Saanp Ka Kata Pani Nehin Mangta - Article No. 1432

Saanp Ka Kata Pani Nehin Mangta

سانپ کا کاٹا پانی نہیں مانگتا - تحریر نمبر 1432

عامر جلدی جلدی اپنے گھر کی طرف جارہا تھا۔ رات کا وقت تھا اور بارش بھی بہت زور دار ہورہی تھی۔ عامر کے گھر کے راستے میں کچھ جھاڑیاں بھی تھی۔ عامر خاص طور پر ان جھاڑیوں سے بچنے کی کوشش کررہا تھا کیوں کہ اس نے سن رکھا تھا کہ جھاڑیوں میں سانپ ہوتے ہیں اس لئے وہ بہت احتیاط کررہا تھا۔

اطہر اقبال ہفتہ 12 اگست 2017

عامر جلدی جلدی اپنے گھر کی طرف جارہا تھا۔ رات کا وقت تھا اور بارش بھی بہت زور دار ہورہی تھی۔ عامر کے گھر کے راستے میں کچھ جھاڑیاں بھی تھی۔ عامر خاص طور پر ان جھاڑیوں سے بچنے کی کوشش کررہا تھا کیوں کہ اس نے سن رکھا تھا کہ جھاڑیوں میں سانپ ہوتے ہیں اس لئے وہ بہت احتیاط کررہا تھا۔ بارش اس قدر زور سے ہورہی تھی کہ کچھ دور کے فاصلے پر بھی نظر نہیں آرہا تھا۔
جب عامر کا گھر چند گز دور رہ گیا تو اچانک جھاڑیوں میں چھپے ایک سانپ نے اس کے پاؤں پر کاٹ لیا۔ عامر کا تو رنگ ہی پیلا پڑ گیا۔ مگر اس نے پھر بھی ہمت کرکے اپنی پینٹ کی بیلٹ کھول کر اپنی پنڈلیوں پر کس کر باندھ لی تاکہ سانپ کا زہر مزید نہ پھیل سکے۔
عامر جیسے تیسے کرکے گھر پہنچا۔ گھر والوں کو جب معلوم ہوا کہ عامر کو سانپ نے کاٹ لیا ہے تو سب ہی فکر مند ہوگئے۔

(جاری ہے)

عامر کے ابو جلدی سے قریب ہی رہائش پذیر ایک ڈاکٹر کو بلا کر بلا لائے اور ڈاکٹر نے آتے ہی فوراََ عامرکے پاؤں سے زہر نکال دیا۔
”شکر کریں کہ آپ کا بیٹا بچ گیا وگرنہ”سانپ کا کاٹا پانی بھی نہیں مانگتا“ڈاکٹر نے عامر کے گھر والوں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔ ڈاکٹر نے عامر کی بہادری کی بھی تعریف کی کہ اس نے سانپ کے کاٹنے کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور فوراََ ہی اپنی پاؤں پر سختی سے بیلٹ باندھ لی تاکہ زہر نہ پھیل جائے اور پھر وہ ہمت کرکے گھر بھی آگیا۔ سب گھر والوں نے ڈاکٹر کا شکریہ ادا کیا اور عامر کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کرنے لگے۔

Browse More Urdu Literature Articles