Nazriyat Sy Zindagi Badly - Article No. 1861

Nazriyat Sy Zindagi Badly

نظریات سے زندگی بدلیں۔۔تحریر:اسماء طارق - تحریر نمبر 1861

ہمارے معاشرے میں بچوں کو والدین کی طرف سے اعتماد کم ملتا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی باتیں والدین سے چھپاتے ہیں اور والدین سے خود کو دور محسوس کرتے ہیں

پیر 7 جنوری 2019

ہماری زندگی کی اکثر تلخیوں اور ناخوشگواریوں کی وجہ ہمارے بنائے ہوئے نظریات ہوتے ہیں اور ان نظریات کی بنیاد وہ مشاہدات ہیں جو ہم نے ہمارے اردگرد کے ماحول سے لیے ہوئے ہیں اس لیے اردگرد کے ماحول کا اچھا ہونا بہت ضروری ہے اور ہمیں یہ سمجھنے کی بھی ضرورت ہے کہ جیسے ہمارے مشاہدات ہو نگے ویسے ہی نظریات ہونگے۔ انہی نظریات کو بنیاد بنا کر ہم زندگی کے فیصلے کرتے ہیں اور یہی نظریات ہماری زندگی کو تعین کرتے ہیں ۔
اس لیے اگر آپ کو زندگی میں بہتری لانی ہے تو اپنے مشاہدات کو بہتر بنانا ہوگا اور اس کے لیے اپنے اردگرد کے ماحول کو بہتر بنائیں ،اچھے لوگوں میں اٹھیں بیٹھیں ، اچھی کتابیں پڑھیں اور نئی نئی اچھی چیزیں سیکھیے۔ اس سے آپ کی سوچ کو وسعت ملے گی ، آپ نئے ڈھنگ سے سوچ سکیں گے اور اس سے نہ صرف نظریات میں بہتری آئے گی بلکے ان نظریات کا معیار بھی اچھا ہو گا ۔

(جاری ہے)

ہمیں سمجھ لینا چاہیے کہ اچھی سوچ ہی کردار سازی کرتی ہے اور یہی کردار سازی معاشرہ سازی کرتی ہے ۔ صرف یہی نہیں اچھی سوچ، اچھے نظریات ہی اچھے انسان کی پہچان ہیں ۔ اسی طرح اچھا مشاہدہ ہی اچھے نظریات کو جنم دیتا ہے جو بہترین زندگی کا ضامن ہے ۔ یہاں ہمیں ایک اہم معاشرتی پہلو کی طرف بھی توجہ دینی ہو گی کہ کیسے بچے غلط قدم اٹھاتے ہیں جب انہیں ماں باپ کی طرف سے اعتماد اور بھروسہ نہیں ملتا، جب ماں باپ ان پر بھروسہ نہیں کرتے اور ہر وقت ان پر پہرہ بٹھائے رکھتے ہیں ۔
اب بچے اس بے وجہ ہر وقت کے پہرے سے چڑ رہے ہوتے ہیں اور وہ تو موقع ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں کہ کیسے اس سے فرار حاصل کی جائے ۔بچے اعتماد اور بھروسہ کی کمی کی وجہ سے وہ وہ قدم اٹھا لیتے ہیں جو ان کی تو زندگی کو متاثر کرتے ہیں مگر والدین کی عزت کو بھی نیلام کر دیتے ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں بچوں کو والدین کی طرف سے اعتماد کم ملتا ہے جس وجہ سے وہ اپنی باتیں والدین سے چھپاتے ہیں اور والدین سے خود کو دور محسوس کرتے ہیں ۔
میں یہ نہیں کہتی کہ ہمیں بچوں پر بلکل ہی سختی نہیں کرنی چاہئیے بلکہ ہمیں تو انہیں سمجھانا چاہیے کہ کیا ٹھیک ہے اور کیا غلط مگر اس کے ساتھ ساتھ ان پر بھروسہ بھی کرنا چاہیے اور انہیں یہ محسوس بھی کرانا چاہیے کہ ہمیں ان پر بھروسہ ہے تاکہ وہ کوئی غلط قدم اٹھانے سے پہلے دس مرتبہ سوچیں کہ وہ ان والدین کے ساتھ کیا کرنے جا رہے ہیں جنہیں ان پر اتنا بھروسہ ہے ۔والدین کو چاہیے کہ بچوں کو اعتماد دیں ۔

Browse More Urdu Literature Articles