Raii Ka PAharr Bnana - Article No. 1525

Raii Ka PAharr Bnana

رائی کا پہاڑ بنانا - تحریر نمبر 1525

کبھی کسی کی کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ جاتا تو کبھی کوئی بچوں کے شور کرنے پر اٹھ بیٹھتا ہے

جمعرات 5 اکتوبر 2017

رائی کا پہاڑ بنانا
اطہر اقبال:
محلے میں جب بھی بچے کرکٹ کھیلتے کسی نہ کسی کو شکایت ضرور ہی ہوتی۔ کبھی کسی کی کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ جاتا تو کبھی کوئی بچوں کے شور کرنے پر اٹھ بیٹھتا ہے اور پھر گلی میں کھیلتے بچوں کو خوب سناتا مگر ایک دن تو حد ہی ہوگئی۔ محلے کے سب ہی بچے کرکٹ کھیلنے میں مشغول تھے کہ اس دوران گیند محلے کے ایک شخص کے سر پر جا لگی گوکہ گیند محض اتفاقی اور حادثاتی طور پر ہی اس شخص کے لگی تھی مگر اس شخص نے تو جیسے پورے محلے کو جمع کرلیا۔
”رئیس صاحب آپ نے تو حد ہی کردی، ایک معمولی بات کو اتنا بڑھا چڑھا لیا“۔ محلے کے ایک شخص نے کہا۔ ”کیوں نہ بڑھاؤں بات، اس لڑکے نے میرے سر پر گیند ماری ہے، میرا سر پھٹ بھی سکتا تھا ، اور آپ کہتے ہیں کہ میں شور بھی نہ کروں“۔

(جاری ہے)

”وہ گیند تو محض اتفاقی طور پر اور بالکل حادثاتی انداز میں آپ کے سر پر جا لگی تھی، کسی کے بھی لگ سکتی تھی ، آپ کوجان بوجھ کر تو ماری نہیں گئی اور جب بچے کھیلتے ہیں تو کبھی ایسا ہوبھی جاتا ہے لیکن آپ نے تو حد ہی کردی، اتنی معمولی بات پر بھی ”رائی کا پہاڑ بنا ڈالا۔ “ پہلے شخص نے چوٹ لگنے والے شخص کو تفصیل سے سمجھاتے ہوئے کہ اور وہ شخص آئیں ، بائیں ، شائیں کرتا ہوا وہاں سے چل دیا۔

Browse More Urdu Literature Articles