Punjabi Zuban K Mashoor Shayar Doctor Adil Sadique Ki Hyatt Tu Khidmaat - Article No. 1871

Punjabi Zuban K Mashoor Shayar Doctor Adil Sadique Ki Hyatt Tu Khidmaat

پنجابی زبان کے مشہورشاعر ڈاکٹر عادل صدیقی کی حیات وخدمات - تحریر نمبر 1871

معروف پنجابی شاعرڈاکٹرعادل صدیقی سابق صدرشعبہ پنجابی گورنمنٹ پوسٹ گریجوئیٹ کالج سیٹلائیٹ ٹاؤن گوجرانوالہ مرکزی رکن مجلس عاملہ پاکستان رائٹرزگلڈ 65برس کی عمرمیں وفات پاگئے

Muhammad Sohaib Farooq محمد صہیب فاروق ہفتہ 12 جنوری 2019

میں ویلاواں میری اج پہچان کرو،کل تاریخ داورقہ ورقہ پھولوگے “ معروف پنجابی شاعرڈاکٹرعادل صدیقی سابق صدرشعبہ پنجابی گورنمنٹ پوسٹ گریجوئیٹ کالج سیٹلائیٹ ٹاؤن گوجرانوالہ مرکزی رکن مجلس عاملہ پاکستان رائٹرزگلڈ 65برس کی عمرمیں وفات پاگئے ۔ان کا شمارپاکستان کے صف اول کے پنجابی شعراء اورادباء میں تھاپنجابی زبان وادب میں ان کی شخصیت ایک حوالہ کے طورپرجانی پہچانی جاتی تھی ۔
پاکستان ٹیلی ویژن اورریڈیوپرمشاعرے پڑھنے کاانکو اعزازحاصل تھا۔احسان دانش ومنیرنیازی اورسائیں حیات پسروری مرحوم جیسے شاعروادیب ان کے مداح تھے ،غلام مصطفی بسمل ،سجاد النبی ،انورمسعود،عطاء الحق قاسمی ،امجداسلام امجدڈاکٹرحفیظ احمد،ڈاکٹراجمل نیازی ،جان کاشمیری ،ڈاکٹراحسان اللہ طاہر،اکبرعلی غازی،ضیاء محمد ضیاء،طاہرنظامی ،پروفیسرمحمودالحسن شاکر،ابن آدم پسروری اوردیگرمعروف شعراء وادبا ء کی ہم عصری ومجلس انکوحاصل تھی پنجابی کے علاوہ اردوزبان وادب میں بھی یکتائے روزگارتھے ان کے اردوشعری مجموعے بھی ادبی دنیامیں اپناایک بلندمقام ومرتبہ رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرعادل صدیقی مرحوم (محمد شبیرصدیقی) کی پیدائش عبدالعظیم صدیقی (مرحوم )کے ہاں 5دسمبر1954ء کو برہان پور چوہان تحصیل پسرورضلع سیالکوٹ میں ہوئی۔ برہان پورضلع سیالکوٹ کی تحصیل پسرورکاایک چھوٹاسادیہات ہے لیکن علمی وادبی اعتبارسے اس کامقام قابل تحسین ہے اورصرف پاکستان ہی میں نہیں بلکہ پنجابی واردوزبان وادب کی خدمات کی وجہ سے بیرونی مماملک میں بھی یہ ایک مسلمہ حیثیت وشہرت کاحامل ہے ۔
آپ برہان پور چوہان کی ایک بلند ہمت ،محنتی اورانتہائی قابل فخرعلمی وادبی شخصیت تھے جنہوں نے انتہائی کسمپرسی کے باوجود تعلیم سے وابستگی رکھی اورشب وروز محنت کی بدولت پے درپے ترقیاں حاصل کیں آپ ایک اچھے معلم اور بہترین شاعروادیب بنے مزیدڈاکٹر صاحب کو یہ اعزاز حاصل تھاکہ وہ برہان پور کے پہلے پی ایچ ڈی سکالر تھے جنہوں نے بعنوان ”مولابخش کشتہ شاعر تے نثرنگار“پرپی ایچ ڈی کامقالہ لکھ کر2003میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ۔
آپ حلقہ احباب ذوق پسرورکے اوّلین جنرل سیکرٹری ہونے کے ساتھ انجمن ترقی برائے پنجابی واردوادب برہان پوراورمجلس علمی کے صدرتھے ۔پاکستان کے معروف شاعروادیب فخربرہان پو رپروفیسر حفیظ صدیقی سابق صدرشعبہ اردوایم اے ۔او کالج لاہوروجنرل سیکرٹری پاکستان رائٹرزگلڈاوراطہرصدیقی  معروف ادیب وشاعرکے شاگردخاص ہونے کے علاوہ پھوپھی زادبھائی بھی تھے ۔
آپ کے پندرہ شعری مجموعوں کو علمی وادبی حلقوں میں شرف قبولیّت حاصل ہے ۔جب کہ سولہواں مجموعہ ”رُتاں بدلن والیاں نیں“طباعت کے آخری مراحل میں ہے لیکن اسکی طباعت سے قبل ہی آپ آخرت کوسدھارگئے اللہ تعالی انکوجنت الفردوس میں بلندمقام عطافرمائے ۔ آپ کو یہ اعزاز حاصل تھاکہ آپ کی مشہور تصنیف حمد ونعت”بھاگاں والے اکھر“ جی سی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ پنجابی کے ایم اے پنجابی کے نصاب میں شامل ہے ۔
ابتدائی تعلیم :آپ نے ابتدائی دوجماعتیں گورنمنٹ پرائمری سکول کمالپورچشتیاں سے پاس کیں ۔اورگورنمنٹ سٹی سکول پسرور سے پرائمری کا امتحان پاس کیا ۔بعدازاں گورنمنٹ ہائی سکول نمبر ۲سے 1971ء میں آپ نے میٹرک کا متحان پاس کیا ۔1972ء میں گورنمنٹ ہائی سکول نمبر۱سے پی ٹی سی کا امتحان پاس کیا ۔1972ء تا 1973ء لاہور میں پڑھائی کے دوران کچھ عرصہ ایک فیکٹری میں ملازمت کی ۔
1975ء میں لاہور بورڈ سے ایف ۔اے کاامتحان پاس کیا ۔ 1984ء میں پنجاب یونیورسٹی سے BAکاامتحان پاس کیا۔1986ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم ۔اے پنجابی کا امتحان اول پوزیشن میں پاس کیا اور گولڈمیڈل کے حقدارٹھہرے ۔1986ء ہی میں فاضل پنجابی کا امتحان بھی ممتاز پوزیشن میں پاس کیا ۔1992ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم ۔اے اردو کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا ۔
2003ء میں پنجاب یونیورسٹی لاہور سے پی ۔ایچ ۔ڈی PHD(پنجابی )کی ڈگری حاصل کی ۔ شعبہ تعلیم سے وابستگی :آپ نے 10اکتوبر 1973ء کو بطور PTC ٹیچر گریڈ(9)میں گورنمنٹ پرائمری سکول دھامونکے درویشکے سے اپنی تدریسی زندگی کا آغاز کیا ۔1980ء کو بطور SV ٹیچر گریڈ(9)میں گورنمنٹ اسلامیہ ہائی سکول کلاسوالہ میں آپ کی تقرری ہوئی۔1986 ء کو گریڈ(14)میں آپ کی ترقی ہوئی اورکشمیر ہائی سکول سوہاوہ میں تقرری ہوئی ۔
پنجاب سروس کمیشن کے ذریعے کالج میں تقرری : 11مئی 1987ء کو بطور لیکچرر(پنجابی )گریڈ (17)میں گورنمنٹ مرے کالج سیالکوٹ میں آپ کا تقرر ہو ا۔27مئی 1999ء کو بطور اسسٹنٹ پروفیسرگریڈ(18)میں آپ کی تقرری گورنمنٹ کالج میانی سرگودھا میں ہوئی ۔20-04-1999کو بطور پرنسپل گورنمنٹ کالج مترانوالی میں آپ کا تقرر ہوا۔2004تا 2006گورنمنٹ ڈگری کالج پسرور میں بطور صدر شعبہ پنجابی آپ نے اپنی خدمات سرانجام دیں ۔
2006ء میں بطور صدر شعبہ پنجابی گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ میں آپ کا تقرر ہوا۔4دسمبر2014ء کو اسی گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ سے بطور ایسوسی ایٹ پروفیسرگریڈ (19)میں آپ نے ریٹائرمنٹ حاصل کی ۔اعزازات :آپ ایک محنتی اورمستقل مزاج انسان تھے اسی وجہ سے آپ کو اپنی بہترین خدمات کی وجہ سے بے شمارانعامات سے نوازا گیا جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔1۔ ایم ۔اے پنجابی میں پنجاب یونیورسٹی میں اول پوزیشن حاصل کرنے پر خصوصی انعام ملا2۔
کتاب”کلر وچ گلاب “پر بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن گوجرانوالہ کی جانب سے سند امتیاز تصنیف کتب انعامی مقابلہ سال 1996میں دوم پوزیشن حاصل کرنے پر3 ۔ کتاب ”نوید موسم گل“ پر بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن گوجرانوالہ کی جانب سے سند امتیاز تصنیف کتب انعامی مقابلہ سال 2000میں دوم پوزیشن حاصل کرنے پر۔4 ۔کتاب ” کچ دیاں ٹونباں “ پر مسعود کھدرپوش ٹرسٹ لاہور کی جانب سے پہلا انعام ۔
5۔ کتاب ” سولاں نال پریت “ پر مسعود کھدرپوش ٹرسٹ لاہور کی جانب سے چوتھا انعام 6۔کتاب ” جگنو پھل تے تتلی “ پر مسعود کھدرپوش ٹرسٹ لاہور کی جانب سے دوسرا انعام ۔7۔ کتاب ” سوچاں وچ سویرے “ پر مسعود کھدرپوش ٹرسٹ لاہور کی جانب سے تیسراانعام ۔ 8۔ کتاب ” بند اکھیاں وچ منظر “ پر بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن گوجرانوالہ کی جانب سے سند امتیاز۔
9۔ پنجابی شاعری پر گولڈن جوبلی سیلپریشن کی جانب سے ایوارڈ۔10۔کتاب ’سوچاں وچ سویرے “ پر ” روزان ادبی فورم ورلڈپنجابی فورم “ کی جانب سے دوسرا انعام ۔11۔سیٹیزن کونسل پسرور کی جانب سے تحصیل پسرور کے بہترین شاعر کے طور پراعزازی شیلڈ ۔12۔ڈاکٹر عادل صدیقی کی اردوشاعری پر الخیر یونیورسٹی آزاد جموں کشمیرسے ایم ۔فل ۔اردوکی طالبہ شاہدہ پروین نے ایک مقالہ بعنوان” ڈاکٹر عادل صدیقی:شخصیت و فن “ مکمل کیا ہے اس کے علاوہ ان کی پنجابی شاعری پر بھی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم ۔
فل پنجابی پر کام ہورہا ہے ۔پنجابی واردوشعری تصانیف :ڈاکٹر عادل صدیقی کے ابھی تک تین اردواوربارہ پنجابی شعری مجموعے چھپنے کے بعد اہل علم ودانش سے داد وصول کرچکے ہیں جنکی تفصیل درج ذیل ہے اوراس کے علاوہ غیر مطبوعہ مجموعوں پر ابھی کام جاری ہے ۔ 1۔ پالے ٹھردے پنچھی 1985ء 2۔ برفان ونڈداسورج 1991ء 3۔ کلّر وچ گلاب 1995ء 4۔ جگنو،پھُل تے تتلی 1997ء 5۔
نویدِموسم گُل 2000ء 6۔ بنداکھیاں وچ منظر 2001ء 7۔ کچ دیاں ٹونباں 2004ء 8۔ بھاگاں والے اکھر 2005ء 9۔ غزل تم سے عبارت ہے ٍ2007ء 10۔ حرف صداواں لبھدے نیں 2007ء 11۔ سُولاں نال پریت 2009ء 12 ۔ ابھی کچھ خواب باقی ہیں 2010ء 13۔ سوچاں وچ سویرے 2012ء 14۔ سدھراں دے پرچھاویں 2014ء 15 ۔ من وچ وسدے چیتر 2018ء 16۔ رُتاں بدلن والیاں نیں 2019ء وفات : آپ کچھ عرصہ سے صاحب فراش تھے لیکن اس کے باوجودان کاشعروادب سے ایک لمحہ کے لئے رشتہ منقطع نہیں ہواانکے قلب واذہان کی رفعتوں کوانکی بیماری بھی شکست نہ دے سکی یہاں تک کہ وفات سے کچھ گھنٹے قبل بھی ایک آخری غزل لکھوائی ۔
اس کے بعدطبیعت کی ناسازی میں شدت آئی جس کے باعث انہیں گورنمنٹ سول ہسپتال سیالکوٹ منتقل کردیاگیاجہاں ۹جنوری 2019ء بروزبدھ رات 1بج کر10منٹ پرمیں اپنے خالق حقیقی سے جاملے ۔اللہم مغفرلہ وارحمہ جاون گے کیہڑے درتے دکھ میرے بعدعادل ایہوسوچ لے گئی اے ایہودردکھاگیااے

Browse More Urdu Literature Articles