Aaa Bail Mujy Maar - Article No. 1551

Aaa Bail Mujy Maar

آبیل مجھے مار - تحریر نمبر 1551

امی ابو اکثر اسے سمجھاتے کہ”بہت زیادہ شرارتیں کرنا اچھا نہیں

پیر 23 اکتوبر 2017

آبیل مجھے مار
اطہر اقبال:ببلو میاں کی عمر تو تھی یہی کوئی گیارہ برس مگر ان کی شرارتوں کا یہ حال تھا کہ بڑے بڑے اپنے کان پکڑتے۔ ببلو ساتویں جماعت میں پڑھتا تھا اور اپنے سکول کے ذہین ترین بچوں میں اس کا شمار ہوتا۔ ببلو کے امی ابو اکثر اسے سمجھاتے کہ”بہت زیادہ شرارتیں کرنا اچھا نہیں، اور پھر شرارت وہی اچھی ہوتی ہے جس سے کوئی نقصان بھی نہ ہو“۔
مگر ببلو میاں تو جیسے کسی کی سنتے ہی نہیں تھے ۔ اپنے محلے میں ببلو مختلف جانوروں کو تنگ اور ان سے شرارتیں کرتا۔ کبھی کسی کی بکری جو گھر کے باہر بندھی ہوتی اس کی رسی کھول دیتا، کبھی کسی بلی پیچھے پڑجاتا تو بے چاری بلی کی خوب دوڑیں لگواتا، بلی دوڑتے دوڑتے تھک جاتی اور بری طرح ہانپنے لگتی مگر مجال ہے جو ببلو میاں کے چہرے پر ذرا بھی تھکن کے آثار نظر آتے ہوں۔

(جاری ہے)

ایک دن ببلو میاں کو اپنی شرارتیں بڑی مہنگی پڑ گئیں، ہوا یوں کے محلے میں ببلو میاں نے کتے کہ ایک پتھردے مار ا کتا شاید پہلے ہی سے غصے میں تھا اس نے ببلو میاں پر حملہ کردیا اور ببلو میاں کو اس زور سے کاٹا کہ ببلو کی چیخوں سے پورا محلہ جمع ہوگیا۔ ببلو دودن تک اسپتال میں بے ہوش رہا، پیٹ میں انجکشن الگ لگے، تب اسے احساس ہوا کہ بے مقصد شرارتیں کس قدر مصیبت پیدا کردیتی ہیں۔
ببلوکے ابو نے اسپتال میں ببلو کو سمجھاتے ہوئے کہا” ببلو کسی کو تنگ کرنا شرارت نہیں کہلاتی اور پھر تم نے تو خود کتے کو چھیڑا اور اسے اس بات کی دعوت سی کہ وہ تم پر حملہ کرے یعنی ” آبیل مجھے مار“ پیٹ میں انجکشن لگنے کے بعد شاید اب ببلو میاں کو عقل آگئی تھی اسی لیے تو ان کے چہرے پر شرمندگی اور آئندہ بے مقصدشرارت نہ کرنے کا عزم نظر آرہا تھا۔

Browse More Urdu Literature Articles