Mudafan Arzu - Article No. 2357

Mudafan Arzu

مدفن آرزو - تحریر نمبر 2357

کیا واقعی اُسے میری تکلیف نظر نہیں آتی۔۔ میرا تڑپنا۔۔۔ اذیت کی انتہا پر خاموش ہو جانا۔۔۔۔ نظر انداز کرنا۔۔ یا نظر ہی نا آنا ۔۔۔کیوں میری طرف سے اتنا بےخبر کیا احساس نہیں

حفصہ انور جمعرات 4 جون 2020

کیا واقعی اُسے میری تکلیف نظر نہیں آتی۔۔ میرا تڑپنا۔۔۔ اذیت کی انتہا پر خاموش ہو جانا۔۔۔۔ نظر انداز کرنا۔۔ یا نظر ہی نا آنا ۔۔۔کیوں میری طرف سے اتنا بےخبر کیا احساس نہیں ۔۔۔۔میری تکلیف صرف میری ہے اپنی سوچ کے محور کو توڑے وہ خود کو کام میں مصروف کرنے لگی ۔۔۔جانے کیوں وہ ہر بار اسکی محبت میں ہار جاتی تھی ۔ اسکے جذبے شدت کی انتہا پر تھے اور دوسری طرف مانو سرد مہر جسے کوئی فرق نہیں جس کے سامنے محبت صرف وقتی جذبہ جو وقت کے ساتھ کہیں کھو جاتا ہے ۔
۔۔
سوچیں پھر وہیں آ رُکی تھیں کیوں میری تکلیف میرا دکھ میرا بدلہ لہجہ اسکی توجہ کا مرکز نہیں کیا میری محبت اتنی کھوٹی تھی جو شدتوں میں بھی ہاری تھی۔ ۔۔۔ایسا پہلی بار تو نہیں تھا کے اسے تکلیف ملی تھی ایسا پہلی بار تو نہیں تھا کے دل شدت سے رویا ہو دل میں کچھ ٹوٹا ہو لیکن ہر بار اسکے ایک بلاوے پر دل سب بھول کر اسکی طرف دوڑا چلا جاتا ۔

(جاری ہے)

۔۔ دل بھی کیسا جسے اسکی انا تک کی پروا نہیں وہ تو بس بلانے والے کی ایک آواز کا محتاج اور سب بھول جاۓ سب تکلیف جو دل ہی نہیں روح تک کو بھی چھلنی کر دے ایسی اذیت جو اس کے ایک بلاوے پر کہیں دور جا کر سو جاتی ہے ۔۔۔

چاہت مان عزت محبت فقط یہ سب دیا بدلے میں کچھ مانگا کبھی؟ ۔آج پھر خود سے ہی تھے ہزار سوال ہاں سچ تھا اس نے تو کبھی کوئی چاہ نہیں رکھی کوئی خوائش نہیں کی تھی ۔
۔۔۔پھر کیوں ؟ شائد اس کا جواب کسی کے پاس نہیں تھا ۔۔۔۔
اب کی بار تکلیف بدلی تھی اذیت تھی لیکن خاموش بے حس خشک آنکھوں کی طرح بند دل جو شائد اسکی محبت کے بیج کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہ رہا تھا جو شائد نا ممکن تھا وہ جھلی بھول گئی تھی کے محبت کا نرم گوشہ ایک بار دل میں اتر جاۓ تو پھر اپنی جڑیں اور مظبوط کرتا جاتا ہے بہت مضبوط۔ ۔۔۔
۔
وقتی اذیت محبت کو سلا سکتی پر دل سے اس کے نرم گوشہ سے بنی مضبوط جڑ کبھی ہلا بھی نہیں سکتی۔ ۔۔۔۔شائد یہی ہار تھی کیا تھا اس رشتے میں جو اسے بد گمان نہیں ہونے دیتا تھا کون سا احساس تھا دوستی یا محبت ؟؟
بار بار اذیت کے بھی اس سے وابستگی اور مظبوط ہوتی رہی پہلے دل پھر سکون پھر دھڑکن دل۔ ۔۔۔۔
رشتہ مضبوط سے مضبوط تر (دل کا رشتہ)
ہر دعا میں بس ایک نام اسکی سلامتی اسکی خوشی دنیا کی ہر قیمتی چیز دنیا کا ہر حسین خواب ہر حسین حقیقت بس اس کے لئے مانگی جانے لگی ۔
۔۔۔یہ محبت ہی تو تھی جس نے خود کے لئے کبھی نا مانگنے دیا نا وقت دیا ۔۔۔۔
ایک طرف شدت تھی تو دوسری طرف سرد مہر ۔۔۔۔۔
یہی خسارہ تھا پر یہ بھی قبول تھا اُسےتو بس اسکی خوشی عزیز تھی پھر جہاں بھی جیسے بھی ۔۔۔محبت کرنے والی بس خاموش محبت کرتی رہی مخالف کا بار بار اذیت دینا بھی محبت کم نا کر سکا پر کہتے ہیں نا کے برداشت کی بھی شائد ایک حد مقرر ہوتی اور حد پار ہو جاۓ تو سارے دعوے دھرے کے دھرے رہ جاتے بس یہی ہوا خود کو جتنا بھی مضبوط کرتی پر آج وہ ہار گئی تھی اپنی محبت سے اس مان سے جو اسے خود پر تھا وہ اعتبار وہ امید جو اندھیروں میں امید بنتی تھی آج کرچی ہو گئی
آج وہ لڑکی محبت سے ہاری تھی جسے اپنی انا پر بہت مان تھا جس کے ارد گرد ایک خول تھا انا کا خول جس تک پوھنچنا تو دور دیکھنا بھی نا ممکن تھا جس کی ایک الگ دنیا تھی اس کی من پسند دنیا اپنی انا میں گم ہر فکر سے آزاد من موجی سی دیوانی لڑکی۔
۔۔۔ نخرے اٹھوانے والی آج ایک خوائش کے لئے شدت سے رو دی ۔۔۔خوائش بھی کوئی الہ دین کا چراغ نہیں تھی بس ایک بار دیکھنے کی چاہ تھی بس ایک بار محسوس کرنے کی چاہ تھی ہزاروں باتوں کا ارمان نہیں تھا بس ایک دیدار ہی خوائش تھی ۔۔۔۔۔جتنی معصوم چاہ تھی اتنی بے دردی سے توڑ دی گئی ۔۔۔۔کیا اتنا بھی حق نہیں تھا ۔۔۔۔شور نے آج پھر اسکی سوچوں کے تسلسل کو توڑا تھا اپنے چہرے پر نظر پڑی تو وہ آنسوؤں سے تر ملا اپنے بھیگے چہرے کو صاف کیا خود پر ایک طنزیا مسکراہٹ اُچھالی (درد بھری مسکراہٹ) ۔
۔۔۔۔اور باہر کی طرف چل دی۔ ۔۔۔
اب کی بار وہ رکی نہیں تھی پھر اسی جگہ کھڑی تھی قبر کے بہت پاس ویرانی کے بہت پاس ۔۔۔پر اصل ویرانی تو اندر تھی آج بھی دل کی چاہ تھی کے ہمیشہ کے لئے یہیں رہے قبرستان کی ویرانی میں گم ہو جاۓ دفن ہو جاۓ پر ہر بار کی طرح جو چاہا وہ ممکن کب تھا کے مل جاتا ۔۔۔۔۔
باہر کی خاموشی نے اسکے عزم کو اور پختہ کر دیا۔۔۔۔
محبت میں ہاری اب اپنے ارد گرد ایک خول بنا چکی تھی جو انا کے ساتھ ساتھ نفرت کا خول تھا نفرت اور بے حد نفرت ۔۔۔۔!!!

Browse More Urdu Literature Articles