Soorat Churailon Ki Damagh Parion Ka - Article No. 1364

Soorat Churailon Ki Damagh Parion Ka

صورت چڑیلوں کی دماغ پریوں کا - تحریر نمبر 1364

”امی آپ گھر کا کام کرتے ہوئے تھک جاتی ہیں اور میں بھی ابھی چھوٹی ہوں ،کیوں نہ ہم اپنے گھر میں کام کرنے والی ماسی لگوالیں۔“

اطہر اقبال منگل 11 جولائی 2017

”امی آپ گھر کا کام کرتے ہوئے تھک جاتی ہیں اور میں بھی ابھی چھوٹی ہوں ،کیوں نہ ہم اپنے گھر میں کام کرنے والی ماسی لگوالیں۔“
رابعہ نے اپنی امی سے بڑے پیار بھرے انداز میں کہا۔رابعہ ابھی صرف گیارہ سال ہی کی تھی اس کے باوجود بھی گھر کا بہت سا کام کر لیتی تھی لیکن چونکہ وہ پڑھتی بھی تھی اس لئے اسکول،ٹیوشن اور پھر گھر میں پڑھائی کرنے کی وجہ وے اسے وقت ہی بہت کم ملتا تھا۔
”ہاں بیٹی میں پڑوس میں بات کرتی ہوں،ان کے یہاں ایک کام کرنے والی آتی ہے اسے لگوالیں گے۔“اس کی امی نے کہا اور رابعہ اپنے کمرے میں پڑھنے چلی گئی۔کام کرنے والی ماسی دوسرے دن ہی سے رابعہ کے گھر آگئی تھی۔اس کی امی گھر کے مختلف کام کرواتی تھیں مگر کام کرنے والی ماسی کے بڑے نخرے تھے۔

(جاری ہے)

وہ رابعہ کے گھر کاکام جلدی جلدی کرتی اور چلی جاتی۔

نہ صفائی ڈھنگ سے کرتی اور نہ ہی کپڑے اچھی طرح دھوتی۔ کئی بار رابعہ کی امی نے اس سے کہا بھی کہ بھئی کام تو اچھی طرح کیاکرو مگر وہ تو جیسے سنتی ہی نہیں تھی۔ ”رابعہ اس کام والی ماسی کو ہٹادیتے ہیں‘کام تو کوئی ڈھنگ کا کرتی نہیں کوئی بات تک نہیں سنتی“رابعہ کی امی نے ایک دن رابعہ سے کہا۔ ”امی کہتی تو آپ ٹھیک ہیں یہ ماسی تو واقعی کوئی کام بھی اچھا نہیں کرتی،میرا یونیفارم بھی اس قدر میلا دھوتی ہے کہ مجھے اسکول میں شرمندگی ہوتی ہے۔
“رابعہ نے بھی منہ بناتے ہوئے کہا۔ ”بس تو ٹھیک ہے میں تو اس کام والی ماسی کو آج ہی سے منع کردوں گی،بھلا بتاؤ یہ بھی کوئی بات ہوئی نہ شکل نہ صورت اور نخرے اتنے،یہ تو وہی بات ہوئی کہ”صورت چڑیلو ں کی دماغ پریوں کا“اس کی امی نے کہا اور رابعہ بھی اپنی امی کی بات سن کر سرہلانے لگی۔

Browse More Urdu Literature Articles