Jis Ka Khaniay Us Ka Gaiay - Article No. 1406

Jis Ka Khaniay Us Ka Gaiay

جس کا کھایئے اس کا گائیے - تحریر نمبر 1406

ساحل سمندر پر تفریح کرنے والوں کا خوب رش لگا ہوا تھا۔ بچے اونٹ اور گھوڑے پر سواری بھی کررہے تھے۔ علی نے بھی ایک اونٹ پر سواری کی۔ جس اونٹ پر علی نے سواری کی وہ بہت سجا ہوا اور صحت مند تھا لگتا تھا کہ اونٹ کے مالک کو اپنے اونٹ سے بہت پیار ہے۔

اطہر اقبال پیر 31 جولائی 2017

ساحل سمندر پر تفریح کرنے والوں کا خوب رش لگا ہوا تھا۔ بچے اونٹ اور گھوڑے پر سواری بھی کررہے تھے۔ علی نے بھی ایک اونٹ پر سواری کی۔ جس اونٹ پر علی نے سواری کی وہ بہت سجا ہوا اور صحت مند تھا لگتا تھا کہ اونٹ کے مالک کو اپنے اونٹ سے بہت پیار ہے۔ علی نے اونٹ کی سواری کرنے کے بعد اونٹ والے سے پوچھا”بابا لگتا ہے تمہیں اپنے اونٹ سے بہت پیار ہے۔

(جاری ہے)

“ ”کیوں نہ ہو بچہ ، یہ اونٹ میری روزی کا ذریعہ ہے اور ویسے بھی جس سے فائدہ پہنچے اس کی خیر خواہی اور شکر گزاری کرنا چاہیے” جس کا کھائیے اس کا گائیے“ اونٹ والے نے بڑے پیار سے اپنے اونٹ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا۔ ”مگر بابا دوسروں کے اونٹ تو دیکھ لگتا ہے کہ وہ لوگ اپنے اونٹوں کا خیال نہیں رکھتے“علی نے دوسرے اونٹوں کی خراب حالت دیکھتے ہوئے کہا۔ بیٹا وہ لوگ ناقدرے ہیں جو اپنی چیز کی قدر نہیں کرتے، جانور بھی اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں ان کا ہمیں پورا پورا خیال رکھنا چاہیے۔ “ اونٹ والے نے کہا۔ ”آپ صحیح کہتے ہیں بابا، جانور تو بے زبان ہیں ان کا تو خاص طور پر خیال رکھنا چاہیے۔ “ علی نے کہا اور پھر وہ دوبارہ ساحل سمندر پر تفریح میں مشغول ہوگیا۔

Browse More Urdu Literature Articles