Munfarid Usloob Ki Novel Nigar Mohtarma Nisar Aziz Butt - Article No. 2258
منفرد اسلوب کی ناول نگار محترمہ نثار عزیز بٹ - تحریر نمبر 2258
محترمہ نثار عزیز بٹ ایک الگ اور مثبت سوچ رکھنے والی خاتون تھیں، جنہوں نے جو لکھا وہ خلوص،لگن،محبت اور تہذیبی شعور کے ساتھ لکھا
رانا اعجاز حسین چوہان پیر 10 فروری 2020
(جاری ہے)
محترمہ نثار عزیز بٹ نے تمام زندگی اپنی تحریروں سے نہ صرف پڑھے لکھے طبقے کو اپنی طرف مائل کیا بلکہ ان کیلئے ایک نئی راہ بھی متعین کی، جس نے ادب سے وابستہ افراد کیلئے نئے چیلنجز کو جنم دیا۔
محترمہ نثار عزیز بٹ1927 ء میں مردان میں پیدا ہوئیں۔ جس علاقے سے ان کا تعلق تھا وہاں تعلیم پر توجہ کم ہی دی جاتی تھی، مگر پٹھان فیملی (کاکا خیل) قبیلے سے تعلق ہونے کے باوجود انہوں نے تعلیم کو ہی اپنا ہتھیار اور زیور بنایا۔ سات برس کی عمر میں والدہ کا انتقال ہوا اور تین برس کا عرصہ انہوں نے اپنے ننھیال میں بسر کیا۔ اسطرح بچپن میں ماں کو کھودیا اور جوانی میں ٹی بی جیسے مہلک مرض کا شکار ہوئیں، مگر ان تمام مشکلات کے باوجود اپنی مضبوط قوت ارادی سے اپنا ادبی سفر جاری رکھا۔ کے پی کے میں ہری پور اور بنوں کے درمیان مشکل سفر کرکے میٹرک میں پورے صوبے میں اول پوزیشن حاصل کی۔ اعلی تعلیم لاہور سے حاصل کی جہاں پنجاب یونیورسٹی سے ریاضی کی ماسٹر ڈگری کے امتحان میں یونیورسٹی بھر میں اول پوزیشن حاصل کی۔ کالج کے زمانے میں ہی پہلا ناول ”نگری نگری پھرا مسافر“ لکھا، جو پڑھے لکھے طبقے اور ادبی حلقوں میں مقبول عام ہوا۔ کیونکہ اس وقت ان کے ہم عصر ناول نگار، نثر نگاری میں بہت بڑے نام تھے ، اور شاعری کے مقابلے میں ناول کا انتخاب بہت ہی مشکل تھا مگر انہوں نے اس کا ہی انتخاب کیا اور اس میں اپنا نام بنایا۔ ان کے ناولوں کو نہ صرف ادبی حلقوں کے ناقدین بلکہ عام سنجیدہ فکر قاری اور سرحد پار بھی بھرپور پذیرائی ملی۔ ان کی آپ بیتیوں کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ ایم فل کے مقا لات میں بھی لیا گیا، اور 2005ء میں لبنیٰ نصیر نے بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں اپنا مقالہ پیش کیا۔ محترمہ نثار عزیز بٹ کے بارے میں ممتاز مفتی کہتے ہیں کہ” ان کے ناولوں کا کینوس عالمی صورت حال کا پوری طرح احاطہ کرتا ہے،ان کے ناولوں کی عورت ایک روایتی کردار کے بجائے کہیں استحصال اور کہیں باغی بن کر ابھرتی ہے، بلکہ بطور ایک فرد معاشرے میں اپنا کردار دیکھتی ہے نہ صرف فرد بلکہ ایک مکمل فرد جسے صنف نازک بن کر کوئی رعایت نہیں چاہیے اور نہ ہی وہ سر تسلیم خم کیے ہر اچھی بری بات کی تقلید کرتی ہے ۔بلکہ اپنے شعور کی آنکھ سے خود اپنے فیصلوں پر قادر ہوجسے سہاروں کی ضرورت نہ پڑے ۔ یوں تو اردو میں عرصے سے اچھے ناول لکھے جاتے رہے لیکن ان کی تصانیف ایسی ہیں جنھیں ہم صحیح معنوں میں ناول کہہ سکتے ہیں۔جو ناول کی تکنیک پر پورے اترتے ہیں۔ محترمہ نثار عزیز بٹ نے پسماندگان میں دو بیٹے چھوڑے، ان کے ایک بیٹے احمر عزیز بٹ نیویارک امریکہ میں مشہور فزیشن جبکہ دوسرے بیٹے اشعر عزیز مشہور سافٹ وئیر انجینئر ہیں۔جوکہ سکائی الیکٹرک اور فائر آئی کمپنیوں کے چیئرمین ہیں۔ محترمہ نثار عزیز بٹ کے بھائی سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ ان کی بہن کی تحریروں میں عقل و دانش کے موتی اور گہرا تجزیہ موجود ہے۔ نثار عزیز بٹ نیک طینت تھیں جب ہماری والدہ کی وفات ہوئی تو انہوں نے مجھے بہت جذباتی سہارا دیا“۔ اس میں شک نہیں کہ محترمہ نثار عزیز بٹ ایک الگ اور مثبت سوچ رکھنے والی خاتون تھیں، جنہوں نے جو لکھا وہ خلوص،لگن،محبت اور تہذیبی شعور کے ساتھ لکھا۔ نثارعزیز بٹ کو اردو ادب کی تاریخ میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتاکیونکہ ان کی تحریروں میں فن سے زیادہ فکری توانائی موجود ہے جو آنے والے ہر ذہین قاری اور نقاد کو متاثر کرے گی، اور آنے والا دور نثار عزیز بٹ کی ان مجاہدانہ کوششوں کی پذیرائی کرے گا۔ ان کے جانے سے ادب میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے جس کو پر کرنے میں ایک عرصہ درکار ہو گا۔Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez