Tawakul Alee Allah - Article No. 2482
توکل علی اللہ! - تحریر نمبر 2482
کومل چائے کا گھونٹ بھرتی اور اخبار کے صفحات پلٹتی اس کی نگاہیں اخبارپہ جمی ہوئی تھیں،اسے ایک نئی آپرچنٹی کا انتظار اور ایک نئی نوکری کی تلاش تھی
مقدس حبیبہ ہفتہ 9 جنوری 2021
کومل چاۓ کا گھونٹ بھرتی اور اخبار کے صفحات پلٹتی اس کی نگاہیں اخبارپہ جمی ہوئی تھیں،اسے ایک نئی آپرچنٹی کا انتظار اور ایک نئی نوکری کی تلاش تھی،وہ اپنی تعلیم اوروقت ضائع نہیں کرنا چاہتی۔اباجان نے گلہ کھنکھاڑا،مل جاۓ گئ بیٹانوکری تم فکر کیوں کرتی ہو۔اس نے ایک گہری سانس لی،یہ جملہ گزشتہ کئ ماہ سے وہ سنتی آرہی تھی۔اس کے والد اس کے برابرمیں آکربیٹھ گۓ،بیٹا اللہ پہ توکل رکھو۔یہ سنتے ہی اس کے ماتھےپہ بل پڑگۓ،کس توکل کی بات کررہےہیں آپ ابا،دردر کی خاک چھانی ہے میں نے لیکن کہیں سے جواب نہیں آیا اور اگرکوئی انڑویو کے لیے بلا لے تو بھی انہیں لوگوں کا انتخاب کیا جاتا ہے جن کے پاس پہلے سے کوئی تجربہ ہو۔مجھے سمجھ نہیں آتی تجربہ آخر کہاں سے آۓ گا،وہ آگ بگولا ہورہی تھی اگرآپ میری بات انکل محد سے کرتے تووہ فورا مان جاتے آخر آپ انہیں کیوں نہیں کہتے۔
یہ سن کر والد صاحب کی گردن جھک گئ اور بولےبیٹا توکل رکھو اللہ کے ہاں نہ دیرہے نہ اندھیر۔منصب صاحب کی بیگم اپنی بیٹی کی طرف داری کرنے لگیں،دیکھیں منصب صاحب! میری زندگی تو اسی دن اندھیر ہوگئ تھی جس دن آپ کے ساتھ بیاہ کرآئی تھی،آپ نے ہمیشہ ہمیں توکل کا جھنڈ دکھا کرہمیں خوشیوں سے محروم رکھا ہے،کسی سے سفارش کی بات کرلیں آپ کے تو بہت تعلقات ہیں۔منصب صاحب نے نہ آو دیکھا نہ تاوفورا اٹھ کرچلے گۓ،شاید یہ توکل ہی تھا جو وہ خاموشی سے اٹھ کرچلے گۓ کیونکہ جب انسان خاموش ہوجاتا ہے توپھرقدرت جواب دیتی ہے۔رات کے تیسرے پہرجب کومل اپنے کمرے میں سورہی تھی اسے محسوس ہوا کوئی ہچکیوں کے ساتھ مسلسل رو رہا ہے،وہ اٹھی کیا دیکھتی ہے ابا سجدےمیں پڑے ہوۓ ہیں اور اپنے اہل وعیال کےلیےخیرمانگ رہے تھے،کومل نےافسوس اور بےچارگی کی نگاہ والد پہ ڈالی،یہ سفارشوں اور پیسوں پہ چلنے والے دنیا ابا دعاوں سے کہاں چلتی ہے،یہ الفاظ ادا کرنے کے بعد اسے اندازہ نہیں تھا کہ اسے اپنے الفاظ واپس بھی لینے پڑ سکتے ہیں۔صبح کی سنہری کرنیں ہر سو پھیل چکی تھیں،وہ آج بھی اخبار میں نوکریاں تلاش کرنے میں مصروف تھی،اچانک اس کا فون بجا،اس نے فون اٹھایا:"مس کومل یورآرہائیرڈ،آپ کل سے ہماری کمپنی کوجوائن کرسکتی ہیں؟" وہ اب تک سکتے میں تھی،اسے اپنی سماعتوں پہ یقین نہیں آرہا تھا، اس کی آنکھیں بھیگ چکی تھیں،کومل کی حالت دیکھ کریوں محسوس ہورہا تھا جیسےکسی کا انتقال ہوگیاتھا،شاید اس کے ضمیرکا جب اس نےاللہ پہ توکل کرناچھوڑ دیا تھا جیسے ہی ابا گھرآۓ ، کومل نے فورا معافی مانگی اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔
(جاری ہے)
Browse More Urdu Literature Articles
کتنے یگ بیت گئے
Kitne Yug Beet Gaye
پروین شاکر کی حادثاتی موت کی نامکمل تحقیقات
Parveen Shakir Ki Hadsati Maut Ki Namukammal Tehqiqat
جلتی ہوا کا گیت
Jalti Hawa Ka Geet
ماں اور پروین شاکر
Maan Aur Parveen Shakir
پروین شاکر کا رثائی شعور
Parveen Shakir Ka Rasai Shaoor
ریت
Rait
لا حاصل از خود
La Hasil Az Khud
فقیرن
Faqeeran
داستان عزم
Dastaan E Azm
محمد فاروق عزمی کا پرعزم اور پر تاثیر قلمی سفر
Mohammad Farooq Azmi Ka PurAzam Aur PurTaseer Qalmi Safar
حلیمہ خان کا تقسیم 1947 کے شہداء کو سلام
'Walking The Divide: A Tale Of A Journey Home'
جہیز
Jaheez
Urdu AdabAdab Nobal PraizPakistan K Soufi ShaairOverseas PakistaniMushairyInternational Adab
Arabic AdabGreek AdabBangal AdabRussian AdabFrench AdabGerman AdabEnglish AdabTurkish AdabJapanes AdabAfrican AdabEgyptian AdabPersian AdabAmerican Adab
National Adab
ApbeetiAfsanaMazmoonInterviewsAdab NewsBooks CommentsNovelLiterary MagazinesComics WritersAik Kitab Aik Mazmoon100 Azeem AadmiHakayaatSafarnamaKahawatainAlif Laila Wa LailaTaqseem E Hind