Barf Ka Dabba - Article No. 2489
برف کا ڈبہ - تحریر نمبر 2489
آج گھر میں چہل پہل تھی۔ہری، نیلی، پیلی جھنڈیوں سے گھر کا صحن مزین تھا۔صغری بہن کے ذہن کے مطابق کی گئی آری ترچھی ڈیزائننگ صاف نظر آرہی تھی۔ جس کی بے ترتیب اور ٹوٹی پھوٹی لڑیاں ادب سے جھک کر فرشی سلام پیش کر رہی تھی
ردا بشیر جمعرات 4 فروری 2021
(جاری ہے)
شور سے بھرا کمرہ لڈن کے لئے "چاند"سا لفظ سن کر سکتے میں آگیا۔
اماں جی لوگوں کا ردعمل دیکھ کر کھسیانی سی ہوگئی۔جاتے ہوئے سب مہمانوں سے التجا کی گئی کہ لڈن کے لیے رشتہ ڈھونڈ یں اور آخر کار دیا لیکر تلاش کرنے سے دلہن مل گئی۔ 5.2 فٹ کی لڈن کے لیے 4.9 فٹ کی دلہن ملی۔ اور دھوم دھڑکے سے دلہن پیا گھر سدھار گئیں۔۔۔لڈن چونکہ کھانے کا دلدادہ تھا تو جگہ جگہ سے کھانے پینے کی چیزیں اٹھا لیتا۔کھاتا اور کھلاتا۔ بہو بیگم بھی ہاتھ کی صاف اور سلیقہ شعار تھی اور آتے ہی گھر کی سبھی ذمہ داریاں سنبھال لی تھیں۔ سبھی اس کے رویے سے بہت خوش تھے۔یہ کیا آج لڈن میاں کیا اٹھا لائے؟یہ برف جمانے والا ڈبہ تھا... اتنا بڑا ڈبہ کسی نے کبھی نہیں دیکھا تھا .لوگ دور دور سے دیکھنے آ رہے تھے جسے "ریفریجریٹر" کہا جاتا ہے۔اب خود بھی برف کے گولے بنا کر کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے۔ آج لڈن میاں کی شادی کو پورا ایک سال ہوگیا گھر میں بہت بڑی دعوت تھی بہت سے لوگ آئے ہوئے تھے۔ سخت گرمی تھی۔ دو بجے کے قریب رات سبھی مہمان چلے گئے۔ لڈن میاں اور بہو بیگم کمرے میں لوٹے اور لڈن میاں نے گولہ کھانے کی فرمائش کی۔ فرمابردار بیگم گولہ بنانے کے لئے باورچی خانے چلی گئی۔لڈن میاں کافی تھک چکے تھے۔ کب سو گئے احساس نہ ہوا ۔صبح آنکھ کھلی تو بیگم کو پاس نہ پایا اٹھ کر سارا گھر چھان مارا لیکن گدھے کے سر سے سینگ کی طرح بیگم غائب تھی۔گلی محلوں میں تصویر دیکھا کر ڈھونڈا لیکن کہیں پتا نہ چلا ۔اماں جی نے کہا" بہو کے گھر سے پتا کرو کیا پتا وہاں گئی ہو" وہ ایسی تو نہیں کہ بتا کر نہ جائے لیکن پھر بھی پتا کرو اباجی گویا ہوئے۔۔۔۔۔ لیکن وہاں بھی موجود نہ تھی ۔لڈن میاں بیمار پڑ گئےبیوی کے غم سے نڈھال ہو چکے تھے۔ بہو بیگم کے بھائی اور ماں باپ بھی آگئے اور پریشان تھے۔لڈن میاں بخار سے تپ رہے تھے۔ڈاکٹر نے کہا برف سے کپڑا لگا کر ماتھے پر رکھو۔ لڈن میاں کا سالا فریج سے برف نکالنے کو آگے بڑھا۔باورچی خانے میں موجود فریج کو زور لگا کر کھولنے کی کوشش کی لیکن دروازہ سکتی سے مقفل تھا۔ ایک مکینک کو بلایا گیا ۔ اس نے اپنے آلات کی مدد سے دروازہ کھولا۔فریزر کے اندر کا منظر دیکھ کر سب کے سب بوکھلا گئے ۔ہوا کچھ یوں تھا کہ جب لڈن نے اپنی پیاری بیوی کو اپنے لیے گولا بنانے کے لئے باورچی خانے میں بھیجا تو گھر میں رش ہونے کی باعث فریج کے پاس رکھی چوکی کھسک کر فریج کے نیچے چلی گئی اور دلہن بیگم اپنی چھوٹے چھوٹے پاوں ایریوں کے بل برف نکالنے کی کوشش کرنے میں کے اندر لڑھک گئی اور اوپر سے ڈھکنا بند ہوگیا۔وہ بھت چلائی لیکن کوئی مدد کو نہ آیا۔اور وہ اللہ کو پیاری ہو گئی۔اس دن کے بعد سے محبت کی یہ داستاں تو ادھوری رہ گئی لیکن اس برف کے ڈبے کو دور کہیں پھینک دیا گیا۔لڈن میاں گلیوں کوچوں میں چیختے اور دیوانہ وار گھومتے اور گولے گنڈے والوں کو پتھر مارتے نظر آتے ہیں۔اماں ابا پرانے محلے شفٹ ہو گئے۔اور کہانی انجام کو پہنچ کر بھی ادھوری رہی۔
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez