Haqeer Ya Faqeer - Article No. 2313
حقیر یا فقیر؟؟؟ - تحریر نمبر 2313
انسان جب فقر کی حالت کو پہنچتا ہے نا،تب اس کے اور خدا کے درمیان کچھ حائل نہیں ہوتا یہاں تک کہ بظاہر نظر آنے والے حد نظر آسمان بھی نہیں
سلیم ساقی بدھ 22 اپریل 2020
انسان جب فقر کی حالت کو پہنچتا ہے نا،تب اس کے اور خدا کے درمیان کچھ حائل نہیں ہوتا یہاں تک کہ بظاہر نظر آنے والے حد نظر آسمان بھی نہیں
تب وہ ہوتا ہے اور خدا ہوتا ہے نہ دنیا ہوتی ہے نہ جہان ہوتا ہے
اک خاک زاد انسان ہوتا ہے،دوسرا رحمان ہوتا ہے
آج صبح صادق میں نے اک مانگنے والے کو خود سے چند میٹر فاصلے پر کھڑی گاڑی کی کھڑکی سے اندر جھانک کر ندائیں لگاتے دعائیں دیتے سنا
''نجانے کہاں کہاں سے یہ لکیر کے فقیر آ جاتے ہیں جاؤ کہیں جا کر کام دھندا کرو ہٹے کٹے ہو کر بھیک مانگتے ہوئے شرم نہیں آتی؟؟؟
گاڑی سے حسب روایت چند جملے باہر فضا میں بلند ہوئے
فقیر کیا تھا''کپڑے پھٹے ہوئے ایک پاؤں میں سرے سے جوتا ہی نہ تھا دوسرے پاؤں میں ہونا بھی نہ ہونے کے برابر تھا''
چونکہ یہ روز کا معمول تھا سب سننا اور یوں لوگوں کو مانگتے دیکھنا اسلیئے میں ذیادہ اس طرف متوجہ نہ ہوا
مگر،
اسکے منہ سے نکلنے والے ایک جملے نے مجھے چونکا دیا
''اے صاحب اپنی گود میں کھیلتے بچے کے صدقے دو پیسے دے دے وگرنہ جس کے صدقے یہ تمہاری گود میں کھیل رہا ہے شاید اسی جیسے کی دعا سے کہیں چھن نہ جائے''
اتنا کہہ کر وہ گاڑی چھوڑ کر چل دیا
منہ ہی منہ میں کچھ بڑبڑاتے،کپڑوں کی گرد جھاڑتے،ماتھے پہ پڑے شکن،اور آئے پسینے کو چادر کے پلو سے صاف کر کے اس نے اپنی راہ لی
گاڑی والے نے شیشہ اوپر کو چڑھا لیا
چند ہی پل گزرنے کی دیر تھی وہی کھڑے کھڑے اس گاڑی سے اک دلخراش چیخ یوں بلند ہوئی گویا ابھی آسمان و زمین دہل کر آپس میں مل جائیں گے
لوگ گاڑی کے گرد جمع ہوتے گئے
کہ
آیا کہ ہوا کیا ؟؟آخر ایسی کیا قیامت ٹوٹ پڑی
شش و پنج میں مبتلا چند قدم چل کر جب حقیقت سے سامنا کرنے کو میں گاڑی کے نزدیک پہنچا
میرے تو پاؤں تلے زمین ہی کھسک گئی
یہ کیا
ایک ننھا سا بچہ جو ابھی بمشکل چند ماہ کا ہو گا
خون کی قے اگل رہا تھا
اس سے پہلے
کہ
اسکے ماں باپ اسے لے کر چل دیتے وہی پڑا پڑا ماں کی گود میں وہ ننھا بچہ دم توڑ گیا
اسکی ماں اپنے شوہر کو سلاوتیں سنا رہی تھی
سب آپکی وجہ سے ہوا کیا تھا جو دو روپے اس فقیر کو دے دیتے اتنی دولت قبر میں لے کر جانی ہے
میں ''انا للہ و انا الیہ راجعون''پڑھے لوگوں کے جھرمٹ سے نکل کر سائیڈ پر کھڑا ہو کر اس سوچ میں گم ہو گیا
کہ
کیا واقعی یہ سب اس فقیر کی بد دعا سے ہوا
کیا وہ اس وقت فقر کی حالت میں تھا
کیا واقعی ایسا ہوتا ہے
کہ
اک فقیر کے منہ سے غصے کی حالت میں نکلے لفظ کسی کی جان تک لے سکتی ہے؟؟؟؟؟
تب وہ ہوتا ہے اور خدا ہوتا ہے نہ دنیا ہوتی ہے نہ جہان ہوتا ہے
اک خاک زاد انسان ہوتا ہے،دوسرا رحمان ہوتا ہے
آج صبح صادق میں نے اک مانگنے والے کو خود سے چند میٹر فاصلے پر کھڑی گاڑی کی کھڑکی سے اندر جھانک کر ندائیں لگاتے دعائیں دیتے سنا
''نجانے کہاں کہاں سے یہ لکیر کے فقیر آ جاتے ہیں جاؤ کہیں جا کر کام دھندا کرو ہٹے کٹے ہو کر بھیک مانگتے ہوئے شرم نہیں آتی؟؟؟
گاڑی سے حسب روایت چند جملے باہر فضا میں بلند ہوئے
فقیر کیا تھا''کپڑے پھٹے ہوئے ایک پاؤں میں سرے سے جوتا ہی نہ تھا دوسرے پاؤں میں ہونا بھی نہ ہونے کے برابر تھا''
چونکہ یہ روز کا معمول تھا سب سننا اور یوں لوگوں کو مانگتے دیکھنا اسلیئے میں ذیادہ اس طرف متوجہ نہ ہوا
مگر،
اسکے منہ سے نکلنے والے ایک جملے نے مجھے چونکا دیا
''اے صاحب اپنی گود میں کھیلتے بچے کے صدقے دو پیسے دے دے وگرنہ جس کے صدقے یہ تمہاری گود میں کھیل رہا ہے شاید اسی جیسے کی دعا سے کہیں چھن نہ جائے''
اتنا کہہ کر وہ گاڑی چھوڑ کر چل دیا
منہ ہی منہ میں کچھ بڑبڑاتے،کپڑوں کی گرد جھاڑتے،ماتھے پہ پڑے شکن،اور آئے پسینے کو چادر کے پلو سے صاف کر کے اس نے اپنی راہ لی
گاڑی والے نے شیشہ اوپر کو چڑھا لیا
چند ہی پل گزرنے کی دیر تھی وہی کھڑے کھڑے اس گاڑی سے اک دلخراش چیخ یوں بلند ہوئی گویا ابھی آسمان و زمین دہل کر آپس میں مل جائیں گے
لوگ گاڑی کے گرد جمع ہوتے گئے
کہ
آیا کہ ہوا کیا ؟؟آخر ایسی کیا قیامت ٹوٹ پڑی
شش و پنج میں مبتلا چند قدم چل کر جب حقیقت سے سامنا کرنے کو میں گاڑی کے نزدیک پہنچا
میرے تو پاؤں تلے زمین ہی کھسک گئی
یہ کیا
ایک ننھا سا بچہ جو ابھی بمشکل چند ماہ کا ہو گا
خون کی قے اگل رہا تھا
اس سے پہلے
کہ
اسکے ماں باپ اسے لے کر چل دیتے وہی پڑا پڑا ماں کی گود میں وہ ننھا بچہ دم توڑ گیا
اسکی ماں اپنے شوہر کو سلاوتیں سنا رہی تھی
سب آپکی وجہ سے ہوا کیا تھا جو دو روپے اس فقیر کو دے دیتے اتنی دولت قبر میں لے کر جانی ہے
میں ''انا للہ و انا الیہ راجعون''پڑھے لوگوں کے جھرمٹ سے نکل کر سائیڈ پر کھڑا ہو کر اس سوچ میں گم ہو گیا
کہ
کیا واقعی یہ سب اس فقیر کی بد دعا سے ہوا
کیا وہ اس وقت فقر کی حالت میں تھا
کیا واقعی ایسا ہوتا ہے
کہ
اک فقیر کے منہ سے غصے کی حالت میں نکلے لفظ کسی کی جان تک لے سکتی ہے؟؟؟؟؟
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind