فی البد یہہ شعر پڑھا ۔
لاتبعثون مع النسیم رسالتہ
انی افازمن النسیم علیکم
” نسیم کو قاصد بنا کر میرے پاس نہ بھیجو کیونکہ مجھے نسیم سے تم پررشک آتا ہے ۔

(جاری ہے)

قاصد بڑھیا کا یہ جواب سن کر پلٹا اور حضرت یوسف علیہ السلام کو بڑھیا کے جواب سے مطلع کیا حضرت یوسف علیہ السلام اٹھے اور اس کے پاس جا کر کہنے لگے ۔

اے بڑھیا ! ہماری دعوت قبول کرکے مجلس کی رونق بڑھا۔بڑھیا نے یوسف کی زبانی یہ کلمہ سن کر ایک ٹھنڈا سانس بھر کر کہا ہائے ایک دن وہ تھا کہ تو مجھے یاسیدنی کہہ کرادب سے پکارتا تھا آج وہ دن ہے کہ بڑھیا کہہ کر پکارتا ہے ۔میں نے اپنا بے گنت مال تجھ پر نچھاور کیا اور تیرے قدموں کے تلے بیش قیمت موتی بچھائے ۔ بڑھیا کی ان باتوں کو سن کر یوسف علیہ السلام نے شاہانہ سختی سے فرمایا کہ یہ کیا گستاخی اور تازہ کرشمہ ہے ۔
بڑھیا نے کہا یوسف ! میں زلیخا ہوں اس حیرت انگیز انکشاف پر یوسف علیہ السلام کے دل پر بڑا اثر ہوااور آپ رونے لگے ۔ زلیخاوہاں سے اٹھ کر مجلس دعوت میں آئی تو تمام لوگ اٹھ کھڑے ہوئے ۔ حضرت یوسف علیہ السلام نے پھرایک قیمتی خلعت اسے پہنایا۔ زلیخا نے کہا میرے قبضہ میں اس سے بہت کچھ بڑھ کر تھا اگر میرادلی مقصد اس وقت برلائیں تو بہتر، ورنہ میں پھر اپنی جھونپڑی میں چلی جاؤں گی ۔
فرمایا وہ کیا مقصد ہے ۔ بولی میری گئی ہوئی جوانی اور آنکھوں کی روشنی واپس آجائے اور آپ مجھے اپنے نکاح میں لا کر مجھے عزت بخشیں ۔ یوسف علیہ السلام کچھ سوچنے لگے کہ جبرائیل امین نے آکر عرض کی خداتعالیٰ فرماتا ہے ۔ ہم نے تیرے لیے اس کی جوانی اوربینائی واپس کرکے اسے عظمت بخشی ۔ سواب تو نکاح کے ساتھ اس کے سر پر عزت کا تاج رکھ ۔ آپ نے دیکھا زلیخا جوان اور بینا ہوگئی اور آپ نے اس سے نکاح کرلیا۔

Browse More Urdu Literature Articles