Bartan Sy Bartan Khtak Hi Jaty Hy - Article No. 1480

Bartan Sy Bartan Khtak Hi Jaty Hy

برتن سے برتن کھٹک ہی جاتا ہے - تحریر نمبر 1480

انسان موم کی طرح نرم بھی ہے اور فولاد کی طرح سخت بھی ،مگر نہ بہت نرمی اچھی ہے اور نہ ہی سختی

جمعہ 8 ستمبر 2017

برتن سے برتن کھٹک ہی جاتا ہے:
اطہر اقبال:

”انسان موم کی طرح نرم بھی ہے اور فولاد کی طرح سخت بھی ،مگر نہ بہت نرمی اچھی ہے اور نہ ہی سختی“۔ کاشف نے اپنے دوست ناصر کو بزرگوں کے انداز میں سمجھاتے ہوئے کہا۔ ناصر کو غصہ بہت آتا تھا اس کے غصے میں رہنے کی وجہ سے اکثر محلے اور اسکول کے بچوں سے اس کا جھگڑا ہوا تھا اور جھگڑے کی وجہ سے آج دوپہرسے ہی منہ پھلائے بیٹھا ہوا تھا۔

(جاری ہے)

دیکھو ناصر میں جانتا ہوں کہ آج کا جھگڑا بھی تمہارے غصے ہی کی وجہ سے ہوا ہے اگر تم اپنی عادت بدل ڈالو تو تم دیکھو گے تم سے سب محبت کریں گے، چھوٹی موٹی باتیں تو ہر جگہ ہو ہی جاتی ہیں او ر ویسے بھی ”برتن سے برتن کھٹک ہی جاتا ہے“۔ کاشف نے ایک بار پھر ناصر کو سمجھاتے ہوئے کہا۔ ناصر نے کچھ دیر سوچا اورپھر کہنے لگا”کاشف تم واقعی میرے اچھے دوست ہو، جو مجھے ہمیشہ صحیح بات بتاتے ہو، مین آج تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ اب غصہ نہیں کروں گا بلکہ دوسروں کے کام آنے اور ان سے محبت کرنے کی کوشش کروں گا“۔ ناصر نے کاشف کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر وعدہ کرتے ہوئے کہا اور کاشف نے خوشی کے ساتھ آگے بڑھ کرناصر کو گلے لگا لیا۔

Browse More Urdu Literature Articles