Abhi Doodh K Dant Nahi Toty - Article No. 1562

Abhi Doodh K Dant Nahi Toty

ابھی دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے - تحریر نمبر 1562

ارے بھئی فیضان تم تو جھیل کے کنارے پر بیٹھ کر مزے کرو تم بھلا کہاں شکار کر پاؤ گے!“ اسکول کے استاد نے فیضان سے کہا

پیر 30 اکتوبر 2017

اطہر اقبال:
اسکول کے بچوں نے مچھلی کے شکار کا پروگرام بنایا تو فیضان بھی اپنے ابو سے ضد کرنے لگا کہ وہ بھی مچھلی کے شکار پر جائے گا۔ ”تم نے مچھلی کبھی شکار بھی کی ہے؟“ اس کے ابو نے پوچھا۔ ”ابو بات مچھلی کے شکار کی نہیں ہے ہم تو گھومنے پھرنے جارہے ہیں“فیضان نے کہا تو ابو نے اسے اپنا خیال رکھنے کی تاکید کرکے جانے کی اجازت دے دی۔
جھیل کے کنارے پہنچ کر سب بچے اپنی اپنی مچھلی پکڑنے کی ڈوروں کے ساتھ کشتیوں میں سوار ہوگئے۔ فیضان بھی ایک کشتی میں دوسرے بچے کے ساتھ بیٹھ گیا۔ ”ارے بھئی فیضان تم تو جھیل کے کنارے پر بیٹھ کر مزے کرو تم بھلا کہاں شکار کر پاؤ گے!“ اسکول کے استاد نے فیضان سے کہا،” سر مجھے بھی ساتھ لے چلیں میں اپنی ڈور بھی لایا ہوں،فیضان نے ضد کی۔

(جاری ہے)

”بچے تم ابھی چھوٹے ہو، تم یہیں بیٹھو، تمہارے تو ”ابھی دودھ کے دانت نہیں ٹوٹے“ تم کیسے شکار کرو گے۔؟اسکول کے چوکیدار نے فیضان کو سمجھاتے ہوئے کہا مگر فیضان کی ضد کے سامنے کسی کی نہیں چلی۔ایک گھنٹے تک بچے اپنی اپنی کشتیوں میں بیٹھے پانی میں ڈور ڈالے مچھلی کے پھنسنے کا انتظار کرتے رہے مگر سوائے ایک دو مچھلیوں کے کسی کی ڈور میں بھی کوئی مچھلی نہیں پھنسی۔
مگر حیرت کی بات تھی کہ فیضان جس کو ساتھ لے جانے سے سب ہی منع کررہے تھے اس کی ڈور میں چار مچھلیاں پھنس گئیں جس پر وہ بڑاخوش تھا۔ اسکول کے استاد نے جب فیضان کو مچھلیوں کا شکار کرتے ہوئے دیکھا تو وہ کہنے لگے واقعی مچھلی کے شکار کے لیے تجربہ نہیں قسمت کا اچھا ہونا ضروری ہے۔ فیضان کی قمست اچھی تھی جو اس کی ڈور میں چار مچھلیاں پھنس گئیں۔ تمام بچے فیضان کی مچھلیوں کو دیکھ رہے تھے اور فیضان میاں خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔

Browse More Urdu Literature Articles