Mere Aziz Ghar - Article No. 2552

Mere Aziz Ghar

میرے عزیز گھر - تحریر نمبر 2552

گھر دیکھنے کو آنکھیں ترس گئی تھیں

بدھ 2 جون 2021

شفیق الرحمن
سان فرانسسکو سے آنے والی ٹرین اتھیکا کے سٹیشن پر ٹھہری۔نو مسافر اُترے ان میں دو سپاہی تھے۔ٹرین چلنے سے پہلے تیسرا سپاہی لنگڑاتا ہوا اُترا اور آہستہ آہستہ قصبے کی طرف چل دیا۔
پہلے سپاہی نے اپنے ساتھی سے کہا۔”گھر دیکھنے کو آنکھیں ترس گئی تھیں۔میرے عزیز گاؤں‘میں نے تجھے کس قدر یاد کیا ہے۔
تیرے خاک کو بوسہ دیتا ہوں۔“
اس نے جھک کر زمین چوم لی۔
”ایک اور بوسہ۔ایک اور۔“وہ فرش کو چوم رہا تھا۔
”ہنری!یہ کیا کر رہے ہو۔خدا کے لئے اُٹھو اور گھر چلو!لوگ کہیں گے کہ سپاہی پاگل ہو گئے ہیں۔“اس نے ساتھی سے کہا۔
”سمجھنے دو ڈینی‘مجھے کیا پروا ہے۔بس یونہی پیار آگیا تھا۔“
”ہمیں دیکھ کر رشتہ دار حیران تو ہوں گے۔

(جاری ہے)


”میرے عزیز تو خوشی کے مارے بول نہیں سکیں گے۔دیکھ لینا کسی کے منہ سے بات نہ نکلے گی۔“
چلتے چلتے دونوں ایرا کی دکان کے قریب پہنچے۔پھر یکایک بھاگنے لگے‘اور سامنے کے دو مکانوں میں گھس گئے۔
آلف رائف کسی کام کو جا رہا تھا اس نے جو یہ تماشا دیکھا تو ٹھہر گیا۔دروازے کھلے‘دو بوڑھی عورتیں نکلیں اور سپاہیوں سے بغل گیر ہو گئیں۔
ذرا سی دیر میں بہت سے مرد‘عورتیں اور بچے اکٹھے ہو گئے اور سپاہیوں سے معانقہ کرنے لگے۔
اچانک آلف چلایا۔”امی یہ تو پڑوسیوں کا لڑکا ہے۔ڈینی بوتھ۔غلط گھر میں آگھسا ہے۔مسز بوتھ آپ کا بیٹا غلطی سے ہمارے ہاں آگیا ہے۔ہمارا لڑکا آپ کے پاس ہے۔“
مسز رائف نے چونک کر لڑکے کو دیکھا۔”ارے یہ تو ڈینی ہے۔میں تمہیں ہنری سمجھتی رہی۔

”کوئی بات نہیں مسز رائف میں اُدھر امی سے بھی پیار کرواؤں گا۔“ڈینی بولا۔
ہنری دوسرے مکان میں کہہ رہا تھا۔”مسز بوتھ۔ڈینی امی کے پاس ہے۔آپ ذرا دیر کے لئے ہمارے ہاں آیئے۔“
مکانوں کے سامنے کافی لوگ اکٹھے ہو چکے تھے۔آلف زور زور سے چلا رہا تھا۔”آہا!لڑکے غلط گھروں میں جا گھسے‘پڑوسیوں کا ڈینی ہمارے ہاں چلا آیا اور ہمارا ہنری ان کے ہاں۔ہنری آجاؤ‘امی یہاں ہیں۔“

Browse More Urdu Literature Articles