Baghawat - Article No. 1286

Baghawat

بغاوت - تحریر نمبر 1286

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک بیٹے نے اپنے باپ کو قتل کر کے قبیلے کی سرداری حاصل کی تھی اور بیٹھتے ہی اعلان کر دیا تھا کہ جس کسی نے میرے خلاف بغاوت کی اس کو موت کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گالیکن اس کے اس اعلان کے باوجود بھی باغی پیدا ہوگیا تھا اور وہ بھی کوئی اور نہیں اس کا اپنااکلوتا اور سگا بیٹا تھاجب اس کو گرفتار کرکے اس کے سامنے پیش کیا گیا تواس نے اپنے بیٹے کو مخاطب کر کے کہا۔

جمعہ 21 اپریل 2017

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک بیٹے نے اپنے باپ کو قتل کر کے قبیلے کی سرداری حاصل کی تھی اور بیٹھتے ہی اعلان کر دیا تھا کہ جس کسی نے میرے خلاف بغاوت کی اس کو موت کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گالیکن اس کے اس اعلان کے باوجود بھی باغی پیدا ہوگیا تھا اور وہ بھی کوئی اور نہیں اس کا اپنااکلوتا اور سگا بیٹا تھاجب اس کو گرفتار کرکے اس کے سامنے پیش کیا گیا تواس نے اپنے بیٹے کو مخاطب کر کے کہا۔

شاید تم سوچ رہے ہو گے کہ تمہاری وجہ سے میں اپنے اعلان سے پھر جاؤں گا؟اگر ایساہے تو تم غلط سوچ رہے ہو،سردار اپنی زبان سے کبھی پھرا نہیں کرتے اس لئے تمہیں بھی وہی سزا ملے گی جو کہ کسی اور باغی کو ملناتھی۔یعنی موت کی سزا،لیکن اس سزا سے پہلے دستور کے مطابق تم بھی اپنی آخری خواہش بیان کرسکتے ہو،کہو کیا کہنا چاہتے ہو؟میں اپنی بات جلاد کے کان میں کہنا چاہتا ہوں اور میری آخری خواہش یہ ہے کہ جلاد میری بات میرے مارے جانے کے بعد آپ لوگوں کو بتائے ۔

(جاری ہے)

ٹھیک ہے تمہاری آخری خواہش کا احترام کرتے ہوئے جلاد تمہاری بات تمہارے مرنے کے بعد ہمیں بتائے گا۔یہ کہہ کر سردار نے جلاد کو اشارہ کیا تو وہ سردار کے بیٹے کے پاس چلا گیا اوراس نے جونہی اس کے کان میں اپنی بات کرنا شروع کی تو جلاد کا رنگ فق سا ہو تا چلا گیا۔اپنی بات ختم کر کے نوجوان نے بے خوفی سے اپنے سردارباپ کی طرف دیکھ کر مسکرانا شروع کر دیا۔
اقتدار اور طاقت کے رسیا سردار نے جلاد کو اشارہ کیا اور اس نے پلک جھپکنے میں تلوار کے ایک ہی وار سے اس کی گردن تن سے جدا کردیاور پھر سردار نے جلاد سے پوچھا۔ ہاں اب بتاؤ اس نے کیا کہا تھا تمہارے کان میں ؟جلاد نے سردار کی طر ف عجیب سی نظروں سے دیکھا اور کہا سردار!آپ کے بیٹے نے کہا تھا کہ ،میرا خاندان اس قوم پر برسوں سے ظلم وستم کے پہاڑ توڑتا آرہا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ مستقبل میں بھی یہ قبیح سلسلہ جاری رہے ۔
اسی لئے میں نے جان بوجھ کر اپنے باپ کے خلاف بغاوت کی تھی تاکہ وہ مجھے موت کی سزا دے دے اور میں جو کہ اپنے باپ کا اکلوتا بیٹا ہوں میرے مرنے کے بعد اس خاندان کی نسل ہی ختم ہو جائے تاکہ نہ
رہے بانس اور نہ بجے بانسری۔

Browse More Urdu Literature Articles