Aqalmand Wazir - Article No. 1354
عقلمند وزیر - تحریر نمبر 1354
کہتے ہیں کہ زوراں نامی بادشاہ کا ایک وزیر بہت ہی زیادہ وفادار نیک سیرت اور عقلمند تھا۔بادشاہ اسکی ان خوبیوں کی وجہ سے اسکی بڑی بڑی قدر کرتا تھا۔
جمعہ 30 جون 2017
عظمیٰ گل:
کہتے ہیں کہ زوراں نامی بادشاہ کا ایک وزیر بہت ہی زیادہ وفادار نیک سیرت اور عقلمند تھا۔بادشاہ اسکی ان خوبیوں کی وجہ سے اسکی بڑی بڑی قدر کرتا تھا۔
قسمت کا کرنا ایسا ہوا کہ وزیر سے ایک غلطی سرزد ہوگئی۔بادشاہ انتہائی ناراض ہوا اور اُس نے وزیر کی ساری جائیداد ضبط کرکے وزیر کو قید خانے میں ڈال دیا۔اتنی بڑی مصیبت میں بھی وزیر نہ گھبرایا۔اُس وقت اُسکی وی نیکیاں کام آگئیں جو اُس نے اقتدار کے وقت مختلف چھوٹے لوگوں ماتحت اہلکاروں اور سپاہیوں کے ساتھ کی تھی۔وہ سپاہی اور اہلکار اُسکے مدد گار بن گئے۔اس طرح اُسے محسوس نہ ہوا کہ وہ قید میں ہے۔اس قید کے دوران پڑوسی ملک کے بادشاہ نے اپنے ایک خاص آدمی کے ہاتھ ایک رقعہ اُس وزیر کو بھیجا جس میں لکھا تھا کہ ہمیں یہ جان کر انتہائی دکھ ہوا کہ تمہارے بادشاہ نے بجائے تمہاری عزت کرنے کے تمہیں یوں ذلیل کرکے قید خانے میں ڈال دیا ہے۔
اگر تم راضی ہوتو میں تمہاری رہائی کا بندوبست کروں ہم تمہیں اپنے دربار میں وزیر بنانے کے لئے تیار ہیں۔تمہیں منظور ہو تو مجھے آگاہ کرو۔
قیدی وزیر نے جب یہ خط پڑھا تو اس کی پشت پر تحریر کیا کہ حضور نے میرے حال پر مہربانی فرمائی ہے،میں آپکی اس پیش کش پر انتہائی ممنون ہوں لیکن یہ بات عقل اور دانش سے بعید ہے کہ میں ایک معمولی سی تکلیف سے گھبرا کر اپنے ولی نعمت سے بے وفائی کروں۔
اتفاقاََ اُس وزیر کے دشمن شخص کو پڑوسی ملک کے ساتھ خط وکتابت کا حال معمول ہو گیا۔اُس نے اِس کی اطلاع فوراََ اپنے بادشاہ کو دی کہ آپ کا وزیر فلاں ملک کے بادشاہ سے مل کر آپ کے خلاف سازش کر رہا ہے ۔بادشاہ نے اُسی وقت اپنی فوج بھیج کر اُس قاصد کو گرفتار کر لیا جو وزیر کا جواب لے کر واپس جارہا تھا۔اُس نے اُس وزیر کو قتل کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا لیکن دوسرے بادشاہ کے خط اور اُسکی پشت پر تحریر کردہ اپنے وزیر کا جواب پڑھ کر اُس کا غصہ فرو ہوگیا۔
قیدی وزیر کی وفاداری بادشاہ پر عیاں ہوگئی بادشاہ نے فوراََ وزیر کو رہا کردیا اور رہائی کے فوری بعد انعام و خلعت کے علاوہ اُسے اپنے عہدہ پر بحال کردیا اور یہ عذر بھی کہا کہ میں نے بلا کسی تحقیق کے تجھے ایزادی ہے میری خطا معاف کرو تو وزیر نے جواب دیا حضور انور اس میں آپ کی کوئی خطا نہیں یہ تو مشیت ایزادی اور تقدیر کا کھیل ہے۔
کامیاب زندگی گزارنے کا بہترین گُر مصیبت میں یاد الہٰی اور حق پر قائم رہنے اور خلق خدا لا خیر خواہ بن کت رہنا ہے۔اس طرح ہر مصیبت رضائے الہٰی سے ٹل جاتی ہے
کہتے ہیں کہ زوراں نامی بادشاہ کا ایک وزیر بہت ہی زیادہ وفادار نیک سیرت اور عقلمند تھا۔بادشاہ اسکی ان خوبیوں کی وجہ سے اسکی بڑی بڑی قدر کرتا تھا۔
قسمت کا کرنا ایسا ہوا کہ وزیر سے ایک غلطی سرزد ہوگئی۔بادشاہ انتہائی ناراض ہوا اور اُس نے وزیر کی ساری جائیداد ضبط کرکے وزیر کو قید خانے میں ڈال دیا۔اتنی بڑی مصیبت میں بھی وزیر نہ گھبرایا۔اُس وقت اُسکی وی نیکیاں کام آگئیں جو اُس نے اقتدار کے وقت مختلف چھوٹے لوگوں ماتحت اہلکاروں اور سپاہیوں کے ساتھ کی تھی۔وہ سپاہی اور اہلکار اُسکے مدد گار بن گئے۔اس طرح اُسے محسوس نہ ہوا کہ وہ قید میں ہے۔اس قید کے دوران پڑوسی ملک کے بادشاہ نے اپنے ایک خاص آدمی کے ہاتھ ایک رقعہ اُس وزیر کو بھیجا جس میں لکھا تھا کہ ہمیں یہ جان کر انتہائی دکھ ہوا کہ تمہارے بادشاہ نے بجائے تمہاری عزت کرنے کے تمہیں یوں ذلیل کرکے قید خانے میں ڈال دیا ہے۔
(جاری ہے)
قیدی وزیر نے جب یہ خط پڑھا تو اس کی پشت پر تحریر کیا کہ حضور نے میرے حال پر مہربانی فرمائی ہے،میں آپکی اس پیش کش پر انتہائی ممنون ہوں لیکن یہ بات عقل اور دانش سے بعید ہے کہ میں ایک معمولی سی تکلیف سے گھبرا کر اپنے ولی نعمت سے بے وفائی کروں۔
اتفاقاََ اُس وزیر کے دشمن شخص کو پڑوسی ملک کے ساتھ خط وکتابت کا حال معمول ہو گیا۔اُس نے اِس کی اطلاع فوراََ اپنے بادشاہ کو دی کہ آپ کا وزیر فلاں ملک کے بادشاہ سے مل کر آپ کے خلاف سازش کر رہا ہے ۔بادشاہ نے اُسی وقت اپنی فوج بھیج کر اُس قاصد کو گرفتار کر لیا جو وزیر کا جواب لے کر واپس جارہا تھا۔اُس نے اُس وزیر کو قتل کرنے کا پختہ ارادہ کرلیا لیکن دوسرے بادشاہ کے خط اور اُسکی پشت پر تحریر کردہ اپنے وزیر کا جواب پڑھ کر اُس کا غصہ فرو ہوگیا۔
قیدی وزیر کی وفاداری بادشاہ پر عیاں ہوگئی بادشاہ نے فوراََ وزیر کو رہا کردیا اور رہائی کے فوری بعد انعام و خلعت کے علاوہ اُسے اپنے عہدہ پر بحال کردیا اور یہ عذر بھی کہا کہ میں نے بلا کسی تحقیق کے تجھے ایزادی ہے میری خطا معاف کرو تو وزیر نے جواب دیا حضور انور اس میں آپ کی کوئی خطا نہیں یہ تو مشیت ایزادی اور تقدیر کا کھیل ہے۔
کامیاب زندگی گزارنے کا بہترین گُر مصیبت میں یاد الہٰی اور حق پر قائم رہنے اور خلق خدا لا خیر خواہ بن کت رہنا ہے۔اس طرح ہر مصیبت رضائے الہٰی سے ٹل جاتی ہے
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind