Shayari Se Ziyada Fiction Ka Tazkira - Article No. 1849

Shayari Se Ziyada Fiction Ka Tazkira

شاعری سے زیادہ فکشن کا تذکرہ - تحریر نمبر 1849

مشتاق احمد یُوسفی ‘مُنّو بھائی ،ساقی فارُوقی ‘فہمیدہ ریاض کا سانحہ ارتحال سارا سال اُردو کا نفرنسیں ،سیمینار اور فیسٹول منعقد ہوتے رہے

پیر 31 دسمبر 2018

تو قیر عباس
2018ء کا سال اختتام کو پہنچ رہا ہے اور نئے سال کی مدآمد ہے ،لمحہ لمحہ بدلتی صورت حال میں ادب بھی نئی سے نئی کروٹیں بدل رہا ہے ۔لیکن اہم ترین بات یہ ہے کہ لوگوں کا رجحان واضح طور پر فکشن کی طرف ہے جس کے سبب اس سال شاعری سے کہیں زیادہ فکشن کا تذکرہ رہا ۔ادبی کا نفرنسوں میں بھی فکشن پر بہت عمدہ سیشن ہوئے۔مزید یہ کہ انگریزی اور اردو میں فکشن کی کئی کتب مختلف اداروں سے شائع ہوئیں۔


ریڈنگ کے ذیلی ادارے القاپبلیکیشنز کے تحت نوبیل انعام یا فتہ ناول نگار ارنسٹ ہیمنگ وے کا ناولThe Sun Also Risesشائع ہو ا۔
مغرب میں اس ناول کی کئی بار طباعت ہو چکی ہے لیکن پاکستان میں پہلی بار شائع ہوا ہے ۔جوزف کونریڈکے ناول The Heart of darknessکے ترجمے کا القاپبلی کیشنز نے نیا ایڈیشن خوبصورت گیٹ اپ کے ساتھ شائع کیا جس کے مترجم محمد سلیم الرحمن ہیں ۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اے حمید کے بچوں کے ناول عنبر ناگ ماریا سیریز شائع ہوئے۔محمد حنیف کا نیا ناول Red Birdsبھی اسی برس شائع ہوا ہے ۔
ادارہ سنگِ میل کے تحت شائع ہونے والی کتب میں سے اہم ترین کتاب عالمی سطح کے نقاد ڈاکٹر ناصر عباس نیر کی ”راکھ سے لکھی گئی کتاب “افسانوی مجموعہ ہے جس میں اسلوب تکنیک اور بیانیے کے نئے تجربات کئے گئے ہیں ۔
افسانوں کی خاکستری اور دھندلی فضا قاری کو جکڑے رکھتی ہے ،اس سے قبل بھی آپ کے دوافسانوی مجموعے “خاک کی مہک“اور ”فرشتہ نہیں آیا“شائع ہو چکے ہیں ۔ڈاکٹر ناصر عباس نیر کی مزید چار تنقید ی کتب بھی اس سال سنگِ میل سے شائع یوئیں جن کے نام ہیں :مابعد جدید یت ،اطلاقی جہات ،مابعد جدید یت نظری مباحث ،لسانیات اور تنقید اور نظم کیسے پڑھیں ۔

رحمان فارس کا شعری مجموعہ ”عشق بخیر“بھی سنگِ میل سے شائع ہوا جس نے قارئین سے بھر پور داد لی ۔کشور ناہیدکا شعری مجموعہ ”شیر یں سخنی سے پرے“بہترین گٹ اپ میں سنگِ میل سے شائع ہوا ۔اسی ادارے نے زہرہ نگاہ کی شعری مجموعہ گل چاندنی کے عنوان سے شائع کیا۔مستنصر حسین تارڑاس وقت اردو ادب کے بہت اہم اور بڑے آدمی ہیں ان کا ناول منطق الطیر جدید کے نام سے شائع ہوا جسے سنجیدہ قارئین نے بہت پسند کیا۔

امجد اسلام کا شعری مجموعہ ”زندگی کے میلے میں “کے نام سے شائع ہوا ۔رجل حق محمود کی تحقیقی کتاب ”تاریخ ادبیات پنجاب“کے نام سے شائع ہوئی جو پنجاب کے ادبا اور شعرا کی تاریخ ہے ۔اس کے علاوہ عرفان جاوید کے مضامین ”سرخاب “خالد آفتاب کا افسانوی مجموعہ ”بھیدی “آصف فرخی کا ترجمہ نجیب محفوظ کی بائیو گرافی ”یادیں خواب کہانیاں “اور آصف فرخی کے تنقیدی مضامین ”منٹو کا آدمی نامہ “ممتاز شیریں کی کتاب ”منٹونہ نوری نہ ناری “کا نیا ایڈیشن ،مستنصر حسین تارڑ کے مضامین ”تارڑنامہ2“علی مدیح ہاشمی کے انگریزی مضامین ”The Desert of possibility“جیسی کتب سنگِ میل نے شائع کی ۔

دوسفر نامے ابوبکر شیخ کا ”نگری نگھری پھرا مسافر “اور سلمان راشد کا ”شاہراہ خوبانی کے مسافر“بھی سنگِ میل سے شائع ہوئے ۔فاطمہ حسن کی کہانیوں کا مجموعہ اور سعید نقوی کا نیا افسانوی مجموعہ“ڈھائی خانے کی چال “شائع ہوئے ۔سعید نقوی نے جان ولیمز کے انگریزی ناول ”سٹونر“کا اردو ترجمہ بھی شائع کیا۔
اس سال نوید صادق مدیر ”سہ ماہی کارواں “کا شعری مجموعہ مسافت کے نام سے شائع ہوا ۔
خالد احمد نظم اور غزل کا نہاہت اہم حوالہ تھے ان کے کلیات ”عرضِ ہنر “کے نام سے ادارہ بیاض لاہور نے نہایت خوبصورت گٹ اپ کے ساتھ شائع کیے۔
کراچی سے سید کاشف رضا جو نظم کے اچھے شاعر ہیں ،ان کا ناول مکتبہ دانیال کراچی سے ”چار درویش اور ایک کچھوا“کے نام سے شائع ہو کر فکشن کے شایقین سے دادوصول کرچکا ہے ۔اسی برس اختر رضا سلیمی کا دوسرا ناول ”جندر “بھی شائع ہوا ،جسے ان کے پہلے ناول”جاگے ہیں خواب “کی مانند خاصی پذیرائی ملی ۔
مرزا حامد بیگ کا ناول ”انار کلی“شائع ہوا ۔آمنہ مفتی کانیا ناول ”پانی مررہا ہے“بھی اسی سال شائع ہوا ۔
کراچی سے غزل کا معتبر نام صابر ظفر کا ایک شعری مجموعہ”روحِ قدیم کی قسم ”کے نام سامنے آیا ۔اس سے پہلے ان کے کئی شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔
کراچی سے ہی غلام حسین ساجد کے کلیات ”مزامیر“اور ایک شعری مجموعہ ”ہسٹ وبود “کے نام سے شائع ہوئے ۔
بک کارنر جہلم سے نصیر احمد ناصر کی نظموں کا نیا مجموعہ ”سر مئی نیند کی بازگشت“شائع ہوا۔اسی ادارے نے اکمل شاکر کا نظمیہ مجموعہ” نظم کے ساحل پر “شائع کیا۔بک کارنر ہی نے میجر شہزاد نیر کی کاغزلیات پر مشتمل شعری مجموعہ”خوابشار“کے نام سے شائع کیا۔نازبٹ کا ’وار فتگی“،یسری وصال کا ”وصال یار اور ارشد معراج کا ”دوستو کے درمیان “کے عنوانات سے غزل ونظم کے مجموعے شائع ہوئے۔

اسلام آباد سے اختر عثمان کی طویل نظم ”تراش “کے عنوان سے کتابی صورت میں شائع ہوئی۔اسلام آباد ہی سے راجا سعید کا شعری مجموعہ ”اس کی آنکھ بتاسکتی ہے “شائع ہوا جسے بہت پسندکیا گیا۔انگریزی اخبار ڈان کے صحافی پیرز ادہ سلمان کا پہلا شعری مجموعہ”وقت“کراچی سے شائع ہوا ۔نوجوان شاعر احسان اصغر کی نظموں کا پہلا مجموعہ” نایافت“شائع ہوا۔

سانجھ پبلی کیشنز نے مرزا اطہر بیگ کا ناول غلام باغ کا چھٹا ایڈیشن کیا ،نیز علی اکبرناطق کی غزلوں کا پہلا مجموعہ ”سبز بستیوں کے غزال“بھی شائع کیا۔بک ہوم پبلشرز سے ”غرور عشق “شعری مجموعہ ،افسانوی مجموعے ”،جنبش“اور”اساس“اردو ترجمہ شائع کیے۔صادق حسین کی تنقیدی ”کتاب لہو کے چراغ “شائع کیے۔عابد سیال کی تنقیدی کتاب ”اردو غزل :چند اویے “شائع ہوئی ۔
ممتاز نقاد ڈاکٹر تحسین فراقی کی نئی تنقیدی کتاب ”نکات “مجلس ترقی ادب ،لاہور منظر عام پر آئی ۔اسی ادارے سے راحیلہ لطیف کی ”اردو ناول میں مابعد طبیعیاتی عناصر “شائع ہوئی۔
پنجابی زبان میں بھی کافی کتب شائع ہوئی ہیں جن میں نین سکھ کا ناول ”شہید “اورمختلف افسانہ نگاروں کی کہانیوں کا مجموعہ آئی پرے دی دانیولائن نے شائع کی ہیں ۔
زاہد حسن کی پنجابی کہانیوں کا مجموعہ ”تسی دھرتی “شائع ہوا۔
اس سال کئی ادبی پرچے باقاعدگی سے شائع ہوئے جن میں ،کراچی سے ”آج “،”دنیازاد “،”مکالمہ“اور ”سیپ“،جب کہ لاہور سے سویرا“،”تخلیق“اور ”فانوس“قابل ذکر ہیں ۔راولپنڈی سے ”تسطیر “اور لوح “شائع ہوئے۔کوئٹہ سے ”سنگت “باقاعدگی شائع ہوتا رہا۔
مجلس ترقی ادب ،لاہور کا ”صحیفہ “اور اکادمی ادبیات ،اسلام آباد کا”ادبیات “باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا۔بھیرہ جیسے چھوٹے شہر سے ”فن زاد “اور سرگودھا سے ”اسالیب“بھی باقاعدگی سے چھپتے رہے۔
اس سال کئی اردو کا نفرنسیں ،سیمینا ر اور فیسٹول منعقد ہوئے ۔ان میں سب سے اہم کراچی کی گیارھویں عالمی اردوکانفرنس تھی ۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ،اسلام آباد نے ‘’پاکستانی زبانیں اور نوآباد یاتی ادب “کے عنوان سے کانفرنس منعقد کی ۔نمل ،اسلام آباد نے “اردو نقدو تحقیق “کے عنوان سے سیمینار کا نعقاد کیا۔سرگودھا یونیورسٹی نے ”عالمگیریت“کے موضوع پر کانفرنس منعقد کی ۔جی سی یو کے شعبہ اردو نے انقرہ یونیورسٹی ترکی کے تعاون سے ”کلاسیکیت ،جدید یت اردومعاصر ادب “کے عنوان سے کانفرنس منعقد کی ۔
ساہیوال آرٹ کو نسل ”عالمگیر یت ،مقامی ثقافتیں اور اردو “کے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد کیا۔لاہور میں لاہور لٹریری فیسٹول اور فیض فیسٹول منعقد ہوا۔اوکسفرڈ کے زیر اہتمام کراچی لٹر یچر فیسٹول منعقد ہوا ۔فیصل آباد میں فیصل آباد لٹریری فیسٹول منعقد ہو ا۔اردو سائنس بورڈ،لاہور نے اس برس بھی ماہانہ اردو لیکچرز کا سلسلہ جاری رکھا۔

سال2018میں کئی ادبا،شعر ا اور شاعرات داغ مفارقت دے گئے ہیں ،ان میں ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی ،شاعر رسا چغتائی ،شاعرہ اور ناول نگاہ فہمیدریاض ،ہند کو اور اردو کے شاعر سجاد بابر ،مترجم شاہد حمید ،شاعر ساقی فاروقی ،کالم نگار شاعر منو بھائی ،فکشن نگار الطاف فاطمہ ،شاعر صفدر سلیم سیال ،افسانہ نگار سلیم آغا قزلباش ،نعت گو شاعر خالد محمود نقش بندی اور الیاس شاکر ہیں ۔خدا تعالیٰ ان کے لواحقین کو صبرِ جمیل عطا کرے۔ان مرحومین کے باعث اردو ادب میں جو خلا پیدا ہوا ہے ،اسے پر ہوتے زمانہ لگے گا۔

Browse More Urdu Literature Articles