Dekh Kar Kahin Nishana Na Chook Jaye - Article No. 2057

Dekh Kar Kahin Nishana Na Chook Jaye

دیکھ کر کہیں نشانہ چُوک نہ جائے - تحریر نمبر 2057

مسولینی بچپن سے ہی ضدی اور لڑاکو قسم کا اانسان تھا ،سکول میں آئے روز کوئی ناں کوئی ہنگامہ ہوتا رہتا،کبھی کسی کو چاقو مار دیا اور کبھی کسی کا سر پھاڑ دیا

Saad Iftikhar سعد افتخار بدھ 22 مئی 2019

مسولینی بچپن سے ہی ضدی اور لڑاکو قسم کا اانسان تھا ،سکول میں آئے روز کوئی ناں کوئی ہنگامہ ہوتا رہتا،کبھی کسی کو چاقو مار دیا اور کبھی کسی کا سر پھاڑ دیا اسی وجہ سے مسولینی کبھی کسی سکول میں ٹِک کرنہیں پڑھ سکا ،اُس کی حرکتوں کی وجہ سے اسے سکول سے نکال دیا جاتا ۔مسولینی ایک باوقار ،رعب دار اور کرشماتی شخصیت کا مالک تھا،مسولینی نے زندگی میں دو ہی عشق کئے ،پہلا عشق اپنے والد کی سابق محبوبہ کی 16سالہ بیٹی سے ،یہ عشق مسولینی کے حق میں بہتر ثابت ہوا ،اور اپنی محبوبہ سے شادی کر لی۔
دوسرا عشق مسولینی کا کارل ماکس کے نظریے سے تھا بلکہ وہ کارل مارکس کی شخصیت کا بھی عاشق تھا ،یہی وجہ تھی کہ جب مسولینی اٹلی سے سوئزلینڈ نوکری کیلئے گیا تو اس کی جیب میں پھوٹی کوڑی تک نہ تھی سوائے کارل مارکس کی ایک تصویر کے ۔

(جاری ہے)

مسولینی کارل مارکس کے نظریہ اشتراکیت کا ماننے والا تھا ،اور یہ نظریہ ان دِنوں یورپ میں کافی مقبول بھی تھا ، اور یہی نظریہ بعد میں کئی انقلابات کی وجہ بنا۔


مسولینی نے ایک اطالوی سوشلسٹ اخبار میں ایڈیٹر کے حساب سے کام کیا ،مسولینی کا کام لوگوں کو اتنا پسند آیا کہ اخبار کی چھپائی میں دو گنا اضا فہ ہو گیا ،یوں مسولینی کی شہرت کی ابتدا ہونے لگی ،بعد میں مسولینی نے اپنا ذاتی اخبار بھی نکالنا شروع کر دیا ، مسولینی اس اخبار کے ذریعے عوام کے قریب ہوتا گیا ۔جنگ عظیم اول شروع ہوئی تو اٹلی ، فرانس اور برطانیہ کا اتحادی تھا ،ملک کا سوشلسٹ طبقہ اس جنگ کے خلاف تھا ،وہ کسی اورکی جنگ میں اپنی قوم کو دھکیلنا نہیں چاہتے تھے ،مسولینی بھی اس جنگ کے حق میں نہیں تھا ،لیکن مسولینی نے جب دیکھا کہ اس جنگ پر سرمایہ کار دل کھول کر سرمایہ کررہے ہیں ،اسلحے اور بارود کے ٹھیکے کئے جا رہے ہیں تو مسولینی نے بھی اپنارنگ بدلا اور جنگ کے حامیوں میں شامل ہو گیا ،اب مسولینی ان سرمایہ داروں کے ساتھ مل کر لوگوں کو تقاریر سے جنگ پر اکساتا تھا ،اور مسولینی مکمل طور پر اس جنگ کے حق میں تھا ،شاید اسے کارل مارکس کی وہ بات یاد تھی کہ انقلاب جنگ کے بعد ہی آتا ہے۔
مسولینی نے جنگ کی کھل کر حمایت کی اور یوں مسولینی اب سوشلسٹوں کے خلاف ہو گیا ،مسولینی نے لوگوں کو جنگ پر اکسانے کے لئے اس حد تک جتن کئے کہ خود جنگی ہتھیار سے لیس ہو کر میدانِ جنگ میں چلا گیا ،جب جنگ ختم ہوئی تو مسولینی ایک فاتح کی حیثیت سے واپس لوٹا ۔اب وہ وقت آن پہنچا کہ لوگ مسولینی کے کردار سے متاثر ہونے لگے۔
جنگ عظیم کے بعد اٹلی کے حالات کچھ اچھے نہ رہے ، جنگ کی ہولناکیوں نے اٹلی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رکھا ، اٹلی کو اس کی وفاداری کا کچھ اچھا صلہ نہ ملا ،سارے فاتح علاقے برطانیہ اور فرانس نے اپنے پاس رکھ لئے،کچھ بچے کُچھے اٹلی کے حصہ آئے، توقع تھی کہ جنگ جیت کر کچھ اچھاملے گا لیکن ایسا نہ ہوا ، جس کی وجہ سے اٹلی کو خاصی مایوسی ہو ئی ،جنگ کی وجہ سے اٹلی کے معاشی حالات کافی خراب ہو گئے تھے ،مہنگائی آسمانوں سے باتیں کرنے لگی،اشیائے خوردو نوش عام انسان کی پہنچ سے دور ہونے لگیں،غربت نے سارے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ،ہر طرف مایوسی ہی مایوسی پھیل گئی، عوام اپنی حکومت سے بد ظن ہو گئی ۔
ایسے حالات میں مسولینی اٹھا،فاشسٹ نام سے پارٹی بنائی اور ایک زبردست تحریک کا آغاز کیا جس میں لوگوں کو حوصلہ دینا شروع کیا ، عوام کی مایوسی کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ، مسولینی کی یہ تحریک عوام میں کافی حد تک مقبول ثابت ہوئی ،مسولینی کی تحریک نے تیزی سے پھیلنا شروع کر دیا ۔پھر و ہ وقت آگیا کہ جب مسولینی تحریک نے روم میں ایک زبردست قسم کا مظاہرہ کیا ،جس کہ بعد اٹلی کے بادشاہ کہ پاس کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ سوائے مسولینی کو وزارت عظمی پیش کرے ،آخر بادشاہ کی پیشکش کو قبول کرتے ہوئے مسولینی نے وزارت کا عہدہ سنبھال لیا ،اقتدار میں آنے کے بعد مسولینی نے کچھ عرصہ آئینی طریقے سے کام کیا ، جب مسولینی تمام اداروں پر حاوی ہو گیا تو اس نے پارٹی آمریت کا اعلان کر دیا ،تمام پارٹیاں ختم کر دی گئیں ، تمام ادارے ختم کر دئیے گے ، اب اقتدار صرف مسولینی کو ہی حاصل تھا ،اپنی قدر بڑھانے کیلئے مسولینی کو ایک دشمن کی ضرورت تھی اور وہ دشمن اس کا عشق کارل مارکس کانظریہ ہی بنا ،پھر مسولینی نے ایسے سخت فیصلے کیے،جو ایک خاص طبقے کے حق میں تو شاید اچھے نہ تھے لیکن ملک کیلئے کافی بہتر ثابت ہوئے ،مسولینی نے اپنے دور میں ریاست کو بڑی اہمیت بخشی ،یہ فلسفہ کی بجائے عمل پر یقین رکھتا تھا یہی وجہ تھی کہ مسولینی کے اس طرزِ سیاست کو اس کے دور کے بعد ایک فلسفہ کی شکل دے کر فاشزم کا نام دیا گیا ۔
مسولینی نے ریاست کے ہر صنعتی ادارے میں ایک کارپوریشن بنائی ، اس کارپوریشن کا مقصد مزدورں کے حقوق کا تحفظ تھا ،کارپوریشن کو ادارے کے داخلی معملات پر مکمل عبور حاصل تھا ۔کارپوریٹ ریاست کی وجہ سے مزدور خوشحال ہونا شروع ہو گئے ،سرمایہ داروں اور مزدوروں کے درمیان تحفظات کم ہونے لگے ۔یوں مسولینی کی یہ کارپوریٹ حکومت ایک کامیاب حکومت ثابت ہوئی ۔
اس کے علاوہ مسولینی نے جمہوریت کی شدید مخالفت کی ۔مسولینی کے کچھ سخت فیصلے ایسے تھے جس میں امن و امان کو نقصان پہنچا،لیکن کچھ ہی عرصے کے بعد مسولینی کی آمریت اٹلی کے حق میں بہتر ثابت ہوئی ،عوام خوشحال ہونا شروع ہو گئے ،روزگار کے مواقع پیدا ہونا شروع ہو گئے،مزدور وں نے بھی سکھ کی سانس لی،مسولینی کی قیادت میں ساری قوم متحد تھی اور جذبہ حب الوطنی سے سرشار تھی ۔
دیکھتے ہی دیکھتے اٹلی پھر سے ایک عظیم قوت بن کر دنیا کے سامنے کھڑا ہو گیا ،اور یہ سب کا سب مسولینی کے فیصلوں کی ہی بدولت تھا ،چاہے وہ فیصلے سخت تھے لیکن اٹلی کے حق میں بہتر ثابت ہوئے۔
مسولینی ایک باورقار اور کرشماتی قسم کی شخصیت کا مالک تھا ،یہی وجہ تھی کہ علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ جیساعظیم فلسفی بھی مسولینی کا مداح تھا ،1931میں جب علامہ اقبال لندن گول میز کانفرنس کیلئے آئے تو آپ اٹلی بھی گئے اور وہاں مسولینی سے ملاقات بھی کی ،کہا جاتا ہے کہ بعد میں علامہ اقبال نے مسولینی کی شخصیت پر ایک نظم بھی لکھی ۔
اقبال ہی نہیں بلکہ مشہور زمانہ ڈکٹیٹر ہٹلر بھی مسولینی کے مداحوں میں تھا ،حالات بدلتے گئے جنگ عظیم دوئم شروع ہو گئی ،جنگ کے ابتدا میں جرمنی کو کافی فتح ہوئی مسولینی کو یہ دیکھ کر حسد ہوا کہ کہ ہٹلر کہیں پورے یورپ پر قبضہ نہ کر لے اور یونان پر چڑھائی کر دی ،یونان بظاہرتو کمزور تھا لیکن اس نے اٹلی کو زبردست شکست دی ۔شکست کے بعد ہٹلر نے مسولینی کی مدد کی اور تین روز کی جنگ کے بعد یونان فتح کر لیا ،یوں جنگ عظیم دوئم میں مسولینی ،ہٹلر کا اتحادی بنا ۔
اٹلی کے حالات پھر سے خراب ہونا شروع ہو گئے ، ہر جگہ پر اٹلی کو شکست کا سامنا کرنا پڑھ رہا تھا ، ایسے حالات میں پارٹی نے مسولینی کو اتار کر قید کر دیا ۔ہٹلر سے اپنے دوست کی یہ حالت دیکھی نہ گئی لہذا اس نے مسولینی کو رہا کروا کر اٹلی کے ایک حصے کا حکمران بنا دیا ۔بعد میں جب جرمنی کو بھی ہر جگہ شکست ہونے لگی تو مسولینی نے ایسے حالات میں بھاگنے کا فیصلہ کیا اور ایک قافلے کہ ساتھ مل کر سوئزلینڈ جا رہا تھا کہ راستے میں سوشلسٹوں کے ہتھے چڑھ گیا ۔
مسولینی نے اپنے دور میں سوشلسٹوں کے ساتھ بڑی زیادتیاں کی تھیں ،جس کی وجہ سے وہ عرصہ دراز سے مسولینی کی تلاش میں تھے ۔اب مسولینی ان کے پاس تھا اور وہ اس کے ساتھ کچھ بھی کر سکتے تھے ۔مسولینی کو جب ایک پتھر کی دیوار کے ساتھ کھڑاکیا گیا اور مارنے کی تیاری کی گئی تو مسولینی نے گن مین سے کہاکہ،،، دیکھ کر کہیں نشانہ چُوک نہ جائے گولی سیدھی دل پر مارنا ،،، یوں مسولینی کی موت ہوئی اپنے ہی علاقے میں جہاں کبھی وہ حکمران تھا آج اس کی لاش کی توہین ہورہی ہے ۔
اٹلی میں آج بھی مسولینی کی قبرہے اور جس جگہ پر اسے گولیاں ماری گئیں وہاں کالا پتھر نصب ہے ۔آج بھی کچھ لوگ اس کے حامی اٹلی میں موجود ہیں جو اس کی یاد میں تقریبات منعقد کرتے ہیں ، اور کہتے ہیں کہ مسولینی ٹھیک تھا ۔ویسے آپ کو کیا لگتا ہے کہ کیا مسولینی ٹھیک تھا ؟؟؟

Browse More Urdu Literature Articles