10 Dollar - Article No. 1275

10 Dollar

دس ڈالر - تحریر نمبر 1275

کہتے ہیں کہ ایک امریکی ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو ایک روٹی چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا،اس نے بجائے انکار کے اعتراف کیا کہ اُس نے چوری کی ہے اور اُس نے جواب یہ دیا کہ میں بھوکا تھا اور غریب ہو نہیں تو میں مرجاتا۔

ہفتہ 15 اپریل 2017

کہتے ہیں کہ ایک امریکی ریاست میں ایک بوڑھے شخص کو ایک روٹی چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا،اس نے بجائے انکار کے اعتراف کیا کہ اُس نے چوری کی ہے اور اُس نے جواب یہ دیا کہ میں بھوکا تھا اور غریب ہو نہیں تو میں مرجاتا۔
جج کہنے لگا تم اعتراف کر رہے ہو کہ تم چور ہو ،میں تمہیں دس ڈالر جرمانے کی سزا سناتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ تمہارے پاس یہ رقم نہیں اسی لیے تو تم نے روٹی چوری کی ہے ،لہٰذا میں تمہاری طرف سے یہ جرمانہ اپنی جیب سے ادا کرتا ہوں مجمع پر سناٹا چھا جاتا ہے ،اور لوگ دیکھتے ہیں کہ جج اپنی جیب سے دس ڈالر نکالتا ہے اور اس بوڑھے شخص کی طرف سے یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرنے کا حکم دیتا ہے پھر جج کھڑا ہوتا ہے اور حاضرین کو مخاطب کر کے کہتا ہے ۔

(جاری ہے)

میں تمام حاضرین کو دس دس ڈالر جرمانے کی سزا سناتا ہوں اس لیے کہ تم ایسے ملک میں رہتے ہو جہاں ایک غریب کو پیٹ بھرنے کے لیے روٹی چوری کرنا پڑی اُس مجلس میں 480 ڈالر اکھٹے ہوئے اور جج نے وہ رقم بوڑھے ” مجرم “ کو دے دی۔ یہ قصہ حقیقت پر مبنی ہے ۔ترقی یافتہ ممالک میں غریب لوگوں کی مملکت کی طرف سے کفالت اسی واقعے کی مرہون منت ہے ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ چودہ سو سال پہلے ہی یہ کام کر گئے کہ پیدا ہوتے ہی بچے کا وظیفہ جاری کرنے کے حکم دے دیاکبھی کبھی ہم یہ سوچتے ہیں دس روپے ہمارے لیے کتنے اہم ہے لیکن ہم یہ نہیں سوچتے کہ ہمارے دس روپے ہمارے لئے اتنی اہمیت نہیں رکھتے جتنے کہ اس لاچار کے لئے رکھتے ہیں جو جانے کب سے بھوکا ہے ۔

تبدیلی کے لیئے ہمیں خود کو بدلنا ہے آئیے مل کر ہم سب بھی اپنی سوچ بدلیں۔اپنے لیئے اور اپنی اس پاک دھرتی کے لئے ۔آئیں ہم بھی اپنے ملک کے لوگوں کا سوچیں کسی کی خوشی کا موجب بننا ہی سب سے بڑی خوشی ہے ۔

Browse More Urdu Literature Articles