Bad Qismati - Article No. 1282

Bad Qismati

بدقسمتی - تحریر نمبر 1282

ایک 80سالہ اندھا بھکاری حضرت شیخ سعدی شیرازی رحمتہ اللہ علیہ کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے کہہ رہا ہوتا ہے کہ کاش مجھے اتنی تکلیف والی زندگی نہ ملتی،آپ رحمتہ اللہ علیہ دستک سن کر دروازے پر آتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ آئے تو تم بھیک مانگنے ہو لیکن یہ کیا بات کر رہے ہو؟ بھکاری نے جواب دیا کہ میں مانگنے نہیں آیا، میرا ایک سوال ہے اس کا جواب چاہیے۔

بدھ 19 اپریل 2017

ایک 80سالہ اندھا بھکاری حضرت شیخ سعدی شیرازی رحمتہ اللہ علیہ کے دروازے پر دستک دیتے ہوئے کہہ رہا ہوتا ہے کہ کاش مجھے اتنی تکلیف والی زندگی نہ ملتی،آپ رحمتہ اللہ علیہ دستک سن کر دروازے پر آتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ آئے تو تم بھیک مانگنے ہو لیکن یہ کیا بات کر رہے ہو؟ بھکاری نے جواب دیا کہ میں مانگنے نہیں آیا، میرا ایک سوال ہے اس کا جواب چاہیے ۔
آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا کیا سوال ہے ؟ اس نے کہا کہ میری 80 سال عمر ہو گئی ہے لیکن مجھ سے زیادہ بھی بدقسمت کوئی ہو سکتا ہے ؟ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے پوچھا کہ تجھے یہ خیال کیسے آیا کہ تو بدقسمت ہے ؟ اس نے کہا کہ میری بدقسمتی کی وجہ یہ ہے کہ میری 80 سال عمر ہے لیکن اتنی عمر گزر جانے کے باوجود بھی دنیا کو دیکھنے سے محروم ہوں، اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہو سکتی ہے ؟ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا اور فرمایا کہ تم سے بڑا بدقسمت وہ ہے جس کے پاس آنکھوں کی بصارت تو ہے لیکن زندگی میں بصیرت نہیں ہے۔

(جاری ہے)


جو لوگ محرومیوں کے باوجود کچھ کر کے دکھاتے ہیں، مغربی معاشرے میں ایسے لوگوں کو بہت پروموٹ کیا جاتا ہے ، انہیں بیشمار سہولیات دی جاتی ہیں، وہ سہولیات اچھے روزگار کی صورت میں بھی ہوتی ہیں اور عزت کی صورت میں بھی۔ ہمارے معاشرے کا بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ وہ لوگ جو محرومیوں کے باوجود کچھ کر کے دکھاتے ہیں، ان کو پروموٹ نہیں کیا جاتا۔ ہم سمجھتے ہی نہیں کہ ہمیں جو رزق مل رہا ہے ، وہ شاید انھی لوگوں کی وجہ سے مل رہا ہو۔

Browse More Urdu Literature Articles