Aik Dar Band Hazaar Khulay - Article No. 1411

Aik Dar Band Hazaar Khulay

ایک دَر بندہزار دَرکھلے - تحریر نمبر 1411

طفیل صاحب آج کل کافی پریشان رہتے تھے۔ ان کے دوبچے تھے جن کی تعلیم اخراجات بھی زیادہ تھے کیوں کہ دونوں بچے انگلش میڈیم اسکول میں پڑھتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ کمپیوٹر کی تعلیم بھی حاصل کررہے تھے۔

اطہر اقبال جمعرات 3 اگست 2017

طفیل صاحب آج کل کافی پریشان رہتے تھے۔ ان کے دوبچے تھے جن کی تعلیم اخراجات بھی زیادہ تھے کیوں کہ دونوں بچے انگلش میڈیم اسکول میں پڑھتے تھے اور ساتھ ہی ساتھ کمپیوٹر کی تعلیم بھی حاصل کررہے تھے۔
طفیل صاحب کی پریشانی کی وجہ یہ تھی کہ ان کی ملازمت چھوٹ گئی تھی کیوں کہ کمپنی کے مالک نے اپنا سارا کاروبار فروخت کردیا تھا اور خود ملک سے باہر چلا گیا۔

ملازمت چھوٹنے پر طفیل صاحب بڑے اداس اور فکر مندر رہنے لگے۔ ایک دن ان کے دوست نے ان سے کہا”تم پریشان مت ہو، روزی دینے والا اللہ ہے، جب اللہ نے اپنے بندے کو اس دنیا میں پیدا کی تو اس کا رزق پہلے بھیج دیا، ایک ذریعہ ختم ہونے پر اللہ کئی اور ذریعے پیدا کردیتا ہے، ”ایک در بند ہزار در کھلے“۔

(جاری ہے)


”کہتے تو تم ٹھیک ہو، بس دعا کرو جلد ہی کوئی انتظام ہوجائے تاکہ گھر کا خرچہ اور بچوں کی تعلیم میں کوئی حرج نہ ہو۔

“ طفیل صاحب نے اپنے دوست کے ہمت بڑھانے پر کہا اور پھر کچھ ہی دن بعد طفیل صاحب کو ایک دوسری کمپنی میں بہت اچھی ملازمت مل گئی جہاں ان کی تنخواہ پہلے سے بھی زیادہ تھی۔ انہوں نے اللہ کی اس کرم نوازی پر اس کا شکراداکیا۔ دورکعت نماز بطور شکرانہ بھی پڑھی اور پھر ان کے منہ سے بھی بے اختیار یہ نکلا”سچ ہے”ایک در بند ہزار در کھلے۔“

Browse More Urdu Literature Articles