Hijaab - Article No. 2487
حجاب - تحریر نمبر 2487
سحر ستون کے ساتھ سرٹکائے بیٹھی تھی کہ بےبسی سے اس نے آنکھیں موند لیں۔ہر طرف گھوپ اندھیرا تھا،آسمان سیاہ چادر کی مانند لگ رہا تھا جس پہ روشن ستارے نفیس موتیوں کی طرح پھیلے ہوئے تھے
مقدس حبیبہ جمعرات 28 جنوری 2021
(جاری ہے)
دھوپ کی تپشی اتنی تیز تھی کہ اسے اندیشہ تھا کے وہ مکئ کے دانوں کی طرح بن جاۓ گئ۔
پھرکیا خیال ہے تمہارا ؟ خنساء نے لاپروائی سے کہا۔سحر جوس پیتے پیتے روکی، کس بارے میں؟وہ بےزاری سے بولی۔ اہو۔۔۔۔ تم سے کل بات کی تو تھی ماڈلنگ بارے میں، دیکھو سحر حسن کی دیوی ہو،میں کون سا تم سے مفت کام کروا رہی ہوں ۔میرا فشن شو چل پڑے گا اور تم ان پیسوں سے اپنی ضروریات پوری کرلینا۔سحر نے ایک گہری سانس لی تمہیں معلوم تو ہے میں حجاب کرتی ہوں۔ اماں نہیں مانیں گئ۔یہ سننا ہی تھا کہ خنساء نے اسے گن گن کر محرومیوں کا احساس دلایا اور سبزباغ دیکھناشروع کردیے۔طمع نے سحر کی آنکھوں میں پیٹی باندھ دی۔ایک دن کی مخلت اس نے اماں کو راضی کرنے کے لیے مانگ لی۔رات دیرتک وہ خنساء کی باتوں پرغورکرتی رہی،ہمت اکٹھی کرتے ہوۓ وہ اماں کے کمرے میں داخل ہوئی بڑی جسارت سے اس نے ماڈل بننے کی خواہش کا اظہار کیا۔یہ سنتے ہی اماں سر پکڑ کر بیٹھ گئ اور اسے سمجھانے لگیں" شرم وحیا عورت کا زیور ہے "سحر، میں تمہارا ساتھ ہرگز نہیں دوں گئ۔میں نے ساری زندگی اس چاد دیواری میں رہ کرزندگی بسر کردی ۔ہرخواہش پوری کی بات مکمل نہیں ہوئی تھی کہ اماں کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگۓ۔اسے اس وقت اماں کے آنسوں اذیت دے رہے تھے۔سحر ان کی ایک لوتی اولاد تھی اور واحد سہارا بھی۔سحر نے ناچاہتے ہوۓ بھی اماں کی بات مان لی۔ناجانے رات کے کس پہر اس کی آنکھ لگ گئی۔صبح ناشتہ کیے اپنے کاموں میں مشغل ہوگئی اماں کے کہنے پراس نے خنساء کو انکارکردیا تھا،اس کے چہرے پرپریشانی دیکھ کراس کی اماں کا دل بھرآیا۔شفقت سے انہوں سحر کے سرپرہاتھ رکھا،سحریہ حجاب تمہیں چار چاند لگا دیتا ہے۔سحر نے ناگواری سے منہ پھیرلیا کہ فون کی گھنٹی بجی خنساء کی روتی ہوئی آواز سن کی سحر گھبرائی ۔کچھ تو بولو خنساء۔۔۔۔۔۔ سحرآج فشن شو تھا لیکن آگ لگ گئی ۔ ناصرف جانی بلکہ مالی نقصان بھی ہوا ۔یہ سنتے ہی اس نےفورا فون بند کردیا۔کتنی ہی دیروہ فون کی اسکرین کو سوچتی ہوئی نگاہوں سے دیکھتی رہی۔ اماں ٹھیک ہی کہتی ہیں میں چند پیسوں کے عوزخود کی نمائش کرنے چلی تھی۔ اپنے حجاب سے جو میرا لیے عزت کا باعث ہے اسی سے کنارہ کشی کرنے لگی تھی۔اماں کو سامنے آتا دیکھ کروہ خوشی سے جالپیٹی ۔Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez