Kahani Mohabbat Ki - Article No. 2504
کہانی محبت کی - تحریر نمبر 2504
ابتدائے محبت ہمیشہ چڑھتے سورج جیسی پر امید اور روشن ہوتی ہے. دل ہمہ وقت گدگداتا رہتا ہے, آنکھیں کسی کے خوابوں خیالوں سے مخمور رہتی ہی
مصباح چوہدری ہفتہ 20 مارچ 2021
ابتدائے محبت ہمیشہ چڑھتے سورج جیسی پر امید اور روشن ہوتی ہے. دل ہمہ وقت گدگداتا رہتا ہے, آنکھیں کسی کے خوابوں خیالوں سے مخمور رہتی ہیں اور انسان کشش ثقل سے ماوریٰ خود کو ہواؤں میں اڑتا محسوس کرتا ہے.محبوب کے ساتھ کے لمحات کو ساکت کرتے ہوئے انسان محبت کے پودے کو تناور درخت بنتے دیکھنا چاہتا ہے اسکی حالت بالکل اس معصوم بچے سی ہوتی ہے جو کوئی بیج زمین میں بو دے, اس پہ کھاد پانی اور روشنی کاانتظام مکمل رکھے مگر دن رات اسکو کرید کے دیکھتا رہے کہ اس سے جڑ اور پتے نکلنے کا عمل شروع ہوا کے نہیں؟ ایسی ہی بے چینی ہوتی ہے محبت میں اور لوگ تصور جاناں میں رات کی نیند اور دن کا سکون سب تیاگ بیٹھتے ہیں.
(جاری ہے)
اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے محبتوں کی پتنگ پورے زور سے آسمان کی وسعتوں کو چھونے لگتی ہے. بڑا یقین ہوتا ہے انسان کو جذبات کی طنابوں پر. بھروسے کی ڈور کو ڈھیل دی جاتی ہے ہمیں لگتا ہے ہماری مخلصی کا مانجھا ہر طرح کے حالات میں کارآمد ثابت ہوگا. مگر ایسا نہیں ہوتا ہواؤں کا رخ بدلتے ہی ہماری پتنگ ایسے نرغے میں آجاتی ہے جہاں پکی طنابیں اور یقین کا مانجھا کسی کچے دھاگے کی مار نہیں سہہ پاتے, پھر نہ ڈھیل کام آتی نہ تُنکا اور نہ کھچھاؤ. بس ہم دیکھتے رہ جاتے ہیں اپنے جزبات احساسات اور خلوص کو کٹتے, ہوا میں جھولتے اور کسی پہ قربان ہوتے. محبت کا اگلا مرحلہ انتہائی اذیت ناک ہوتا ہے احساسات و جذبات کی تضحیک سے چوٹ کھایا انسان ٹوٹ جاتا ہے سانس سانس بکھرتا ہے. خود کو سمیٹنے کی ہر کوشش پہلے سے زیادہ بکھیرتی ہے. خدا معلوم محبتوں کے باسی اپنے لیے لمحہ لمحہ موت کا انتخاب کیوں کرتے ہیں. پہلے بے بسی کے استرے سے جذبات مونڈ دیتے ہیں پھر بے حسی کے نل کے نیچے سر کیے قطرہ قطرہ گرتی بے حسی کو خود میں اتارتے جاتے ہیں بالکل جاپان میں لائے جانے والے قیدیوں کی طرح جنکے سرمنڈوا کے انہیں ٹھنڈے پانی کے نل کے نیچے بٹھا دیا جاتا تھا اور نل سے گرتا بوند بوند پانی انکے سر میں کسی ہتھوڑے کی طرح لگتا تھا اور اسی سے انکی موت واقع ہوتی. اسی ہُو میں موت سے پہلے ایک وقت آتا ہے جب انسان پہ ایسا عالم طاری ہوجاتا کہ جسکے بارے کچھ بھی وثوق سے نہیں کہا جاسکتا. سمجھ نہیں آتا کہ زندہ ہے یا مرگیا؟ حواسِ خمسہ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں. ایک ایسا وقفہ جیسے ضامن لگانے کے بعد ایک وقت آتا ہے جہاں نہ دودھ دودھ رہتا ہے اور نہ ہی دہی کی شکل اختیار کرتا ہے. اس وقت کو نزع سے تشبیہ دینا غلط نہ ہوگا.ایسی نزع جسکے بعد موت کی ابدی نیند ہے. نہ محبت, نہ احساس, نہ .جذبہ اور نہ کوئی خواہش. سب تمام شد.
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind