Char Lakh Dirham Ka Aik Niwala - Article No. 1294
چارلاکھ درہم کا ایک نوالہ - تحریر نمبر 1294
امیر المومنین ہارون نے اپنے خانساماں سے پوچھا کہ آج کے کھانے میں اونٹ کے گوشت کا سالن ہے اس نے کہاہاں موجود ہے ، شوربے والا بھی اور روسٹ کیا ہوا بھی۔آپ نے فرمایا کھانے کے ساتھ وہ بھی پیش کیجیے ۔ جب اس نے آپ کے سامنے کھانا رکھا تو آپ نے اپنے منہ میں ڈالنے کے لیے گوشت کا لقمہ اْٹھایا تو جعفر برمکی مسکرایا۔
بدھ 26 اپریل 2017
ہارون نے لقمہ رکھ دیا اور جعفر سے مسکرانے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا: امیر المومنین! مجھے کوئی بات یاد آگئی جو میرے اور میری باندی کے درمیان ہوئی تھی ،اس کا آپ کی ذات سے کوئی تعلق نہیں آپ نے فرمایا: تجھے قسم ہے اس حق کی جو میرا تیرے اوپر ہے ، مجھے بتایے وہ کیا بات تھی جعفر برمکی نے کہا: امیر المومنین پہلے یہ لقمہ تناول فرما لیجیے ، پھر آپ کو بتاوٴں گا۔ آپ نے گوشت کا لقمہ پلیٹ میں رکھ دیا اور کہا مجھے ابھی بتایے جعفر نے کہا: اے امیر المومنین! آپ اندازہ لگا سکتے ہیں جس اونٹ کا گوشت آپ کے مطبخ میں پکا ہے وہ کتنے کا ہو گا؟ آپ نے فرمایا: یہی کوئی چار ہزار درہم کا اس نے کہا نہیں اے امیر المومنین وہ چار لاکھ درہم کا سمجھ لیجیے آپ نے پوچھا وہ کیسے ۔
(جاری ہے)
اس نے کہا کہ آپ نے طویل عرصہ قبل مطبخ میں پکے ہوئے اونٹ کے گوشت کی فرمائش کی تھی جو اس دن اونٹ ذبح نہ ہونے کی وجہ سے پوری نہ ہوسکی تھی تو آپ نے فرمایا تھا کہ آج کے بعد مطبخ میں اونٹ کا گوشت ضرور پکنا چاہیے تو اس دن سے ہم آپ کے لیے بازار سے گوشت نہیں خرید تے تھے ، بلکہ اونٹ خرید کر خود ذبح کرواتے اور اپنی نگرانی میں پکواتے تھے اور اس دن سے لے کر آج کے دن تک چار لاکھ درہم کے اونٹ ذبح ہو چکے ہیں، لیکن آپ نے اس دن کے بعد آج ہی اونٹ کا گوشت طلب کیا ہے جو آپ کے سامنے پڑا ہے ۔
یہ سن کر ہارون الرشید روئے اور دستر خوان اٹھانے کا حکم دیا اور اپنے آپ کو کوسنے لگے اور اذانِ ظہر تک
روتے رہے ،پھر باہر نکل کر لوگوں کو نماز پڑھائی اور پھر واپس آ کر رونے لگے حتیٰ کہ عصر کی اذان ہو گئی اور اس دوران آپ نے حرمین شریفین کے فقرا میں دو لاکھ درہم اور بغداد کے مشرقی حصے اور مغربی حصے کے فقرا میں دو لاکھ درہم اور کوفہ اور بصرہ کے فقرا میں دو لاکھ درہم صدقہ کرنے کا حکم دیا، پھر آپ نے عصر کی نماز پڑھائی اور واپس آ کر نمازِ مغرب تک بارگاہِ الٰہی میں اپنی کوتاہی پر آہ وزاری کرتے رہے ۔ جب آپ نماز مغرب پڑھا کر فارغ ہوئے تو قاضی ابو یوسف بھی آ گئے اور سارا دن بھوکا پیاسا اور رو دھو کر گزارنے کی وجہ پوچھی آپ نے سارا قصہ سنا کر کہا کہ بیت المال کا اتنا پیسہ محض میری خواہش کی تکمیل میں بے جا صرف ہوا جس سے میرے حصہ میں صرف ایک لقمہ آیا۔ قاضی ابو یوسف نے جعفر برمکی سے پوچھا کہ جو اونٹ آپ ذبح کر کے پکاتے رہے وہ خراب ہو جاتا تھا یا اسے لوگ کھا لیتے تھے ۔ ابو یوسف نے کہا: امیر المومنین! اللہ سے ثواب کی بشارت حاصل کیجیے کہ آپ کی وجہ سے اتنا عرصہ مخلوقِ خدا شاہی کھانا کھاتی رہی اور اللہ نے آپ کو صدقہ کی توفیق عطا فرمائی جو آپ کی بھول کا کفارہ بن گئی اور پھر اللہ تعالیٰ نے اس نادانستہ کوتاہی پر آپ کو اپنا خوف عطا فرمایا اور آپ سارا دن روتے رہے ۔
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez