Lasani Pareshaaniya - Article No. 2261

Lasani Pareshaaniya

لسانی پریشانیاں۔۔۔تحریر:اسماعیل والی - تحریر نمبر 2261

عربی میں محرک اور سکوت والی اوازوں کو سمجھنا اتنا مشکل نہیں- کیونکہ ان کے علامات واضح ہیں- لیکن انگریزی میں سکوت کیلیے کوئی علامت نہیں ہے- اور اس کا انحصار سماعت پر ہے- مثال کے طور پر اگر Knowledgeکو زیر زبر ڈال کر عربی میں لکھا جائے- تو "نولج" آسانی سے پڑھا جاے گا

منگل 11 فروری 2020

انگریزی میں "بال" اور اردو میں "بال" اوازیں ہی ہیں- لیکن معنوی اعتبار سے انگریزی "بال" عموما گول اور کبھی کبھا ر بیضوی ہوتا ہے لیکن اردو میں "بال " کے ساتھ لمبے یا گنگریالے کی صفت عموما استعمال ہوتی ہے- عورتوں کے لیے سر کے بالوں کو لمبا کرناایک خواہش رہی ہے- لیکن ناپسندیدہ بالوں سے اس طرح نفرت ہوتی ہے جیسے کرکٹ یا فٹ بال کے شائقین بال کو مس کرنے والے سے کرتے ہیں- انگریزی میں مس کو زیر کے ساتھ، شوا کے ساتھ، واو کے ساتھ یا الف کے ساتھ پڑھتے ہیں- تو مختلف اوازیں پیدا ہونے کی بنا پر مختلف معنی پیدا کرتی ہیں- اسلیے یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ زبان اوازوں کے مجموعے کا نام ہے- یہ مجموعے کبھی طویل ہوتے ہیں کبھی مختصر- لیکن ایک زبان دوسری سے اسلیے مختلف ہوتی ہے کیونکہ اوازیں مختلف ہوتی ہیں- اور کبھی ایک مجموعے میں کئی قسم کی ضمنی اوازیں ہوتی ہیں- جنکو اہل زبان ہی صحیح انداز میں ادا کرتے ہیں- - عربی میں /س/ث/ص/ مختلف اوازیں ہیں- لیکن ہم غیر عرب ان میں فرق نہیں کرسکتے- اسی طرح /ض/د/ یا /ط/ت/یا /ز/ذ/ظ/ اور یہی اوازیں کسی زبان کو منفرد بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں- اسی طرح جب یہ اوازیں علامات کی صورت میں تحریر میں آتی ہیں تو علمی مانوسیت کے بغیر سمجھ میں نہیں آتی - مثال کے طور پر عربی میں ایک نام شرحبیل ہے یعنی ش، ر، ح،ب،ی اور ل-لیکن لوگ اس کو شیرجیل پڑھتے اور لکھتے ہیں- عرب جب حلقیہ اوازوں کو بولتے ہیں- تو یوں لگتا ہے- کہ وہ گلے کو صاف کرنے کی کوشش کر رہے ہو- اس طرح جب انگریز بولتا ہے- تو ان اوازوں کی وجہ سے اس کے منہ پر عجیب و غریب اشکال بنتی ہیں- انگریزی اور عربی زبان میں ایک بنیادی فرق یہ ہے کہ انگریزی میں کل صوتیے کم و بیش45ہیں- لیکن سکولوں میں 26 کو پڑھایا جاتا ہے- یعنی اوازیں زیادہ حروف کم ہیں- عربی میں جتنے حروف ہیں- اتنی اوازیں ہیں- پھر عربی میں محرک اور سکوت والی اوازوں کو سمجھنا اتنا مشکل نہیں- کیونکہ ان کے علامات واضح ہیں- لیکن انگریزی میں سکوت کیلیے کوئی علامت نہیں ہے- اور اس کا انحصار سماعت پر ہے- مثال کے طور پر اگر Knowledgeکو زیر زبر ڈال کر عربی میں لکھا جائے- تو "نولج" آسانی سے پڑھا جاے گا- لیکن سماعی مہارت کے بغیر اس کو انگریزی میں پڑھنا مضحکہ خیز بن جاتا ہے-انگریزی میں "ایی" صوتیہ بھی ہے- اور کلمہ بھی- اور تلفظ بھی ایک لیکن املا مختلف "انکھ" کے لیے استعمال ہوتا ہے- انگریزی میں مختصر ترین کلمہ ایی (میں) ہے- اسی ایک صوتی کلمہ کے گرد ہماری ذات گھومتی ہے- اورنفسیاتی ماہرین گھومتے ہیں- اور اقبال کی خودی کا فلسفہ گھومتا ہے- تو دوسری طرف لفظ ہے ڈیپار ٹمنٹلیزیشن اس میں اٹھارہ صوتیے ہیں- لیکن استعمال بہت کم ہوتا ہے اور انگریزی میں ہیجے یاد کرنا نہ صرف غیر اہل زبان کے لیے مسلہ ہے- بلکہ اہل زبان کیلے بھی مسئلہ ہے-اور انگریزی میں بعض ہیجے اتنے عجیب ہیں کہ عقل دھنگ رہ جاتی ہے- اردو میں سگریٹ لکھنا اتنا مشکل نہیں جتنا انگریزی میں- جی ایچ کبھی ایف کی اواز دیتے ہیں- اور کبھی واو کی اواز دیتے ہیں - مثلا انف، سلہ و، یا ڈو-بعض دفعہ صوتیے بالکل خاموش ہو جاتے ہیں- یا یہی جی ایچ رایٹ (داییں/حق) میں بالکل خاموش ہو جاتا ہے-جیسے صدر ممنون حسین صاحب خاموش رہتے تھے اور بعض دفعہ ہیجے اور تلفظ میں اتنا فرق ہوتا ہے- جنتاالطاف حسین کے رونے اور نیت میں- مثلا وو رینڈے Rendezvous ڈیب یوDebut انڈایٹIndict انایلیٹAnnihilate سامنSalmon سایکالوجیPsychology یا مندرجہ الفاظ پر غور کریں Whole/hole Right/Write/Wright Weight/wait Machine/mechanic/church One/won اوازوں کی طرف واپس جاتے ہیں- عربی۔

(جاری ہے)

فارسی اور اردو میں واو ایک صوتیے کا نام ہے- لیکن کھوارمیں(جو میری مادری زبان ہے) اسی کو تھوڑا مختصر کرکے بولا جائے- تو دادی یا بوڑھی بن جاتی ہے- اگر اسی کو لمبا اورزور سے پڑھا جائے- تو انگریزی میں خوشی اور حیرانگی کا اظہا ر ہوتا ہے- اگر اردو میں و کے سامنے ہ لگایاجائے تو ضمیر بن جاتا ہے- اگردرمیان میں الف لگایا جائے- تو اردو میں تعریف کیلے استعمال ہوتا ہے- جو شاعر لوگوں کی پسندیدہ اواز ہے- فیروز اللغات کے مطابق لفظ "ملنگ" ہندی الاصل ہے- اور اس کے معنی بیخود، بیہوش، مجرد ادمی، اور شامدار کے مرید کے ہیں- اسلیے بر صغیر میں بولی جانے والی زبانوں اور ثقافتوں میں پایا جاتا ہے- معاشرتی لسانی اعتبا ر سے ملنگ مقامی ثقافتوں میں ایسے شخص کے لیے بولا جاتا ہے- جو رسوم و قیود کا اتنا پا بند نہ ہو- جتنا وہ لوگ ہوتے ہیں- جو لباس اور وضع قطع میں رسوم کے پابند ہوتے ہیں- بظاہر ملنگ دنیا پرست نہیں ہوتے اور ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ اول الذکر کے رزق کا سامان موخر الذکر کرتے ہیں- کیونکہ ملنگ لوگ ان کو تفریح مہیاکرتے ہیں- اور "فایدے" حاصل کرتے ہیں- کہو ثقافت میں "ملنگ" کا تعلق گاؤں سے رہا ہے- مثال کے طور پر سو نوغرو ملنگ، ہوندورو ملنگ، سویرو ملنگ اور یہ تینوں شاعر تھے- زبان، ثقافت کی پہچان ہوتی ہے- جب ایک انسان کوئی زبان بولتا ہے- تو اس زبان کے پیچھے تاریخ ہوتی ہے اوریہ تاریخ ان طاقتوں کا آئینہ دار ہوتی ہے- جو اس زبان پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ان طاقتوں سے ثقافت بھی متاثر ہوتی ہے- انگریزی زبان پر لاطینی، فرانسیسی، اور یونانی زبان کے اثرات ہیں- اور اس اثر کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ الفاظ لاطینی یا فرنسیسی یا یونانی ماخذ سے انگریزی کے ہیں- ان کو اب بھی رسمی مواقع پر استعمال کیا جاتا ہے-یعنی انکی اہمیت ہے- غیر رسمی اظہار کے لیے وہ الفاظ استعمال ہوتے ہیں جو "جرمنی الا صل" انگریزی ہیں- یہ الفاظ عموما مختصر ہوتے ہیں- مثلا Buy, help, see, take, yawn لیکن لاطینی ماخذ سے اے ہوئے الفاظ ان کے مقابلے میں طویل اور پیچیدہ ہوتے ہیں- جس طرح Nominate, aqueous, herbivorous, flamboyant, propinquity, remuneration, circumnavigate, adjudicate, catagelophobia, bibliokleptomania, ectomorphic, filipendulous, honorificabilitudinitatibus، اگر یونانی یا لاطینی زبان نہ ہوتی- تو معلوم نہیں علم طب والے کیا کرتے- اور اپنی علمیت کا اظہار کس طریقے سے کرتے- مثال کے طور پر (بد بو دار بغل)hircus (نگلنے کی بیماری)dysphagia ہڈی کے اندرintra-osseous (نبض)sphygmos (انکھ کی خشکی)xerophthalmia (سر سے پاوں)cephalocaudal (قے کی بیماری)hyperemesis (اعضا کا سن ہونا)obdormition (درد سر)sphenopalatine ganglioneuralgia اس کا مطلب یہ ہے- انگریزی میں جو مشکل پن ہے- وہ لاطینی کی وجہ سے ہے- اور یہ بات بھی یہاں سمجھنے کی ہے- انگریزی میں "علمیت" بھی لاطینی کی وجہ سے ہے- کیونکہ جن علما نے انکو عسایت سکھائی- انکی زبان لاطینی تھی- اور لاطینی کی طرح یونانی زبان بھی علمی زبان تھی- اگر یونانی اور لاطینی زبان کے ذخیرے کوانگریزی زبان سے نکالا جائے- تو اسکا علمی ذخیرہ ساٹھ ستر فیصد کم ہو جاے گا-انگریزی سے جب عربی کی طرف آتے ہیں- تو انگریز کے لیے قہو ہ، قران، محمد، عبد المطلب کے الفاظ کو ادا کرنااتنا مشکل ہوگا- جتنا کسی مولانا کے لیے کو بولنا-Psyche اردو میں بول، بال، بیل اوازیں ہی ہیں- اور انکی مختصر صورتیں بھی ہیں- یعنی بل زبر کے ساتھ، بل زیر کے ساتھ- اس طرح کی اوازیں انگریزی میں بھی ہیں- لیکن ان کی معنی مختلف ہے- Ball, bail, bale, bell, bill, bull اردو میں افعال کی اکثریت ہندی الاصل ہے- اور اسما ترکی، فارسی، اور عربی سے ماخوذ ہیں- اردو میں جو "علمیت" ہے وہ عربی اور فارسی کی وجہ سے ہے- اردو ادب کا انحصار عربی اور فارسی اصطلاحات پر ہے-غزل، قصیدہ، نظم، بیت، شعر، مرثیہ، بزمیہ، طربیہ، وغیرہ عربی اور فارسی سے ادھار لیے گیے ہیں- اور کچھ الفاظ انگریزی سے لیے گیے ہیں- جیسے ناول، ڈرامہ-ہمارے "علماء "انگریز زدگی کو برا سمجھتے ہیں- لیکن انگریزی پرستی کااظہار (لا شعوری طور) پر کرتے رہتے ہیں- مثال کے طور پر اسلام زندہ باد کانفرنس یا انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی- سکول انگریزی لفظ ہے لیکن غزالی،مسلم ماڈل، اقبال، قاید اعظم یا قتیبہ لگا کر اواز میں ثقافتی اپناییت پیدا کرکے "سکول" کا کاروبار چلایا جاتا ہے۔

Browse More Urdu Literature Articles