Jesa Daesh Wysa Bhais - Article No. 1494

Jesa Daesh Wysa Bhais

جیسا دیس ویسا بھیس: - تحریر نمبر 1494

کامران کا آٹھویں جماعت کا نتیجہ نکلا تو وہ اول نمبر سے پاس ہوا۔ اس نے اپنے ابو سے فرمائش کی

جمعہ 15 ستمبر 2017

جیسا دیس ویسا بھیس:
اطہر اقبال:
کامران کا آٹھویں جماعت کا نتیجہ نکلا تو وہ اول نمبر سے پاس ہوا۔ اس نے اپنے ابو سے فرمائش کی کہ وہ اسے اس کے چاچا کے پاس لے کر چلیں جو شہر سے کئی میل دور ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتے تھے۔ ”ہاں بھئی کیوں نہیں ضرور لے کر چلیں گے، آخر تم اول آئے ہو۔“ اس کے ابو نے خوش ہوتے ہوئے کہا۔
”ابو میں کوٹ‘ پینٹ اور ٹائی پہن کرجاؤں گا۔“ کامران نے بھی خوش ہوتے ہوئے کہا۔”بیٹا میراخیال ہے کہ قمیض شلوار مناسب رہے گا کیونکہ گاؤں میں سب لوگ یہی پہنتے ہیں، تم وہاں کوٹ ،پینٹ، ٹائی پہن کر عجیب سے لگو گے۔“ ”نہیں ابو میں تو یہی پہنوں گا۔“ کامران نے ضد کی اور پھر اپنے ابو کے ساتھ شہر سے دور ایک چھوٹے سے گاؤں میں اپنے چاچا کے گھر گھومنے پھر نے کے لئے روانہ ہوگیا۔

(جاری ہے)

گاؤں پہنچ کر کامران خوب گھوما اور خوب تفریح کی مگر اس نے ایک بات محسوس کی کہ گاؤں کے بچے اسے عجیب سی نظروں سے دیکھ رہے ہیں جیسے وہ کسی اور ہی دنیا کی مخلوق ہو۔ اس نے یہ بات اپنے ابو سے آکر کہی۔ ”بیٹا میں نے تو پہلے ہی کہا تھا کہ یہاں گاؤں میں سب لوگ قمیض شلوار پہنتے ہیں اور چونکہ یہ گاؤں شہر سے بہت دور ہے اور یہاں کے بہت سے لوگ شہر گئے ہی نہیں اس لئے ان کے لئے کوٹ ،پینٹ اور ٹائی وغیرہ جیسا لباس نیا ہے، اس لئے تمام بچے تمہیں اس لباس میں غور سے دیکھ رہے تھے۔
“ کامران کے ابو نے اسے سمجھاتے ہوئے کہا۔”ابو مجھے یہاں گاؤں سے ابھی قمیض شلوار لادیں کیوں کہ میں تو گھر سے سب پینٹیں ہی لایا ہوں۔“ کامران نے کہا اور اس کے ابو اسے بازار لے گئے اور مسکراتے ہوئے کہنے لگے”کامران یادرکھو”جیسا دیس ویسا بھیس“۔ کامران نے خوشی خوشی شلوار قمیض کو سوٹ پہن لیا اور پھر اپنے ابو کے ساتھ واپس اپنے چاچا کے گھر کی طرف چل دیا۔

Browse More Urdu Literature Articles